کیلاش قبائل پر مذہب تبدیلی کے لیے دباؤ نہیں ڈالاجاسکتا چیف جسٹس
کیلاش قبائل کو مکمل آزادی اور حقوق ملنے چاہئیں، چیف جسٹس
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کیلاش قبائل پر مذہب تبدیلی کے لیے دباؤ نہیں ڈالاجاسکتا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے چترال میں کیلاش قبائل کی اراضی پر غیر قانونی قبضے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل کورٹ کیلاش قبائل کے حق میں فیصلہ دے چکی ہے، ٹرائل کورٹ کا فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے، قبائل کی اراضی کا معاملہ عدالت میں زیرالتواء ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیلاش خوبصورت علاقہ ہے، وہاں کے لوگ بہت اچھے ہیں، تعداد میں کم ہونے کی وجہ سے کیلاش قبائل کے لوگوں کی زمینوں پر قبضہ نہ کیا جائے، حکومت دیکھے کیلاش قبائل کو چترال میں آزادی ہے؟، کیلاش قبائل کو مکمل آزادی اور حقوق ملنے چاہئیں، یہ نہیں ہو سکتا کیلاش قبائل پر مذہب تبدیلی کے لیے دباؤ ڈالا جائے۔ یہ چھوٹا ایشو نہیں کیلاش کے لوگوں کے بنیادی حقوق کا مسئلہ ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 31 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے چترال میں کیلاش قبائل کی اراضی پر غیر قانونی قبضے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل کورٹ کیلاش قبائل کے حق میں فیصلہ دے چکی ہے، ٹرائل کورٹ کا فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے، قبائل کی اراضی کا معاملہ عدالت میں زیرالتواء ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیلاش خوبصورت علاقہ ہے، وہاں کے لوگ بہت اچھے ہیں، تعداد میں کم ہونے کی وجہ سے کیلاش قبائل کے لوگوں کی زمینوں پر قبضہ نہ کیا جائے، حکومت دیکھے کیلاش قبائل کو چترال میں آزادی ہے؟، کیلاش قبائل کو مکمل آزادی اور حقوق ملنے چاہئیں، یہ نہیں ہو سکتا کیلاش قبائل پر مذہب تبدیلی کے لیے دباؤ ڈالا جائے۔ یہ چھوٹا ایشو نہیں کیلاش کے لوگوں کے بنیادی حقوق کا مسئلہ ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 31 اکتوبر تک ملتوی کردی۔