پیوستہ رہ شجر سے امیدبہار رکھ
ابھے دیول کو اگر اگلا مسٹر پرفیکشنسٹ کہا جائے، تو کچھ ایسا غلط نہیں ہوگا۔
رنبیر کپور بلاشبہہ نئی نسل کے اسٹار ہیں۔
ایک ایسے فن کار جنھیں بلند قامت فن کاروں، خصوصاً کنگ خان کے جانشین کے طور پر دیکھا جانے لگا ہے۔ دل چسپ امر یہ ہے کہ ان کی پہلی فلم کی کشتی سنیما کے سمندر میں اترتے ہی شاہ رخ نامی ''آئس برگ'' سے ٹکرا کر پاش پاش ہوگئی تھی، مگر انھوں نے امید کا دامن نہیں چھوڑا۔ تیرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ دھیرے دھیرے کام یابیاں ان کے حصے میں آنے لگیں۔ ''راک اسٹار'' اور ''برفی'' نے خوب داد بٹوری۔ ''یہ جوانی ہے دیوانی'' کو بھی بہت پسند کیا گیا۔ اپنی نسل کے دیگر فن کاروں سے وہ خاصا آگے نظر آتے ہیں۔ کئی امیدیں ان سے وابستہ کر لی گئی ہیں۔
اگر رنبیر کو شاہ رخ کے متبادل کے طور پر دیکھ جارہا ہے، تو عمران ہاشمی کو ایک کے بعد ایک ہٹ فلم دینے کی وجہ سے سلمان خان کا جانشین تصور کیا جارہا ہے۔ ابتدا میں عمران ہاشمی پر خاص نوع کی فلموں کی چھاپ لگ گئی تھی، مگر ''ڈرٹی پکچر'' اور ''شنگھائی'' جیسی فلموں نے اس تاثر کو توڑا۔ انھیں ایک سنجیدہ اداکار کے طور پر لیا جانے لگا۔ کم بجٹ کی کمرشیل فلموں کا یہ اسٹار کام یابی کا زینہ تیزی سے عبور کر رہا ہے۔ ان کا مستقبل روشن ہے۔
اگلا مسٹر پرفیکشنسٹ!
''دیو ڈی''، ''اوئے لکی، لکی اوئے''، ''مانورما''، ''شنگھائی'' اور ''چکرویو'' میں منفرد کردار نبھانے والے ابھے دیول کو اگر اگلا مسٹر پرفیکشنسٹ کہا جائے، تو کچھ ایسا غلط نہیں ہوگا۔ اس باصلاحیت اداکار نے منفرد فلموں کا انتخاب کیا۔ خالص کمرشل فلموں سے دوری بنائے رکھی۔ کہانی کے معاملے میں کبھی اصولوں پر سمجھوتا نہیں کیا۔
یہ ابھے کا کمال تھا کہ انھوں نے اسٹارز کے درمیان بھی اپنی الگ شناخت بنائی۔ جہاں ناقدین کو متاثر کیا، وہیں اپنی مخصوص طرز کی فلموں کے مداح بھی پیدا کر لیے۔ توقع کی جارہی ہے کہ یہ فن کار اچھی فلمیں کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
ایک ایسے فن کار جنھیں بلند قامت فن کاروں، خصوصاً کنگ خان کے جانشین کے طور پر دیکھا جانے لگا ہے۔ دل چسپ امر یہ ہے کہ ان کی پہلی فلم کی کشتی سنیما کے سمندر میں اترتے ہی شاہ رخ نامی ''آئس برگ'' سے ٹکرا کر پاش پاش ہوگئی تھی، مگر انھوں نے امید کا دامن نہیں چھوڑا۔ تیرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ دھیرے دھیرے کام یابیاں ان کے حصے میں آنے لگیں۔ ''راک اسٹار'' اور ''برفی'' نے خوب داد بٹوری۔ ''یہ جوانی ہے دیوانی'' کو بھی بہت پسند کیا گیا۔ اپنی نسل کے دیگر فن کاروں سے وہ خاصا آگے نظر آتے ہیں۔ کئی امیدیں ان سے وابستہ کر لی گئی ہیں۔
اگر رنبیر کو شاہ رخ کے متبادل کے طور پر دیکھ جارہا ہے، تو عمران ہاشمی کو ایک کے بعد ایک ہٹ فلم دینے کی وجہ سے سلمان خان کا جانشین تصور کیا جارہا ہے۔ ابتدا میں عمران ہاشمی پر خاص نوع کی فلموں کی چھاپ لگ گئی تھی، مگر ''ڈرٹی پکچر'' اور ''شنگھائی'' جیسی فلموں نے اس تاثر کو توڑا۔ انھیں ایک سنجیدہ اداکار کے طور پر لیا جانے لگا۔ کم بجٹ کی کمرشیل فلموں کا یہ اسٹار کام یابی کا زینہ تیزی سے عبور کر رہا ہے۔ ان کا مستقبل روشن ہے۔
اگلا مسٹر پرفیکشنسٹ!
''دیو ڈی''، ''اوئے لکی، لکی اوئے''، ''مانورما''، ''شنگھائی'' اور ''چکرویو'' میں منفرد کردار نبھانے والے ابھے دیول کو اگر اگلا مسٹر پرفیکشنسٹ کہا جائے، تو کچھ ایسا غلط نہیں ہوگا۔ اس باصلاحیت اداکار نے منفرد فلموں کا انتخاب کیا۔ خالص کمرشل فلموں سے دوری بنائے رکھی۔ کہانی کے معاملے میں کبھی اصولوں پر سمجھوتا نہیں کیا۔
یہ ابھے کا کمال تھا کہ انھوں نے اسٹارز کے درمیان بھی اپنی الگ شناخت بنائی۔ جہاں ناقدین کو متاثر کیا، وہیں اپنی مخصوص طرز کی فلموں کے مداح بھی پیدا کر لیے۔ توقع کی جارہی ہے کہ یہ فن کار اچھی فلمیں کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔