دیامر بھاشا ڈیم حد بندی تنازع وفاقی حکومت سے 15 روز میں جواب طلب
گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا حکومتیں مل بیٹھ کر بھاشا ڈیم اراضی کے مسئلے کو اب حل کریں، چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے دیامر بھاشا ڈیم کی حد بندی کے تنازع پر وفاقی حکومت سے 15 روز میں جواب طلب کرلیا۔
سپریم کورٹ میں بھاشا ڈیم کی خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں حد بندی کیس کی سماعت ہوئی۔ ڈیم کی حد بندی کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق منصوبے کی ایک ٹربائن خیبرپختونخوا میں آتی ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے کہا کہ ڈیم پر گلگت بلتستان حکومت کو کوئی اعتراض نہیں، تاہم گلگت بلتستان پاکستان کی آئینی حدود میں نہیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے پوچھا کہ اس مسئلے کا فیصلہ کون کرے گا؟، خیبرپختونخوا اور وفاق میں حکومت ایک جماعت کی ہے، بھاشا ڈیم اراضی کے مسئلے کو اب حل کریں، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا حکومت مل بیٹھ کر مسئلہ حل کیوں نہیں کرتی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ فی الحال رائلٹی کا مسئلہ بنا ہوا ہے۔
گلگت بلتستان حکومت کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار گلگت بلتستان تک نہیں، سپریم کورٹ وہاں کے تنازعات پر فیصلہ نہیں دے سکتی۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا تو کیا خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان حکومت کا تنازعہ کیا عالمی عدالت میں جائے گا۔
وکیل نے درخواست کی کہ وفاق اور عدالت تعین کرے کونسا فورم متعلقہ ہوگا۔ سپریم کورٹ نے ڈیم اراضی کی حد بندی کیلیے وفاقی حکومت اور فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 15 روز میں جواب طلب کرلیا۔
سپریم کورٹ میں بھاشا ڈیم کی خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں حد بندی کیس کی سماعت ہوئی۔ ڈیم کی حد بندی کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق منصوبے کی ایک ٹربائن خیبرپختونخوا میں آتی ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے کہا کہ ڈیم پر گلگت بلتستان حکومت کو کوئی اعتراض نہیں، تاہم گلگت بلتستان پاکستان کی آئینی حدود میں نہیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے پوچھا کہ اس مسئلے کا فیصلہ کون کرے گا؟، خیبرپختونخوا اور وفاق میں حکومت ایک جماعت کی ہے، بھاشا ڈیم اراضی کے مسئلے کو اب حل کریں، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا حکومت مل بیٹھ کر مسئلہ حل کیوں نہیں کرتی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ فی الحال رائلٹی کا مسئلہ بنا ہوا ہے۔
گلگت بلتستان حکومت کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار گلگت بلتستان تک نہیں، سپریم کورٹ وہاں کے تنازعات پر فیصلہ نہیں دے سکتی۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا تو کیا خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان حکومت کا تنازعہ کیا عالمی عدالت میں جائے گا۔
وکیل نے درخواست کی کہ وفاق اور عدالت تعین کرے کونسا فورم متعلقہ ہوگا۔ سپریم کورٹ نے ڈیم اراضی کی حد بندی کیلیے وفاقی حکومت اور فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 15 روز میں جواب طلب کرلیا۔