نواز شریف کیخلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کی ایک اور مدت ختم
سپریم کورٹ نے 27 اگست کو ٹرائل مکمل کرنے کیلئے 6 ہفتوں کا وقت دیا تھا
سپریم کورٹ کی طرف سے احتساب عدالت کو نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کیلئے دی گئی ایک اور مدت ختم ہوگئی۔
سپریم کورٹ نے 27 اگست کو ٹرائل مکمل کرنے کیلئے 6 ہفتوں کا وقت دیا تھا اور یہ مدت آج ختم ہوگئی ہے۔ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک مدت میں توسیع کے لئے سپریم کورٹ کو خط لکھیں گے۔
نواز شریف اور بچوں کیخلاف ٹرائل مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن میں اب تک چھ بار توسیع ہوچکی ہے۔ نواز شریف کے خلاف پاناما لیکس فیصلے میں سپریم کورٹ نے ابتدائی طور پر ٹرائل مکمل کرنے کیلئے 6 ماہ کا وقت دیا تھا۔ ٹرائل مکمل نہ ہونے پر پہلے دو ماہ، پھر دو بار ایک ایک ماہ اور دو مرتبہ چھ چھ ہفتوں کا وقت دیا گیا۔
اب تک احتساب عدالت نے صرف ایک مقدمے ایون فیلڈ کا فیصلہ سنایا ہے جس میں نواز شریف کو 10، مریم نواز کو 7 جب کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ العزیزیہ ریفرنس میں تمام گواہوں کے بیانات مکمل ہوچکے ہیں اور نواز شریف کے وکیل کی جانب سے تفتیشی افسر پر جرح جاری ہے۔
جرح مکمل ہونے پر نوازشریف کا بیان قلمبند کیا جائے گا۔ اگر نوازشریف نے اپنے دفاع میں کچھ پیش نہ کیا تو حتمی دلائل کا آغاز ہوگا۔ تیسرے ریفرنس فلیگ شپ میں واجد ضیاء اور تفتیشی افسر کا بیان قلمبند ہونا بھی باقی ہے۔
سپریم کورٹ نے 27 اگست کو ٹرائل مکمل کرنے کیلئے 6 ہفتوں کا وقت دیا تھا اور یہ مدت آج ختم ہوگئی ہے۔ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک مدت میں توسیع کے لئے سپریم کورٹ کو خط لکھیں گے۔
نواز شریف اور بچوں کیخلاف ٹرائل مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن میں اب تک چھ بار توسیع ہوچکی ہے۔ نواز شریف کے خلاف پاناما لیکس فیصلے میں سپریم کورٹ نے ابتدائی طور پر ٹرائل مکمل کرنے کیلئے 6 ماہ کا وقت دیا تھا۔ ٹرائل مکمل نہ ہونے پر پہلے دو ماہ، پھر دو بار ایک ایک ماہ اور دو مرتبہ چھ چھ ہفتوں کا وقت دیا گیا۔
اب تک احتساب عدالت نے صرف ایک مقدمے ایون فیلڈ کا فیصلہ سنایا ہے جس میں نواز شریف کو 10، مریم نواز کو 7 جب کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ العزیزیہ ریفرنس میں تمام گواہوں کے بیانات مکمل ہوچکے ہیں اور نواز شریف کے وکیل کی جانب سے تفتیشی افسر پر جرح جاری ہے۔
جرح مکمل ہونے پر نوازشریف کا بیان قلمبند کیا جائے گا۔ اگر نوازشریف نے اپنے دفاع میں کچھ پیش نہ کیا تو حتمی دلائل کا آغاز ہوگا۔ تیسرے ریفرنس فلیگ شپ میں واجد ضیاء اور تفتیشی افسر کا بیان قلمبند ہونا بھی باقی ہے۔