اسٹاک مارکیٹ میں سال کی بدترین مندی 238 ارب روپے کا نقصان

مندی حکومت کی غیریقینی معاشی صورتحال اور مہنگائی کے باعث ہوئی، 89 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی

سرمایہ کاروں کے مضطرب ہونے سے 89 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی(فوٹو: فائل)

حکومت کی غیر واضح معاشی پالیسیوں، غیریقینی معاشی صورتحال، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی سے سرمایہ کاروں میں اضطرابی کیفیت نے پیر کو پاکستان اسٹاک ایکس چینج کو رواں سال کی سب سے بڑی مندی سے دوچار کر دیا۔

[poll id="1452"]


ایکسپریس نیوز کے مطابق پیر کو اسٹاک ایکس چینج 100 انڈیکس ایک سال کی کم ترین سطح پر آگیا، مندی کے باعث 89 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 2 کھرب 38 ارب 97 کروڑ 59 لاکھ 8 ہزار 633 روپے ڈوب گئے۔ بدترین مندی کے سبب انڈیکس کی 39000 اور 38000 پوائنٹس کی نفسیاتی حدیں بیک وقت گرگئیں۔

مندی کی شدت ایک موقع پر 1457 پوائنٹس تک پہنچ گئی تھی تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں میں حصص کی خریداری بڑھنے سے مندی کی شدت میں قدرے کمی واقع ہوئی۔ نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 1328.06 پوائنٹس کی کمی سے 37898.29 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 672.99 پوائنٹس کی کمی سے 18404.88، کے ایم آئی 30 انڈیکس 2443.89 پوائنٹس کی کمی سے 64024.50 پوائنٹس ہوگیا۔

کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 20.70 فیصد کی کم رہا اور مجموعی طور پر 18 کروڑ 60 لاکھ 5 ہزار 70 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 385 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 30 کے بھاؤ میں اضافہ، 341 کے داموں میں کمی اور 14 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
Load Next Story