پنجاب اسمبلی میں ضمنی بجٹ پیش اپوزیشن کی شدید ہنگامہ آرائی

ایوان اپوزیشن کی طرف سے بجٹ نامنظور کے نعروں سے گونج اٹھا

وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت کی پنجاب اسمبلی میں تقریر،فوٹو: فائل

حکومتِ پنجاب کا مالی سال 19-2018 کا اصلاحی بجٹ اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کردیا گیا جب کہ اپوزیشن نے شدید ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت کی پنجاب اسمبلی میں بجٹ پیش کرنے کی تقریرکے آغاز پر ہی اپوزیشن ارکان نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور ایوان بجٹ نامنظور کے نعروں سے گونج اٹھا۔

اپوزیشن ارکان نے شہباز شریف کی گرفتاری پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور وزیرخزانہ کے ڈائس کا گھیراؤ کرلیا، اپوزیشن ارکان وزیرخزانہ کی تقریر کے دوران مسلسل نعرے لگاتے اور شور مچاتے رہے۔


وزیرخزانہ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سال 19-2018 کا یہ بجٹ دراصل اصلاحی بجٹ ہے جس میں مقامی حکومتوں کے لیے بجٹ میں 438 ارب مختص اور صوبائی محاصل کا ہدف 376 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جب کہ صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی آپ کے کیے 20 ارب پچاس کروڑ مختص کیے گئے ہیں۔ انصاف صحت کارڈ کے نام سے ہیلتھ انشورنس پروگرام کا دائرہ کار پوری صوبے تک وسیع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تعلیم کے لئے 373ارب مختص کئے گئے ہیں، آج حکومت پنجاب جس بحران کا شکار ہے اس کی بنیادی وجہ گزشتہ حکومت کی غیر ذمہ دارانہ پالیساں ہیں۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ پنجاب میں اساتذہ کو ٹیبلیٹ کمپیوٹر فراہم کئے جائیں گے،قرض جو آمدن اور اخراجات میں فرق کو مٹانے کے لیے کسی بھی حکومت کا آخری راستہ ہوتا ہے ماضی میں پہلےآپشن کے طور پر اپنایا گیا۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ میگاپراجیکٹس کے نام پر ایسے منصوبے تشکیل دیئے گئے جن کا مقصد عوام کی فلاح و بہبود سے زیادہ ذاتی خود نمائی تھی، اورنج لائن میٹرو ٹرین جیسے عوامی خدمت کے دعویداروں نے اپنے گلے کا ہار سمجھا اور جاتے جاتے عوام کے حلق کا کانٹا بنا گئے، منصوبہ کی مالیت تقریباً 165 ارب روپے کا بتائی گئی مگر اب یہ منصوبہ 250 ارب روپے سے بھی زیادہ میں مکمل ہونے کی توقع ہے جس صوبے کے عوام کو صحت، تعلیم ، صاف پانی اور سماجی انصاف مہیا نہ ہو، تو اُن کی ترجیحات کیا ہونی چاہئیں فیصلہ آپ کو کرنا ہے۔
Load Next Story