جاسوسی میں ملوث 18 انٹرنیشنل این جی اوز کو ملک چھوڑنے کا حکم
ملک بدری کا شکار ہونے والی این جی اوز میں امریکا، برطانیہ اور ہالینڈ کی تنظیمیں شامل
حکومت نے 18 بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔
وزارت داخلہ نے 18 این جی اوز کو 60 روز میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے جب کہ 72 انٹرنیشنل این جی اوز پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ ملک بدری کا شکار ہونے والی 18 تنظیموں میں سے 9 کا تعلق امریکا، 3 کا برطانیہ اور دو کا ہالینڈ سے ہے جب کہ آئرلینڈ، ڈنمارک، اٹلی اور سوئٹزرلینڈ کی ایک ایک تنظیم بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے 141 این جی اوز کو پاکستان میں کام جاری رکھنے کی اجازت دے دی ہے جن میں 66 غیر ملکی این جی اوز بھی شامل ہیں۔ 72 این جی اوز کے کاغذات کو نامکمل قرار دے کر انہیں کاغذات مکمل کرنے کیلئے مہلت دی گئی ہے۔
68 انٹرنیشنل این جی اوز نے پاکستان کے قواعد وضوابط تسلیم کرلیے ہیں جس کے تحت انہیں وزارت داخلہ کی آڈٹ فرمز سے سالانہ آڈٹ کرانا ہوگا۔ ان تنظیموں نے وزارت داخلہ کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں پر بھی دستخط کردیے ہیں۔
ملک بدر کی جانے والے این جی اوز کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ فلاح و بہبود کے نام پر ملک دشمن کارروائیاں کرتی پائی گئیں۔ ذرائع کے مطابق یہ این جی اوز ملکی سلامتی کے خلاف کارروائیوں، فاٹا میں سکیورٹی فورسز کی نقل و حرکت اور پاک افغان بارڈر پر اہلکاروں کی تعیناتی کی جاسوسی میں ملوث ہیں۔
یہ تنظیمیں ملک دشمن ایجنسیوں کیلئے ڈیٹا مرتب کرتی ہیں، بلوچستان میں مقامی لوگوں کو بغاوت پر اکساتی رہی ہیں اور مذہبی منافرت پھیلانے میں بھی ملوث ہیں۔ انہوں نے حساس مقامات کے قریب مذموم مقاصد کے لیے دفاتر قائم کئے، سروے کا لبادہ اوڑھ کر ملک دشمن ایجنسیوں کے لیے معلومات اکٹھی کیں، جبکہ پاکستانی اقدار کو خراب کرنے کی بھی کوشش کی۔
بین الوزارتی اسپیشل کمیٹی نے ان این جی اوز کی اپیلیں مسترد کی ہیں۔ وزارت داخلہ نے حساس اداروں کے ذریعہ این جی اوز کی مانیٹرنگ مزید سخت کرنے اور گراوٴنڈ چیک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزارت داخلہ نے 18 این جی اوز کو 60 روز میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے جب کہ 72 انٹرنیشنل این جی اوز پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ ملک بدری کا شکار ہونے والی 18 تنظیموں میں سے 9 کا تعلق امریکا، 3 کا برطانیہ اور دو کا ہالینڈ سے ہے جب کہ آئرلینڈ، ڈنمارک، اٹلی اور سوئٹزرلینڈ کی ایک ایک تنظیم بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے 141 این جی اوز کو پاکستان میں کام جاری رکھنے کی اجازت دے دی ہے جن میں 66 غیر ملکی این جی اوز بھی شامل ہیں۔ 72 این جی اوز کے کاغذات کو نامکمل قرار دے کر انہیں کاغذات مکمل کرنے کیلئے مہلت دی گئی ہے۔
68 انٹرنیشنل این جی اوز نے پاکستان کے قواعد وضوابط تسلیم کرلیے ہیں جس کے تحت انہیں وزارت داخلہ کی آڈٹ فرمز سے سالانہ آڈٹ کرانا ہوگا۔ ان تنظیموں نے وزارت داخلہ کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں پر بھی دستخط کردیے ہیں۔
ملک بدر کی جانے والے این جی اوز کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ فلاح و بہبود کے نام پر ملک دشمن کارروائیاں کرتی پائی گئیں۔ ذرائع کے مطابق یہ این جی اوز ملکی سلامتی کے خلاف کارروائیوں، فاٹا میں سکیورٹی فورسز کی نقل و حرکت اور پاک افغان بارڈر پر اہلکاروں کی تعیناتی کی جاسوسی میں ملوث ہیں۔
یہ تنظیمیں ملک دشمن ایجنسیوں کیلئے ڈیٹا مرتب کرتی ہیں، بلوچستان میں مقامی لوگوں کو بغاوت پر اکساتی رہی ہیں اور مذہبی منافرت پھیلانے میں بھی ملوث ہیں۔ انہوں نے حساس مقامات کے قریب مذموم مقاصد کے لیے دفاتر قائم کئے، سروے کا لبادہ اوڑھ کر ملک دشمن ایجنسیوں کے لیے معلومات اکٹھی کیں، جبکہ پاکستانی اقدار کو خراب کرنے کی بھی کوشش کی۔
بین الوزارتی اسپیشل کمیٹی نے ان این جی اوز کی اپیلیں مسترد کی ہیں۔ وزارت داخلہ نے حساس اداروں کے ذریعہ این جی اوز کی مانیٹرنگ مزید سخت کرنے اور گراوٴنڈ چیک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔