قرضوں کا حجم 14 ہزار ارب روپے سے بھی تجاوز کرگیا وزیر خزانہ اسحاق ڈار
گزشتہ 5 سال کے دوران جی ڈی پی کی شرح 3 فیصد رہی۔ صنعتی شعبے نے 2.8 فیصد کی شرح سے ترقی کی، وفاقی وزیر خزانہ
DHAKA:
وفاقی حکومت نے قومی اقتصادی سروے رپورٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق ملکی قرضوں کا حجم 14 ہزار ارب روپے سے بھی تجاوز کرگیا ہے جب کہ آئندہ مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2.9 ارب ڈالر اور کل بجٹ خسارہ 4.7 فیصد ہوگا۔
اسلام آباد میں قومی اقتصادی سروے رپورٹ جاری کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے سینیٹر اسحق ڈار نے کہا کہ ملکی معیشت کو کئی چیلنجوں کا سامنا ہے، معیشت میں بہتری کے لئے سخت اقدامات کرنے پڑیں گے، معاشی ترقی ہی حکومت کی اولین ترجیح ہے کیونکہ بے روزگاری، مہنگائی اور توانائی بحران ہی دہشت گردی کی اصل وجہ ہیں اگر معیشت مستحکم ہوگئی تو دہشت گردی خود بخود ختم ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5 سال کے دوران جی ڈی پی کی شرح 3 فیصد رہی، صنعتی شعبے نے 2.8 فیصد کی شرح سے ترقی کی اگر صنعتی شعبہ ترقی نہ کرتا تو جی ڈی پی کی شرح اس سے بھی کم ہوسکتی تھی، مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت میں جی ڈی پی شرح 7 فیصد تھی اور ایک بار پھر اسے مرحلہ وار 7 فیصد تک لایا جائے گا، آئندہ مالی سال کے لئے جی ڈی پی کا ہدف 4.4 فیصد مقرر کیا ہےجسے بتدریج بڑھایا جائے گا۔
وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ ملک کی موجودہ معاشی صورت حال کی سب سے بڑی وجہ بجلی بحران ہے، لائن لاسز بہت زیادہ ہیں اور بجلی کے واجبات کی وصولی بھی مناسب شرح سے نہیں ہورہی، اس سلسلے میں خصوصی اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5 سال میں زیر گردش قرضوں کی مد میں 1400 ارب روپے ادا کئے گئے اس وقت بھی سرکلر قرضہ 500 ارب روپے ہے، حکومت آئندہ دو ماہ میں اسے بھی ختم کردے گی، 1999 میں قرضوں کا حجم 3ہزار ارب تک تھا جبکہ مارچ 2013 تک یہ قرضے 13 ہزار ارب سے زائد ہوگئے ہیں اور رواں مالی سال کے آخر تک یہ بڑھ کے 14 ہزار ارب روپے تک ہوجائیں گے، انہوں نے کہا کہ آئندہ بجٹ کا خسارہ 4.7 فیصد سے زائد ہوگا، جسے آئندہ 3 سال میں 4.4 فیصد تل لایا جائے گا، اس کے علاوہ کرنٹ اکاؤٹ خسارہ 2.9 ارب ڈالر تک رہنے کا امکان ہےاسے بھی کم کرنے کے لئے خصوصی اقدامات کئے جائیں گے۔
سینیٹر اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ ملک میں انفراسٹرکچر تباہ ہوگیا ہے، اس کے لئے وفاقی بجٹ میں 1156 ارب روپے ترقیاتی کاموں کے لئے مختص کئے جارہے ہیں جن میں سے 540 ارب وفاقی حکومت براہ راست خرچ کرے گی، افراط زر کی شرح 8 فیصد تک لانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اخراجات کم کررہے ہیں، لیکن ٹیکس نیٹ میں اضافے کی ضرورت ہے، اس وقت بھی ٹیکس وصولیوں میں بھی 350 ارب روپے خسارے کا سامنا ہے،اس لئے وہ کاروباری حضرات سے اپیل کرتے ہیں کہ ایمانداری اور دیانت کے ساتھ ٹیکس کی ادائیگی کی جائے اس کے علاوہ حکموت ایسے اقدامات پر بھی غور کررہی ہے جس کے تحت ٹیکس چوری ختم کی جاسکے۔
وفاقی حکومت نے قومی اقتصادی سروے رپورٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق ملکی قرضوں کا حجم 14 ہزار ارب روپے سے بھی تجاوز کرگیا ہے جب کہ آئندہ مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2.9 ارب ڈالر اور کل بجٹ خسارہ 4.7 فیصد ہوگا۔
اسلام آباد میں قومی اقتصادی سروے رپورٹ جاری کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے سینیٹر اسحق ڈار نے کہا کہ ملکی معیشت کو کئی چیلنجوں کا سامنا ہے، معیشت میں بہتری کے لئے سخت اقدامات کرنے پڑیں گے، معاشی ترقی ہی حکومت کی اولین ترجیح ہے کیونکہ بے روزگاری، مہنگائی اور توانائی بحران ہی دہشت گردی کی اصل وجہ ہیں اگر معیشت مستحکم ہوگئی تو دہشت گردی خود بخود ختم ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5 سال کے دوران جی ڈی پی کی شرح 3 فیصد رہی، صنعتی شعبے نے 2.8 فیصد کی شرح سے ترقی کی اگر صنعتی شعبہ ترقی نہ کرتا تو جی ڈی پی کی شرح اس سے بھی کم ہوسکتی تھی، مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت میں جی ڈی پی شرح 7 فیصد تھی اور ایک بار پھر اسے مرحلہ وار 7 فیصد تک لایا جائے گا، آئندہ مالی سال کے لئے جی ڈی پی کا ہدف 4.4 فیصد مقرر کیا ہےجسے بتدریج بڑھایا جائے گا۔
وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ ملک کی موجودہ معاشی صورت حال کی سب سے بڑی وجہ بجلی بحران ہے، لائن لاسز بہت زیادہ ہیں اور بجلی کے واجبات کی وصولی بھی مناسب شرح سے نہیں ہورہی، اس سلسلے میں خصوصی اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5 سال میں زیر گردش قرضوں کی مد میں 1400 ارب روپے ادا کئے گئے اس وقت بھی سرکلر قرضہ 500 ارب روپے ہے، حکومت آئندہ دو ماہ میں اسے بھی ختم کردے گی، 1999 میں قرضوں کا حجم 3ہزار ارب تک تھا جبکہ مارچ 2013 تک یہ قرضے 13 ہزار ارب سے زائد ہوگئے ہیں اور رواں مالی سال کے آخر تک یہ بڑھ کے 14 ہزار ارب روپے تک ہوجائیں گے، انہوں نے کہا کہ آئندہ بجٹ کا خسارہ 4.7 فیصد سے زائد ہوگا، جسے آئندہ 3 سال میں 4.4 فیصد تل لایا جائے گا، اس کے علاوہ کرنٹ اکاؤٹ خسارہ 2.9 ارب ڈالر تک رہنے کا امکان ہےاسے بھی کم کرنے کے لئے خصوصی اقدامات کئے جائیں گے۔
سینیٹر اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ ملک میں انفراسٹرکچر تباہ ہوگیا ہے، اس کے لئے وفاقی بجٹ میں 1156 ارب روپے ترقیاتی کاموں کے لئے مختص کئے جارہے ہیں جن میں سے 540 ارب وفاقی حکومت براہ راست خرچ کرے گی، افراط زر کی شرح 8 فیصد تک لانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اخراجات کم کررہے ہیں، لیکن ٹیکس نیٹ میں اضافے کی ضرورت ہے، اس وقت بھی ٹیکس وصولیوں میں بھی 350 ارب روپے خسارے کا سامنا ہے،اس لئے وہ کاروباری حضرات سے اپیل کرتے ہیں کہ ایمانداری اور دیانت کے ساتھ ٹیکس کی ادائیگی کی جائے اس کے علاوہ حکموت ایسے اقدامات پر بھی غور کررہی ہے جس کے تحت ٹیکس چوری ختم کی جاسکے۔