صدر فوڈ اسٹریٹ پر کام روکنے کا حکم

سڑک کے بیچ میں کسی صورت فوڈ اسٹریٹ بنانے نہیں دیں گے، 3کروڑ خرچ کیے، حساب دینا ہوگا، جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم

سی ویو کے قریب سے ملبہ کیوں نہیں ہٹایا گیا؟تجاوزات بھی عدالتوں کو ہٹانی پڑرہی ہے،جسٹس (ر)امیرہانی مسلم۔ فوٹوفائل

واٹرکمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے صدر فوڈ اسٹریٹ پر کام روکنے کا حکم دیتے ہوئے فوکل پرسن آصف شاہ کی سربراہی میں تنازع حل کرنے کے لیے کمیٹی بنادی جب کہ کمیشن نے ریمارکس دیے کہ بہتر ہے یہ باہمی مشورے سے مسئلہ حل کریں ورنہ قانون راستہ بنائے گا۔

سپریم کورٹ کے حکم پر قائم واٹر کمیشن کا اجلاس جسٹس( ر) امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں ہوا، کمیشن کے روبرو صدر فورڈ اسٹریٹ کا معاملہ زیر غور آیا، کراچی پولیس چیف امیر شیخ،ڈی جی ایس بی سی اے افتخار قائم خانی،میونسپل کمشنر سمیت دیگر حکام پیش ہوئے۔

کمیشن نے استفسار کیا صدر کا حال دیکھا ہے، ٹریفک پتھارے، کیا کیا مسائل ہیں؟گھر کے باہر سے صفائی کر نہیں سکتے باتیں فوڈ اسٹریٹ کی کررہے ہیں،امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیے ڈی ایم سی ساؤتھ اپنے کام میں بری طرح ناکام ہوا ہے، کمیشن نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ سی ویو کے قریب سے ملبہ کیوں نہیں ہٹایا گیا؟

کمیشن نے ریمارکس دیے کہ ماشااللہ آپ نے ٹھیلے کھڑے کردیے لاکر، میں ہٹا رہا ہوں اور آپ لگوا رہے ہیں، میونسپل کمشنر نے بتایا ہم نے ٹھیلے ہٹوائے، صورتحال بہتر ہو چکی، کمیشن نے استفسار کیا آپ نے کتنے ٹھیلے ہٹوائے، معلوم ہے؟ بحث نہ کریں ورنہ آپ کو ابھی گاڑی میں بیٹھا کر لے جاؤں گا، صدر کی فوڈ اسٹریٹ کیسے بنا رہے ہیں، لوگوں کو زندہ رہنے کا حق دیں۔


جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیے فوڈ اسٹریٹ کا سیوریج کہاں جائے گا، اتنی بڑی بڑی باتیں کر رہے ہیں، کچھ خیال ہے، آس پاس کے رہائشیوں کا سیوریج کہاں جائے گا، ہم سٹرکیں کھلوا رہے ہیں، آپ مزید مصیبت کھڑی کر رہے ہیں۔

کمیشن نے پروجیکٹ انجینئر سے استفسار کیا کہ وہ قانون بتائیں جس کے تحت سٹرک پر فوڈ اسٹریٹ بنائی، فوڈ اسٹریٹ پروجیکٹ انجینئر کوئی جواب دینے سے قاصر رہے، کمیشن نے برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کے بنیادی حقوق سلب کر رہے ہیں، سیکریٹری بلدیات کو بلائیں، وہ بتائیں کس قانون کے تحت فوڈ اسٹریٹ بنائی۔

کمیشن میں موجود صدر کے دکانداروں نے کہا کہ ہمارا برا حال ہے، دکانوں کے سامنے رکاوٹیں قائم کر دیں۔ صدر میں ٹریفک ویسے ہی بڑا مسئلہ ہے، دکانداروں کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ یہ چائنہ کٹنگ کی نئی شکل ہے، معاملہ نیب کو بھیجا جائے، یہ سب پیدا گیری کے لیے ہیں، صدر سے بھتہ خوری ہو رہی ہے، کمیشن نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت کسی روڈ کو فوڈ اسٹریٹ میں تبدیل کیا جاسکتا ہے؟

کمیشن کے استفسار پر میونسپل کمشنر نے جواب دیا کہ رقم بلدیاتی حکومت دے گی، جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے استفسار کیا کہ یہ رقم سیوریج سسٹم اور پانی کی فراہمی میں کیوں نہیں لگاتے؟ 3 کروڑ خرچ کیے، حساب دینا ہوگا، کمیشن نے صدر فوڈ اسٹریٹ پر کمیٹی بنا دی، کمیٹی کو فوکل پرسن آصف شاہ کی سربراہی میں تنازعہ حل کرنے کی ہدایت کردی۔
Load Next Story