700 میگاواٹ بجلی کراچی سے واپس لینا حق ہےپرویزملک
پارلیمنٹرینزسے ٹیکس لیں،عندلیب،آئی ایم ایف اور اسحق ڈار لازم و ملزوم ہیں،ابراہیم مغل
KARACHI:
مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز ملک نے کہا ہے کہ قوم نے نیامینڈیٹ دے کر ہم پراعتماد کیا ہے، قومی بجٹ عوام کی امنگوں کے مطابق بنائیں گے۔
انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام تکرار کے میزبان عمران خان کے ساتھ گفتگومیں کہا کہ اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 9 فیصد ہے،اسے ساڑھے12 فیصد کرنا ہے۔ ہم ٹیکس چوری روکنے کی پوری کوشش کریں گے۔ ہمارے پہلے 100 دن میں قوم کو ہماری سمت کا علم ہو جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں نواز شریف کی جان عزیز ہے، وہ سیکیورٹی وجوہات کے باعث وزیر اعظم ہائوس میں رہ رہے ہیں۔ عندلیب صاحبہ چیک کرلیں اگر نواز شریف اور شہباز شریف ایک دھیلے کے بھی ڈیفالٹر ہوئے تو وہ استعفیٰ دے دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ 2سال میں حالات ٹھیک ہوجائیں گے۔ہم نے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا عوام سے وعدہ کیا ہے، لوڈ منیجمنٹ کے ذریعے لوڈ شیڈنگ پر قابو پایا جائے گا۔
پنجاب کی 700 میگاواٹ بجلی کراچی کو دی جا رہی ہے،اسے واپس لینا ہمارا حق ہے۔ اسے واپس لیا جائے گا۔ پرویز ملک نے کہا کہ وہ پنشنرز کی پنشن بڑھانے کے حق میں ہیں۔ ایک دو سال میں مزدور کی کم از کم 15 ہزار روپے مقرر کی جائے گی۔ بجلی چوری روکی جائے گی اور بڑی مچھلیوں کو بھی معاف نہیں کیا جائے گا۔ تحریک انصاف کی رہنما عندلیب عباس نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ مہنگائی کم کرے اور بجٹ میں صحت اور تعلیم کے شعبوں کے لیے زیادہ رقم مختص کی جائے۔ لوگوں کے لیے سہولتوں میں اضافہ کیا جانا چاہیے۔ انھوں نے کہا ڈیفالٹرز جن میںاتفاق فونڈری بھی شامل ہے سے پیسے لیے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم ضرور بننا چاہیے تاہم اس کیلیے سیاسی اتفاق رائے ضروری ہے ۔
اقتصادی ماہر ابراہیم مغل نے کہا کہ بجٹ بنانا اسحاق ڈارکے بس کی بات نہیں، کسی کمپنی کا اکائونٹنٹ ہونا اور بات ہے اور ملک کا بجٹ بنانا بالکل مختلف بات ہے۔ آئی ایم ایف اور اسحاق ڈار لازم و ملزوم ہیں،یہ آئی ایم ایف کے پاس ضرور جائیں گے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ تحریک انصاف خیبر پختونخوا اسمبلی سے کالا باغ ڈیم کے حق میں قراداد منظور کرائے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما نوید چوہدری نے کہا کہ اگر حکومت آئی ایم ایف کے پاس گئی تو ان کی شرائط بہت ہی سخت ہوں گی۔ مسلم لیگ ن نے اعلان کیا تھا کہ وہ سرکلر ڈیٹ ختم کرنے کے لیے بانڈ لائے گی۔ اگر ایسا ہو گیا تو پھر آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں۔ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ پہلے 100 دن میں حکومت کس طرف جاتی ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز ملک نے کہا ہے کہ قوم نے نیامینڈیٹ دے کر ہم پراعتماد کیا ہے، قومی بجٹ عوام کی امنگوں کے مطابق بنائیں گے۔
انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام تکرار کے میزبان عمران خان کے ساتھ گفتگومیں کہا کہ اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 9 فیصد ہے،اسے ساڑھے12 فیصد کرنا ہے۔ ہم ٹیکس چوری روکنے کی پوری کوشش کریں گے۔ ہمارے پہلے 100 دن میں قوم کو ہماری سمت کا علم ہو جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں نواز شریف کی جان عزیز ہے، وہ سیکیورٹی وجوہات کے باعث وزیر اعظم ہائوس میں رہ رہے ہیں۔ عندلیب صاحبہ چیک کرلیں اگر نواز شریف اور شہباز شریف ایک دھیلے کے بھی ڈیفالٹر ہوئے تو وہ استعفیٰ دے دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ 2سال میں حالات ٹھیک ہوجائیں گے۔ہم نے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا عوام سے وعدہ کیا ہے، لوڈ منیجمنٹ کے ذریعے لوڈ شیڈنگ پر قابو پایا جائے گا۔
پنجاب کی 700 میگاواٹ بجلی کراچی کو دی جا رہی ہے،اسے واپس لینا ہمارا حق ہے۔ اسے واپس لیا جائے گا۔ پرویز ملک نے کہا کہ وہ پنشنرز کی پنشن بڑھانے کے حق میں ہیں۔ ایک دو سال میں مزدور کی کم از کم 15 ہزار روپے مقرر کی جائے گی۔ بجلی چوری روکی جائے گی اور بڑی مچھلیوں کو بھی معاف نہیں کیا جائے گا۔ تحریک انصاف کی رہنما عندلیب عباس نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ مہنگائی کم کرے اور بجٹ میں صحت اور تعلیم کے شعبوں کے لیے زیادہ رقم مختص کی جائے۔ لوگوں کے لیے سہولتوں میں اضافہ کیا جانا چاہیے۔ انھوں نے کہا ڈیفالٹرز جن میںاتفاق فونڈری بھی شامل ہے سے پیسے لیے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم ضرور بننا چاہیے تاہم اس کیلیے سیاسی اتفاق رائے ضروری ہے ۔
اقتصادی ماہر ابراہیم مغل نے کہا کہ بجٹ بنانا اسحاق ڈارکے بس کی بات نہیں، کسی کمپنی کا اکائونٹنٹ ہونا اور بات ہے اور ملک کا بجٹ بنانا بالکل مختلف بات ہے۔ آئی ایم ایف اور اسحاق ڈار لازم و ملزوم ہیں،یہ آئی ایم ایف کے پاس ضرور جائیں گے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ تحریک انصاف خیبر پختونخوا اسمبلی سے کالا باغ ڈیم کے حق میں قراداد منظور کرائے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما نوید چوہدری نے کہا کہ اگر حکومت آئی ایم ایف کے پاس گئی تو ان کی شرائط بہت ہی سخت ہوں گی۔ مسلم لیگ ن نے اعلان کیا تھا کہ وہ سرکلر ڈیٹ ختم کرنے کے لیے بانڈ لائے گی۔ اگر ایسا ہو گیا تو پھر آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں۔ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ پہلے 100 دن میں حکومت کس طرف جاتی ہے۔