ڈالر کی اونچی اڑان سے روئی کی قیمتوں میں 600 تا 800 روپے من اضافہ
اسپاٹ ریٹ650 روپے بڑھ کر8500 روپے ہوگئے،پھٹی200 تا 300 روپے اضافے کے بعد 3700 تا 4100 روپے فی من رہی
ISLAMABAD:
ڈالر کی نسبت پاکستانی روپے کی قدر میں نمایاں کمی نے روئی اور پھٹی کی قیمتوں کو بھی لپیٹ میں لے لیا اورمقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے فی من روئی کی قیمت600 تا 800 روپے بڑھ کر فی من 8300 تا 8700 روپے جبکہ فی 40کلوگرام پھٹی کی قیمت 200 تا 300 روپے بڑھ گئی۔
ہفتے وار کاروبارکے دوران صوبہ سندھ و پنجاب میں فی من روئی کی قیمت 8300 تا 8700 روپے اورفی40 کلوگرام پھٹی کی قیمت 3700 تا 4100 روپے رہی جبکہ صوبہ پنجاب میں فی 40 کلو گرام پھٹی کی قیمت3700 تا 4200 روپے رہی۔ بلوچستان میں فی من روئی کی قیمت8400 تا 8500 روپے فی 40 کلوگرام پھٹی کی قیمت 3600 تا 4200 روپے رہی۔
کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی کی جانب سے فی من روئی کی اسپاٹ قیمت650 روپے کے اضافے سے8500 روپے پر بند کیاگیا۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ روپے کے نسبت ڈالر کی قیمت میں تقریباً 10 روپے کے ہوشربا اضافے کے باعث ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز نے روئی کی خریداری سرگرمیاں بڑھادی ہیں جوروئی کی قیمتوں نمایاں اضافے کا باعث بن گئی ہے اور اسکے نتیجے میں دی40 کلوگرام پھٹی کی قیمتوں میں بھی اصافے کا رحجان غالب ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ علاوہ اس صورتحال کے سبط پولیسٹر فائبر کی فی کلوگرام قیمت بھی5 روپے کے اضافے سیہونے سے 203 روپے ہوگئی۔انھوں نے بتایا کہ ملک میں گیس ٹیرف یکساں ہونے کے باعث صوبہ پنجاب میں خصوصی طورپرٹیکسٹائل ملیں زیادہ متحرک ہوگئی ہیں جنھوں نے روئی کی خریداری سرگرمیاں بھی بڑھادی ہیں۔
گیس ٹیرف یکساں ہونے اور ڈالر کی اونچی اڑان کے اپٹما پنجاب کے ایک نمائندے نے بتایا ہے کہ صوبہ پنجاب کی متعدد بند ٹیکسٹائل ملیں فعال ہوجائیں گی۔ڈالر کی قدربڑھنے سے اگرچہ ملکی برآمدات بڑھنے کی توقعات ہیں لیکن پاکستانی مصنوعات کے غیرملکی خریدار پاکستانی ایکسپورٹرزسے ڈالر کی قیمت بڑھنے کا ڈسکاؤنٹ طلب کررہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں اتار چڑھاؤ رہا۔ نیویارک کاٹن میں اضافہ ہوا جس کی وجہ وہاں سے طوفان کی خبریں آرہی ہیں جبکہ بھارت اور چین میں روئی کے بھاؤ میں مندی کا رجحان رہا۔
نسیم عثمان نے بتایا کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے جوش میں آکر روئی اور پھٹی کی قیمت میں تیزی سے اضافہ کردیا گیا تھا لیکن بعد ازاں ڈالر کی قیمت کچھ کم ہونے کی وجہ سے روئی اور پھٹی کا بھاؤ بھی کم ہونے لگا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس سال ملک میں روئی کی پیداوار ایک کروڑ 12 تا 15 لاکھ گانٹھوں کی ہونے کی توقع ہے جبکہ مقامی ملوں کی ضرورت پوری کرنے کیلیے بیرون ممالک سے روئی کی تقریباً 40 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنی پڑیں گی۔
ڈالر کی نسبت پاکستانی روپے کی قدر میں نمایاں کمی نے روئی اور پھٹی کی قیمتوں کو بھی لپیٹ میں لے لیا اورمقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے فی من روئی کی قیمت600 تا 800 روپے بڑھ کر فی من 8300 تا 8700 روپے جبکہ فی 40کلوگرام پھٹی کی قیمت 200 تا 300 روپے بڑھ گئی۔
ہفتے وار کاروبارکے دوران صوبہ سندھ و پنجاب میں فی من روئی کی قیمت 8300 تا 8700 روپے اورفی40 کلوگرام پھٹی کی قیمت 3700 تا 4100 روپے رہی جبکہ صوبہ پنجاب میں فی 40 کلو گرام پھٹی کی قیمت3700 تا 4200 روپے رہی۔ بلوچستان میں فی من روئی کی قیمت8400 تا 8500 روپے فی 40 کلوگرام پھٹی کی قیمت 3600 تا 4200 روپے رہی۔
کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی کی جانب سے فی من روئی کی اسپاٹ قیمت650 روپے کے اضافے سے8500 روپے پر بند کیاگیا۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ روپے کے نسبت ڈالر کی قیمت میں تقریباً 10 روپے کے ہوشربا اضافے کے باعث ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز نے روئی کی خریداری سرگرمیاں بڑھادی ہیں جوروئی کی قیمتوں نمایاں اضافے کا باعث بن گئی ہے اور اسکے نتیجے میں دی40 کلوگرام پھٹی کی قیمتوں میں بھی اصافے کا رحجان غالب ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ علاوہ اس صورتحال کے سبط پولیسٹر فائبر کی فی کلوگرام قیمت بھی5 روپے کے اضافے سیہونے سے 203 روپے ہوگئی۔انھوں نے بتایا کہ ملک میں گیس ٹیرف یکساں ہونے کے باعث صوبہ پنجاب میں خصوصی طورپرٹیکسٹائل ملیں زیادہ متحرک ہوگئی ہیں جنھوں نے روئی کی خریداری سرگرمیاں بھی بڑھادی ہیں۔
گیس ٹیرف یکساں ہونے اور ڈالر کی اونچی اڑان کے اپٹما پنجاب کے ایک نمائندے نے بتایا ہے کہ صوبہ پنجاب کی متعدد بند ٹیکسٹائل ملیں فعال ہوجائیں گی۔ڈالر کی قدربڑھنے سے اگرچہ ملکی برآمدات بڑھنے کی توقعات ہیں لیکن پاکستانی مصنوعات کے غیرملکی خریدار پاکستانی ایکسپورٹرزسے ڈالر کی قیمت بڑھنے کا ڈسکاؤنٹ طلب کررہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں اتار چڑھاؤ رہا۔ نیویارک کاٹن میں اضافہ ہوا جس کی وجہ وہاں سے طوفان کی خبریں آرہی ہیں جبکہ بھارت اور چین میں روئی کے بھاؤ میں مندی کا رجحان رہا۔
نسیم عثمان نے بتایا کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے جوش میں آکر روئی اور پھٹی کی قیمت میں تیزی سے اضافہ کردیا گیا تھا لیکن بعد ازاں ڈالر کی قیمت کچھ کم ہونے کی وجہ سے روئی اور پھٹی کا بھاؤ بھی کم ہونے لگا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس سال ملک میں روئی کی پیداوار ایک کروڑ 12 تا 15 لاکھ گانٹھوں کی ہونے کی توقع ہے جبکہ مقامی ملوں کی ضرورت پوری کرنے کیلیے بیرون ممالک سے روئی کی تقریباً 40 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنی پڑیں گی۔