شہر میں تجاوزات کی بھرمار۔۔۔۔

کیا متوقع گرینڈ آپریشن شہر کو اس سنگین مسئلے سے نجات دلا سکے گا؟

کیا متوقع گرینڈ آپریشن شہر کو اس سنگین مسئلے سے نجات دلا سکے گا؟۔ فوٹو: فائل

کراچی کا نام سنتے ہی ذہن میں گاڑیوں سے کھچا کھچ بھری شاہ راہوں، پُرہجوم بازاروں اور ان کے اردگرد ٹھیلوں، پتھاروں اور موٹر سائیکلوں کی پارکنگ کی تصویر بننے لگتی ہے۔

ٹریفک جام تو اب اس شہر کی پہچان بن چکا ہے۔ اگرچہ گزشتہ ادوار میں ہونے والی تیز رفتار ترقی نے شہر کا نقشہ بدل کر رکھ دیا ہے۔ شہر بھر میں کشادہ سڑکوں، اوور برجز اور انڈر پاسز کا جال بچھ گیا ہے لیکن اب بھی کئی مقامات بالخصوص اولڈ ایریاز اور بازاروں کے اطراف ٹریفک جام معمول ہے، جس کی بڑی وجہ سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر غیر قانونی تجاوزات اور ان تجاوزات کی آڑ میں غیر قانونی پارکنگ ہے۔

عموماً دیکھنے میں آتا ہے کہ دکانوں کے مالکان اس غرض سے اپنی دکانوں کے آگے کچھ حصہ خالی رکھتے ہیں تاکہ گاہکوں کو آنے اور اُن سے ڈیلنگ میں آسانی ہو لیکن پھر یہ سلسلہ اتنا آگے بڑھتا ہے کہ آدھی سڑک پر دکان داروں کا قبضہ ہو جاتا ہے۔ دکان دار حضرات اپنی دکانوں کے آگے بعض اوقات یا تو خود ٹھیلے یا پتھارے لگا دیتے ہیں یا پھر کسی کو کرایے پر دے دیتے ہیں۔ اپنے اس فعل کی دلیل وہ یہ دیتے ہیں کہ ان پتھاروں سے اُنہیں دکان کے اخراجات پورے کرنے میں مدد ملتی ہے۔

دوسری جانب ان تجاوزات کا فائدہ ریڑھی بان اور خوانچہ فروش بھی اُٹھاتے ہیں اور اُن کا بھی جہاں جی چاہتا ہے سڑک پر اپنے ٹھیلے لگا دیتے ہیں۔ ملک میں غربت اور بے روزگاری کی وجہ سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر ٹھیلے لگانے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے لیکن یہ رجحان جہاں ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کی حکومتی کوششوں میں رکاوٹ بن رہا ہے وہیں بعض لوگ اس کا ناجائز فائدہ اُٹھا کر عوام کے لیے تکلیف کا سبب بن رہے ہیں۔ غیر قانونی تجاوزات کا دائرہ کار اب صرف فٹ پاتھوں، سڑکوں تک ہی محدود نہیں رہا بلکہ حکومتی پلاٹوں، برساتی نالوں، پارکوں اور کھیل کے میدانوں پر بھی قبضے ہونے لگے ہیں۔




حکومتی سطح پر شہر میں ٹریفک کی روانی کو احسن طریقے سے جاری رکھنے اور غیر قانونی تجاوزات کے خاتمے کے لیے گرینڈ آپریشن کی تیاری کی جا رہی ہے اور اس کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ مجوزہ منصوبے کے مطابق شاہ راہوں، فٹ پاتھوں، برساتی نالوں، پارکوں اور کھیل کے میدانوں سے تجاوزات ختم کی جائیں گی اور سب ڈویژن کی سطح پر ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی۔ اس بات کا فیصلہ گزشتہ دنوں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ایڈمنسٹریٹر سید ہاشم رضا زیدی کی صدارت میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا جس میں کمشنر کراچی شعیب صدیقی، ایڈیشنل آئی جی کراچی شیراز نذیر، میٹرو پولیٹن کمشنر متانت علی خان، پانچوں اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز و ایڈمنسٹریٹرز، مشیر قانون نجم الدین سکندر، ڈائیریکٹر لینڈ خرم عارف، ڈائیریکٹر اینٹی انکروچمنٹ عبدالمالک اور دیگر افسران نے شرکت کی۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ مفاد عامہ کے لیے استعمال ہونے والی جگہوں سے ترجیحی بنیادوں پر تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے گا۔ اُن کا کہنا تھا کہ رمضان المبارک میں سڑکوں پر تجاوزارت کے باعث ٹریفک کی روانی بُری طرح متاثر ہوتی ہے، اس لیے رمضان سے قبل سڑکوں سے تجاوات کا خاتمہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارکوں، میدانوں اور فلاحی کاموں کے لیے مختص پلاٹوں پر لینڈ مافیا کو کسی صورت قبضہ کرنے نہیں دیا جائے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ اس وقت کئی علاقوں میں شاہ راہوں اور فٹ پاتھوں پر تجاوزات قائم کر کے کاروبار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے محکمہ پولیس اور اینٹی انکروچمنٹ سیل کو ہدایت کی کہ شہر میں بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا جائے۔



اُن کا کہنا تھا کہ تجاوزات شہر کے ماتھے پر داغ ہیں۔ گنجان آباد علاقوں اور شہر کی بڑی سڑکوں سے پتھارے اور ٹھیلے ہٹائے جائیں تاکہ ٹریفک کی روانی بہتر ہو سکے اور شہریوں کو پیدل چلنے میں سہولت میسر آئے۔ کمشنر کراچی شعیب صدیقی نے اس موقع پر کہا کہ کراچی کی انتظامیہ شہر سے تجاوزات کے خاتمے کے لیے ایک ہو کر کام کرے گی۔ کنٹونمٹ بورڈ ز کو بھی اس آپریشن میں شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی کہ اس بات کو بھی پیش نظر رکھا جائے کہ تجاوزات کے خاتمے کے بعد دوبارہ وہاں تجاوزات قائم نہ ہوں اور یہ عمل مسلسل جاری رہنا چاہیے۔ اجلاس میں طے پایا کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن کے لیے ہر ہفتے میٹنگ منعقد ہوگی اور جہاں جہاں افردی قوت اور مشینری درکار ہوگی وہاں مہیا کی جائے گی۔

عموماً یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ حکومت کی جانب سے مسائل کے حل کے لیے بلند بانگ دعوے کیے جاتے ہیں۔ بعد ازاں اُن پر کچھ کام ہوتا بھی ہے لیکن اُس کے مستقل ثمرات عوام تک نہیں پہنچ پاتے۔ ماضی میں کئی مرتبہ مختلف حکومتوں کی جانب سے اس مسئلے کے حل کے لیے بلند بانگ دعوے کیے جاتے رہے ہیں اور اکثر و بیش تر ان پر عملی اقدامات بھی ہوتے دکھائی دیے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج بھی یہ مسئلہ اپنی جگہ موجود ہے اور اس مسئلے کی وجہ سے دیگر کئی مسائل جنم لے رہے ہیں۔

رمضان کی آمد آمد ہے اور اس مہینے میں ویسے ہی بازاروں میں رش بڑھ جاتا ہے لہٰذا اگرصورت حال یہی رہی اور حکومت نے اس مسئلے پر بھرپور توجہ دینے کے بجائے فقط کاغذی کارروائی اور محدود سطح پر عملی اقدامات اُٹھائے تو رمضان المبارک کے آخری ایام میں یہ ایک بہت بڑے مسئلے کا روپ دھار لے گی۔ غیر قانونی تجاوزات کے خاتمے کے حوالے سے متوقع گرینڈ آپریشن کے حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت جو بھی قدم اُٹھا رہی ہے تو اُسے پایہ تکمیل تک پہنچانا ہوگا۔ شہریوں نے مزید کہا کہ اگر بلدیہ عظمیٰ کراچی کی جانب سے ایسا کوئی اقدام متوقع ہے تو وہ نہایت خوش آئند ہے، اسے منطقی انجام تک پہنچایا جائے تاکہ عوام تک اس کے ثمرات پہنچیں۔
Load Next Story