مالی بحران نئی حکومت کی اسکیموں کے لیے چیلنج

عوام بڑے پراجیکٹس کے لیے پرامید مگر مالی مسائل کے باعث وعدے خطرے میں نظر آتے ہیں

حکومت نئے منصوبے شروع کرنے کے بجائے موجودہ انفرااسٹرکچر پر توجہ دے، اقتصادی ماہر فوٹو: فائل

پاکستان کے عوام پرامید ہیں کہ نئے وزیراعظم ہائی پروفائل پراجیکٹس شروع کردیں گے مگر مالی بحران کے باعث منصوبوں پر عمل درآمد خطرے میں نظر آتا ہے۔

حالیہ انتخابات میں مسلم لیگ ن نے پنجاب میں اپنے گزشتہ دورحکومت میں اچھی اسکیموں کے ذریعے مقبولیت کے باعث کامیابی حاصل کی، ملک کی 65 سالہ تاریخ میں پہلی بار صوبائی دارلحکومت میں میٹر وبس سسٹم، طلبہ کیلیے مفت لیپ ٹاپس و سولر انرجی پینلز اوردیہی علاقوں میں اعلیٰ معیار کے اسکولوں نے پنجاب کو قابل رشک بنادیا، حالیہ انتخابات میں کے سلسلے میں چلائی جانے والی مہم کے دوران مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور ان کے چھوٹے بھائی شہبازشریف نے ملک بھر میں ایسی ہی اسکیمیں شروع کرنے کا وعدہ کیا۔

پیپلزپارٹی کے پانچ سالہ دور حکومت کی غیر مقبولیت کے باعث لوگوں نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے بھارتی اکثریت سے کامیاب کرایا۔ترکی کے تعاون سے 27 اسٹیشنز نیٹ ورک پر مشتمل 30 ارب روپے کی لاگت سے شروع کی جانے والی میٹروبس سسٹم اسکیم کے ذریعے روزانہ 1 لاکھ 20 ہزار مسافر استفادہ کرتے ہیں۔




مسلم لیگ ن نے وعدہ کیا تھا کہ میٹرو بس سروس جلد کراچی اور اسلام آباد میں بھی شروع کی جائیگی، وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ وہ اپنے 5 سالہ دور اقتدار میں تمام منصوبے مکمل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے مگر مقبول پراجیکٹس اتنے آسان نہیں، پاکستان اس وقت مالی بحران سے دوچار ہے، مالی خسارہ 2012میں جی ڈی پی کا 8.5 فیصد تھا اور رواں مالی سال معاشی نمو کا تخمینہ3.5 فیصد ہے۔

مئی تک زرمبادلہ کے ذخائر 6.6 ارب ڈالر تھے، میٹرو بس جس کا تخمینہ 30ارب روپے تھا 70 ارب روپے لاگت آئی۔ پنجاب میں سابق حزب اختلاف راجہ ریاض کا کہنا ہے کہ حکومت اپنے منصوبوں پر عمل کرنے کے لیے دوسرے شہروں کے ترقیاتی فنڈز سے کٹوتیاں کرے گی۔ اقتصادی ماہرقیصر بنگالی کا کہنا ہے کہ حکومت کو نئے منصوبے شروع کرنے کے بجائے موجودہ انفرااسٹرکچر کی تجدید کرنا چاہیے۔
Load Next Story