کسی پاکستانی ہندوخاندان نے پناہ کیلیے رابطہ نہیں کیابھارت
دوعشروںمیںکسی پاکستانی ہندوکوبھارتی شہریت نہیںدی گئی،واشنگٹن پوسٹ
امریکی اخبارواشنگٹن پوسٹ کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں میں بھارت میں پناہ لینے والے کسی بھی پاکستانی ہندو کو بھارتی شہریت نہیں دی گئی۔ پاکستان میں27لاکھ ہندو ہیں پاکستانی ہندوکے ظلم وستم کے الزامات اوربھارت میںقیام کی خواہش کے اظہارنے نئی دہلی کی حکومت کیلیے ایک سفارتی مصیبت لاکھڑی کی ہے۔
بھارتی نائب وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ جہاں تک ہم جانتے ہیںپاکستان سے آنے والے 250ہندومذہبی رسومات کی ادائیگی کیلیے آئے اور ابھی تک بھارتی حکومت سے کسی بھی پاکستانی ہندو خاندان نے پناہ کیلیے رابطہ نہیں کیا۔انھوں نے مزید کہا کہ 1972میں پاکستان اور بھارت کا آپس میں ایک دوسرے کے داخلی معاملات میں مداخلت نہ کرنے پر اتفاق ہوا تھاتاہم ہم پاکستان سے انسانی بنیادوں پر درخواست کر سکتے ہیں کہ وہ اقلیتوں کے مفاد کا خیال کریں۔
اخبار کے مطابق بھارت کا قومی سطح پر پناہ گزین کاکوئی بھی قانون نہیں ہے جو ہمسایہ ممالک سے ہجرت کرنے والوں کو عارضی بنیادوںپر پناہ دے،گزشتہ بیس سالوں میں ہزاروں پاکستانی ہندو بھارت آئے لیکن انھیں ابھی تک بھارتی شہریت نہیں دی گئی،ادھربھارتی سیکریٹری داخلہ آر کے سنگھ نے کہا ہے کہ اگر پاکستانی ہندوئوں نے ویزہ میں توسیع کی درخواست دی تو ان کے ویزوں میں طویل المدتی توسیع کردی جائیگی۔
بھارتی نائب وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ جہاں تک ہم جانتے ہیںپاکستان سے آنے والے 250ہندومذہبی رسومات کی ادائیگی کیلیے آئے اور ابھی تک بھارتی حکومت سے کسی بھی پاکستانی ہندو خاندان نے پناہ کیلیے رابطہ نہیں کیا۔انھوں نے مزید کہا کہ 1972میں پاکستان اور بھارت کا آپس میں ایک دوسرے کے داخلی معاملات میں مداخلت نہ کرنے پر اتفاق ہوا تھاتاہم ہم پاکستان سے انسانی بنیادوں پر درخواست کر سکتے ہیں کہ وہ اقلیتوں کے مفاد کا خیال کریں۔
اخبار کے مطابق بھارت کا قومی سطح پر پناہ گزین کاکوئی بھی قانون نہیں ہے جو ہمسایہ ممالک سے ہجرت کرنے والوں کو عارضی بنیادوںپر پناہ دے،گزشتہ بیس سالوں میں ہزاروں پاکستانی ہندو بھارت آئے لیکن انھیں ابھی تک بھارتی شہریت نہیں دی گئی،ادھربھارتی سیکریٹری داخلہ آر کے سنگھ نے کہا ہے کہ اگر پاکستانی ہندوئوں نے ویزہ میں توسیع کی درخواست دی تو ان کے ویزوں میں طویل المدتی توسیع کردی جائیگی۔