موٹرسائیکل اسپیئر پارٹس پر کسٹم ڈیوٹی میں کمی کا مطالبہ
چین و افغانستان سے اسپیئر پارٹس کی اسمگلنگ سے نقصان ہورہا ہے، روکی جائے
آل پاکستان موٹرسائیکل اسپیئر پارٹس امپورٹرز اینڈ ڈیلرز ایسوسی ایشن (اے ماسپیڈا) کے سرپرست اعلیٰ، سابق چیئرمین اور سابق جنرل سیکریٹری فیصل خلیل نے کہا ہے کہ نواز شریف کا پاکستان میں ایک بار پھر وزیراعظم منتخب ہونا بزنس کمیونٹی کے لیے خوش آئند ثابت ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دوبارہ وزیر اعظم نتخب ہونے سے موٹرسائیکل اسپیئر پارٹس امپورٹرز اینڈ ڈیلرز کے عرصہ دراز سے موجود مسائل نہ صرف حل ہونگے بلکہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں موٹرسائیکل اسپیئر پارٹس پر عائد ایڈیشنل ڈیوٹی کو ختم اور کسٹم ڈیوٹی کی شرح کم کی جائے گا تاکہ ملک کے غریب اور متوسط طبقے کے عوام کو انکی سستی سواری کے لیے سستے پارٹس دستیاب ہوسکیں۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار موٹرسائیکل اسپیئر پارٹس امپورٹرز اینڈ ڈیلرز کے اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔اس موقع پرکامرن سلیمان، احسن شکیل اور زاہد منظوربھی موجود تھے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت موٹر سائیکل کی پاکستانی مارکیٹ میں ملائیشیا، چین اور ویتنام سے درآمد کیے جانے والے معیاری پارٹس نہ صرف پسند کیے جارہے ہیں بلکہ ان ممالک کے پارٹس گاڑیوں کی لائف بھی بڑھاتے ہیں لیکن اگر حکومت درآمدی ڈیوٹی اور ایڈیشنل ڈیوٹی کے مسائل حل کرے تو پھر پاکستان میں موٹرسائیکل پارٹس انتہائی کم قیمت پر دستیاب ہو سکتے ہیں۔ فیصل خلیل نے کہا کہ موٹر سائیکل اسپیئر پارٹس کی اسمگلنگ کے باعث حکومتی محصولات میں مسلسل کمی سے ملکی معیشت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
چین سے براستہ سست بارڈر اور افغانستان سے براستہ چینی بارڈر موٹر سائیکل اسپیئر پارٹس اسمگل ہونے سے موٹر سائیکل کی قانونی درآمدات کو شدید دھچکہ پہنچاہے اور اسپیئر پارٹس کی مقامی انڈسٹری شدید خسارے سے دوچار ہوگئی ہے، مالی سال 2013-14 کے وفاقی بجٹ کی تیاری جاری ہے اور ہمارا ایک بار پھر مطالبہ ہے کہ موٹرسائیکل اسپئیر پارٹس امپورٹرز اینڈڈیلرزکے دیرینہ مسائل کو حل کرنے کے لیے ترجیح دی جائے تاکہ پارٹس کی غیرقانونی تجارت کا خاتمہ ہو اور حکومت کو بھی پہلے سے زائد ریونیو حاصل ہوسکے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے وزارت خزانہ اور ایف بی آر کو بجٹ تجاویزبھیجی ہیں،ملک میں تاجر دوست حکومت اقتدار میں آئی ہے، ہمیں یقین ہے کہ موٹرسائیکل اسپئیرپارٹس امپورٹرز اینڈ ڈیلرز کے مسائل کو حل کیا جائے گا۔
گزشتہ مالی سال 2012-13 کے بجٹ میں تمام آئٹمز پر ڈیوٹی کی شرح30 فیصد سے زائد نہ رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا مگر موٹرسائیکل اسپئیر پارٹس پر آج بھی کسٹم ڈیوٹی 35 فیصد ہے جبکہ اس پر ایک اضافی ڈیوٹی 15 فیصد بھی وصول کی جارہی ہے، اس کے علاوہ موٹرسائیکل اسپئیر پارٹس ڈیلرز سے16 فیصد سیلز ٹیکس اور 3 فیصد انکم ٹیکس بھی وصول کیا جارہا ہے ، حکومت کا یہ اقدام غریب اور متوسط طبقے کو ایک سستی سواری کی سہولت سے دور کر رہا ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ کسٹم ڈیوٹی کی شرح 35 فیصد سے کم کرکے 20 فیصد کی جائے۔ فیصل خلیل نے کہا کہ شہر کے تجارتی علاقوں میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں اور مارکیٹوں میں پولیس گشت میں اضافہ کیا جائے تاکہ حکومت کو ٹیکس دینے والے تاجر اطمینان کے ساتھ کاروبار کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دوبارہ وزیر اعظم نتخب ہونے سے موٹرسائیکل اسپیئر پارٹس امپورٹرز اینڈ ڈیلرز کے عرصہ دراز سے موجود مسائل نہ صرف حل ہونگے بلکہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں موٹرسائیکل اسپیئر پارٹس پر عائد ایڈیشنل ڈیوٹی کو ختم اور کسٹم ڈیوٹی کی شرح کم کی جائے گا تاکہ ملک کے غریب اور متوسط طبقے کے عوام کو انکی سستی سواری کے لیے سستے پارٹس دستیاب ہوسکیں۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار موٹرسائیکل اسپیئر پارٹس امپورٹرز اینڈ ڈیلرز کے اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔اس موقع پرکامرن سلیمان، احسن شکیل اور زاہد منظوربھی موجود تھے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت موٹر سائیکل کی پاکستانی مارکیٹ میں ملائیشیا، چین اور ویتنام سے درآمد کیے جانے والے معیاری پارٹس نہ صرف پسند کیے جارہے ہیں بلکہ ان ممالک کے پارٹس گاڑیوں کی لائف بھی بڑھاتے ہیں لیکن اگر حکومت درآمدی ڈیوٹی اور ایڈیشنل ڈیوٹی کے مسائل حل کرے تو پھر پاکستان میں موٹرسائیکل پارٹس انتہائی کم قیمت پر دستیاب ہو سکتے ہیں۔ فیصل خلیل نے کہا کہ موٹر سائیکل اسپیئر پارٹس کی اسمگلنگ کے باعث حکومتی محصولات میں مسلسل کمی سے ملکی معیشت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
چین سے براستہ سست بارڈر اور افغانستان سے براستہ چینی بارڈر موٹر سائیکل اسپیئر پارٹس اسمگل ہونے سے موٹر سائیکل کی قانونی درآمدات کو شدید دھچکہ پہنچاہے اور اسپیئر پارٹس کی مقامی انڈسٹری شدید خسارے سے دوچار ہوگئی ہے، مالی سال 2013-14 کے وفاقی بجٹ کی تیاری جاری ہے اور ہمارا ایک بار پھر مطالبہ ہے کہ موٹرسائیکل اسپئیر پارٹس امپورٹرز اینڈڈیلرزکے دیرینہ مسائل کو حل کرنے کے لیے ترجیح دی جائے تاکہ پارٹس کی غیرقانونی تجارت کا خاتمہ ہو اور حکومت کو بھی پہلے سے زائد ریونیو حاصل ہوسکے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے وزارت خزانہ اور ایف بی آر کو بجٹ تجاویزبھیجی ہیں،ملک میں تاجر دوست حکومت اقتدار میں آئی ہے، ہمیں یقین ہے کہ موٹرسائیکل اسپئیرپارٹس امپورٹرز اینڈ ڈیلرز کے مسائل کو حل کیا جائے گا۔
گزشتہ مالی سال 2012-13 کے بجٹ میں تمام آئٹمز پر ڈیوٹی کی شرح30 فیصد سے زائد نہ رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا مگر موٹرسائیکل اسپئیر پارٹس پر آج بھی کسٹم ڈیوٹی 35 فیصد ہے جبکہ اس پر ایک اضافی ڈیوٹی 15 فیصد بھی وصول کی جارہی ہے، اس کے علاوہ موٹرسائیکل اسپئیر پارٹس ڈیلرز سے16 فیصد سیلز ٹیکس اور 3 فیصد انکم ٹیکس بھی وصول کیا جارہا ہے ، حکومت کا یہ اقدام غریب اور متوسط طبقے کو ایک سستی سواری کی سہولت سے دور کر رہا ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ کسٹم ڈیوٹی کی شرح 35 فیصد سے کم کرکے 20 فیصد کی جائے۔ فیصل خلیل نے کہا کہ شہر کے تجارتی علاقوں میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں اور مارکیٹوں میں پولیس گشت میں اضافہ کیا جائے تاکہ حکومت کو ٹیکس دینے والے تاجر اطمینان کے ساتھ کاروبار کر سکیں۔