امریکا کا روس سے ایٹمی ہتھیاروں کا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان
اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے 300 سے 3400 میل زائد فاصلے پر مار کرنے والے میزائل ختم کرنے کا معاہدہ کیا تھا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس سے کیے گئے برسوں پرانے درمیانے درجے کے ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق معاہدے کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس کافی عرصے سے ایٹمی معاہدے کی شقوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ میں حیران ہوں کہ سابق صدر اوباما نے اس خلاف ورزی پر روسی صدر سے بات کیوں نہیں کی اور معاہدے کو کیوں جاری رکھا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکا روس کو ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق معاہدے کی خلاف ورزی اور نئے ہتھیاروں کی تیاری کی اجازت نہیں دے سکتا۔ امریکا معاہدے پر اول دن سے عمل پیرا رہا اور معاہدے کی مکمل پاسداری کی لیکن اب یہ یک طرفہ معاہدہ مزید نہیں چل سکتا۔
امریکا اور روس کے درمیان 1987 میں درمیانی رینج کے ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق ایک معاہدہ طے پایا تھا جس پر اُس وقت کے امریکی صدر رونالڈ ریگن اور روس کے صدر میخائل گورباچوف نے دستخط کیے تھے۔
اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے فیصلہ کیا تھا کہ زمین سے مار کرنے والے 300 سے 3 ہزار 4 سو میل تک کی رینج والے بیلسٹک اور کروز میزائلوں کو ختم کردیا جائے گا اور آئندہ اس رینج کے میزائل نہیں بنائے جائیں گے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس کافی عرصے سے ایٹمی معاہدے کی شقوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ میں حیران ہوں کہ سابق صدر اوباما نے اس خلاف ورزی پر روسی صدر سے بات کیوں نہیں کی اور معاہدے کو کیوں جاری رکھا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکا روس کو ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق معاہدے کی خلاف ورزی اور نئے ہتھیاروں کی تیاری کی اجازت نہیں دے سکتا۔ امریکا معاہدے پر اول دن سے عمل پیرا رہا اور معاہدے کی مکمل پاسداری کی لیکن اب یہ یک طرفہ معاہدہ مزید نہیں چل سکتا۔
امریکا اور روس کے درمیان 1987 میں درمیانی رینج کے ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق ایک معاہدہ طے پایا تھا جس پر اُس وقت کے امریکی صدر رونالڈ ریگن اور روس کے صدر میخائل گورباچوف نے دستخط کیے تھے۔
اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے فیصلہ کیا تھا کہ زمین سے مار کرنے والے 300 سے 3 ہزار 4 سو میل تک کی رینج والے بیلسٹک اور کروز میزائلوں کو ختم کردیا جائے گا اور آئندہ اس رینج کے میزائل نہیں بنائے جائیں گے۔