چاول پکانے کے انوکھے طریقے سے وزن بڑھنے کا خدشہ ختم
بوائل پانی میں چاول کے وزن کا 3 فیصد تک ناریل کا تیل ڈالیں اور پھر چاول بوائل کرکے 12 گھنٹے کیلیے فریج میں رکھ دیں
سائنس دان چاول میں سے کیلوریز کم کرنے کے لیے ایک ایسا طریقہ دریافت کرنے میں کامیاب ہوگئے جس کے ذریعے نہ صرف یہ کہ 50 فیصد تک کیلوریز کو کم کیا جا سکتا ہے بلکہ چاول میں مزید غذائیت بھی شامل ہوجاتی ہیں۔
سری لنکا کے سائنسی جریدے میں شائع ہونے والے مقالے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ چاول کو روایتی طریقوں سے پکانے کے بجائے اگر ایک خاص طریقے کو استعمال کیا جائے تو اس سے چاول کی 50 فیصد تک کیلوریز کو کم کیا جاسکتا ہے اور ساتھ ہی چاول میں ایسی غذائیت شامل ہوجاتی ہیں جو صحت کے لیے بہت مفید ثابت ہوتی ہیں۔
چاول دنیا میں سب سے زیادہ کھائی جانے والی غذا ہے اور ہر خطے میں اسے پکانے کا ایک الگ طریقہ کار ہے۔ بالخصوص ساحلی علاقوں میں رہنے والے افراد کی یہ مرغوب غذا ہے اور ہر عمر کے لوگ شوق سے چاول تناول کرتے ہیں۔ یہ لذیذ بھی ہے اور طاقت ور بھی اور ساتھ ہی بآسانی تیار بھی ہوجاتے ہیں۔
صرف سری لنکا میں 38 اقسام کے چاول پائے جاتے ہیں جنہیں 8 طریقوں سے پکایا جاتا ہے۔ چاول نشاستہ سے بھرپور غذا ہے صرف ایک کپ چاول میں 240 کیلوریز ہوتی ہیں جو ہضم ہونے کے بعد چربی میں تبدیل ہوجاتی ہیں اور وزن میں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں۔
سری لنکا کے محققین نے ماہرین غذائیت کی معاونت سے چاول کو کیلوریز سے پاک کرنے کے لیے انوکھا طریقہ ایجاد کیا ہے۔ اس طریقے میں برتن میں پہلے پانی کو ابالا جاتا ہے۔ پانی میں جوش آنے کے بعد اس میں چاول کے وزن کے 3 فیصد کے برابر ناریل کا تیل شامل کیا جاتا ہے اس کے بعد چاول کو برتن میں ڈال کر ابالا جاتا ہے اور 12 گھنٹے کے لیے ریفریجریٹر میں رکھ دیا جاتا اور پھر جس طرح چاہیں اپنے اپنے طریقوں سے پکالیں۔
محققین نے اپنی اس تحقیق کو امریکن کیمیکل سوسائٹی میں پیش کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ اس طریقے سے ہضم شدہ نشاستہ اور غیر ہضم شدہ نشاستہ پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ہضم شدہ نشاستہ کی بڑی مقدار آنتوں میں ہضم ہونے کے بعد گلوکوز میں تبدیل ہوجاتی ہے جسے جسم توانائی کے لیے استعمال کرتا ہے جب کہ باقی ماندہ چربی کی صورت میں جسم میں جمع ہوجاتی ہے۔
اگر چاول کو مذکورہ بالا طریقے پر تیار کیا جائے تو زائد کیلوریز ختم ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے نشاستہ کے ہضم ہو کر چربی کی صورت میں جمع ہونے کا عمل رک جاتا ہے بلکہ صرف اتنی ہی نشاستہ ہضم ہوتی ہے جو جسم میں توانائی کے حصول کے لیے درکار ہوتی ہے۔
اس طریقے سے پکائے جانے والے چاول میں موجود غیر ہضم شدہ نشاستہ آنتوں میں موجود مفید بیکٹیریا کو توانائی مہیا کرتے ہیں جس کی وجہ سے نظام انہضام بہتر ہوجاتا ہے اور معدہ و آنتوں کے کئی امراض سے بھی بچا جاسکتا ہے۔
سری لنکا کے سائنسی جریدے میں شائع ہونے والے مقالے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ چاول کو روایتی طریقوں سے پکانے کے بجائے اگر ایک خاص طریقے کو استعمال کیا جائے تو اس سے چاول کی 50 فیصد تک کیلوریز کو کم کیا جاسکتا ہے اور ساتھ ہی چاول میں ایسی غذائیت شامل ہوجاتی ہیں جو صحت کے لیے بہت مفید ثابت ہوتی ہیں۔
چاول دنیا میں سب سے زیادہ کھائی جانے والی غذا ہے اور ہر خطے میں اسے پکانے کا ایک الگ طریقہ کار ہے۔ بالخصوص ساحلی علاقوں میں رہنے والے افراد کی یہ مرغوب غذا ہے اور ہر عمر کے لوگ شوق سے چاول تناول کرتے ہیں۔ یہ لذیذ بھی ہے اور طاقت ور بھی اور ساتھ ہی بآسانی تیار بھی ہوجاتے ہیں۔
صرف سری لنکا میں 38 اقسام کے چاول پائے جاتے ہیں جنہیں 8 طریقوں سے پکایا جاتا ہے۔ چاول نشاستہ سے بھرپور غذا ہے صرف ایک کپ چاول میں 240 کیلوریز ہوتی ہیں جو ہضم ہونے کے بعد چربی میں تبدیل ہوجاتی ہیں اور وزن میں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں۔
سری لنکا کے محققین نے ماہرین غذائیت کی معاونت سے چاول کو کیلوریز سے پاک کرنے کے لیے انوکھا طریقہ ایجاد کیا ہے۔ اس طریقے میں برتن میں پہلے پانی کو ابالا جاتا ہے۔ پانی میں جوش آنے کے بعد اس میں چاول کے وزن کے 3 فیصد کے برابر ناریل کا تیل شامل کیا جاتا ہے اس کے بعد چاول کو برتن میں ڈال کر ابالا جاتا ہے اور 12 گھنٹے کے لیے ریفریجریٹر میں رکھ دیا جاتا اور پھر جس طرح چاہیں اپنے اپنے طریقوں سے پکالیں۔
محققین نے اپنی اس تحقیق کو امریکن کیمیکل سوسائٹی میں پیش کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ اس طریقے سے ہضم شدہ نشاستہ اور غیر ہضم شدہ نشاستہ پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ہضم شدہ نشاستہ کی بڑی مقدار آنتوں میں ہضم ہونے کے بعد گلوکوز میں تبدیل ہوجاتی ہے جسے جسم توانائی کے لیے استعمال کرتا ہے جب کہ باقی ماندہ چربی کی صورت میں جسم میں جمع ہوجاتی ہے۔
اگر چاول کو مذکورہ بالا طریقے پر تیار کیا جائے تو زائد کیلوریز ختم ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے نشاستہ کے ہضم ہو کر چربی کی صورت میں جمع ہونے کا عمل رک جاتا ہے بلکہ صرف اتنی ہی نشاستہ ہضم ہوتی ہے جو جسم میں توانائی کے حصول کے لیے درکار ہوتی ہے۔
اس طریقے سے پکائے جانے والے چاول میں موجود غیر ہضم شدہ نشاستہ آنتوں میں موجود مفید بیکٹیریا کو توانائی مہیا کرتے ہیں جس کی وجہ سے نظام انہضام بہتر ہوجاتا ہے اور معدہ و آنتوں کے کئی امراض سے بھی بچا جاسکتا ہے۔