آخری بار آئی ایم ایف کے پاس جارہے ہیں اسد عمر
اگلے 7 سے 8 ماہ میں ڈالر کی قدر میں 26 ،27 فیصد کمی ہوگی، وفاقی وزیرخزانہ
وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ آخری بار آئی ایم ایف کے پاس جارہے ہیں جب کہ اگلے 7 سے 8 ماہ میں ڈالر کی قدر میں 26 ،27 فیصد کمی ہوگی۔
کراچی میں پاکستان اسٹاک مارکیٹ کا دورہ کرنے کے بعد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ اسٹاک مارکیٹ کی قیادت زبردست کام کررہی ہے اور اسٹاک مارکیٹ میں بہترین گروتھ ہے، کاروبار میں اتار چڑھاو آتے رہتے ہیں لیکن سرمایہ کاروں میں اعتماد اسٹاک مارکیٹ کے لیے ضروری ہے، اکانومی بڑھے گی تو اسٹاک مارکیٹ بھی بڑھی گی البتہ کوئی خطرے کی گھنٹی نہیں بج رہی، میڈیا میں اسٹاک مارکیٹ کی صورتحال بہت خراب نظر آرہی ہے مگر ایسا کچھ نہیں ہے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کاروبار کرنا بہت مہنگا کردیا ہے، مارکیٹ میں سرمایہ کاری ٹیکسیشن کی وجہ سے کم ہے تو اسے ٹھیک ہونا چاہیے اور ہمیں سرمایہ کاری کے ماحول کو مجموعی طور پر بہتر کرنا ہے جب کہ پاکستان کی برآمدات بڑھا رہے ہیں اور درآمدات کو کم کرنے کے لیے اقدامات کئے ہیں تجارتی خسارہ اس سے مزید کم ہوگا، ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے لیے بھرپور اقدامات کررہے ہیں، کیپیٹل مارکیٹ کی بہتری کے لیے بھی کام کریں گے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ڈھائی ارب ڈالر سے بڑھ کر18 ارب ڈالر ہوگیا ہے، تیزی سے دیوالیہ ہونے جارہے تھے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور بیرونی ادائیگیوں کے ساتھ پاکستان کو27 ارب ڈالر کی ضرورت تھی، مانیٹری اور مالیاتی اقدامات سے خسارے کو کم کیا جب کہ اس سال پاکستان کو 9 ارب ڈالر کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم آخری بار آئی ایم ایف کے پاس جارہے ہیں اور 7 سے 8 ماہ میں ڈالر کی قدر میں 26 ،27 فیصد کمی ہوگی۔
کراچی میں پاکستان اسٹاک مارکیٹ کا دورہ کرنے کے بعد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ اسٹاک مارکیٹ کی قیادت زبردست کام کررہی ہے اور اسٹاک مارکیٹ میں بہترین گروتھ ہے، کاروبار میں اتار چڑھاو آتے رہتے ہیں لیکن سرمایہ کاروں میں اعتماد اسٹاک مارکیٹ کے لیے ضروری ہے، اکانومی بڑھے گی تو اسٹاک مارکیٹ بھی بڑھی گی البتہ کوئی خطرے کی گھنٹی نہیں بج رہی، میڈیا میں اسٹاک مارکیٹ کی صورتحال بہت خراب نظر آرہی ہے مگر ایسا کچھ نہیں ہے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کاروبار کرنا بہت مہنگا کردیا ہے، مارکیٹ میں سرمایہ کاری ٹیکسیشن کی وجہ سے کم ہے تو اسے ٹھیک ہونا چاہیے اور ہمیں سرمایہ کاری کے ماحول کو مجموعی طور پر بہتر کرنا ہے جب کہ پاکستان کی برآمدات بڑھا رہے ہیں اور درآمدات کو کم کرنے کے لیے اقدامات کئے ہیں تجارتی خسارہ اس سے مزید کم ہوگا، ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے لیے بھرپور اقدامات کررہے ہیں، کیپیٹل مارکیٹ کی بہتری کے لیے بھی کام کریں گے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ڈھائی ارب ڈالر سے بڑھ کر18 ارب ڈالر ہوگیا ہے، تیزی سے دیوالیہ ہونے جارہے تھے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور بیرونی ادائیگیوں کے ساتھ پاکستان کو27 ارب ڈالر کی ضرورت تھی، مانیٹری اور مالیاتی اقدامات سے خسارے کو کم کیا جب کہ اس سال پاکستان کو 9 ارب ڈالر کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم آخری بار آئی ایم ایف کے پاس جارہے ہیں اور 7 سے 8 ماہ میں ڈالر کی قدر میں 26 ،27 فیصد کمی ہوگی۔