شہزادے کو’’ ڈزنی لینڈ‘‘ کی سیرمنہگی پڑ گئی
تین دن میں دو کروڑ ڈالر کی عیاشی پر شدید تنقید، شاہ عبداللہ نے نوٹس لے لیا.
KARACHI:
صاحب ثروت طبقے کی طرف سے دولت کی نمود و نمائش کی کہانیاں ہمیشہ سے ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنی رہتی ہیں لیکن کچھ دن پہلے جب ایک عرب شہزادے نے ریاض یونی ورسٹی سے ڈگری لینے کے بعد اپنے 60 عدد احباب کے ساتھ پیرس کے مہنگے ترین پارک ڈزنی لینڈ کو بک کر لیا تو عالمی میڈیا میں یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی حالاں کہ اس طرح کی حرکت عرب امراء اور شہزادوں کے لیے کوئی نئی نہیں ہوتی، ایسی باتیں تو ان کے مزاج کا حصہ ہوتی ہیں ۔
سب سے پہلے فرانسیسی میڈیا نے پانی کی طرح دولت بہانے والے شہزادے فہد السعود کی خبر کو جب نشر کیا تو دنیا بھر کے میڈیا نے اس میں دل چسپی لینا شروع کر دی ۔ ڈگری ملنے کی خوشی میں شہزادے نے ڈزنی لینڈ میں ایک جشن کا پروگرام بنایا تھا، جس پر 15 ملین یورو (تقریباً دو کروڑ ڈالر) کی خطیر رقم خرچ ہوئی۔ اس جشن میں شہزادے کے خاندان کے علاوہ اس کے قریبی دوست بھی شامل تھے۔
جب یہ خبر عالمی ذرائع ابلاغ کی زینت بنی تو عرب میڈیا سمیت سماجی روابط کی ویب سائیٹس پر شہزادے کی فضول خرچی پر شدید تنقید شروع ہو گئی اور عرب ممالک میں غریب طبقے کی پس ماندگی کے تناظر میں دنیا بھر کے لوگوں نے سماجی رابطوں کے ذریعے ایک دوسرے کواظہارافسوس کے پیغامات ارسال کیے۔ اسی دوران سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ نے جشن کی اس خبر کا نوٹس لیا اور اپنے طور پر چھان بین بھی کی۔
مصر کے اخبار روزنامہ ''الیوم السابع'' کی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی شہزادے نے یونی ورسٹی سے ڈگری حاصل کرنے کے بعد 22 سے 24 مئی تک پورے کا پورا ڈزنی لینڈ ہی بک کر لیا تھا۔ اسی حوالے سے امریکی نیوز چینل سی این این (عربی) نے جب پارک کی انتظامیہ سے خبر کی تصدیق کی تو انتظامیہ نے صرف اتنا بتایا کہ ایک خاص نوعیت کا پروگرام ہے، جس کی تفصیل نہیں بتائی جا سکتی۔ البتہ انتظامی کمیٹی نے اس خاص نوعیت کے پروگرام ''جشن'' سے انکار نہیں کیا تھا۔
دوسری جانب بی بی سی عربی نے اپنے ذرائع کے حوالے سے جو معلومات مہیا کیں اس کے مطابق جس خاص مہمان کے لیے ڈزنی لینڈ تین دن کے لیے بند رہا وہ سعودی شہزادہ فہد السعود ہی تھا۔ ڈزنی لینڈ کی منتظم کمیٹی ''یورو ڈزنی'' نے بی بی سی کو یہ بھی بتایا کہ سعودی شہزادے سے تین دن کے اخراجات 15 ملین یورو وصول کیے گئے تھے۔ جس میں سے ایک کروڑ 95 لاکھ ڈالر تو صرف پارک کے کرایے کی مد میں لیے گیے جب کہ دیگر اخراجات میں قیام و طعام اور فرانس تک آنے اور واپس جانے کا خرچا شامل تھا۔
یورو ڈزنی کے مطابق افراد یا کمپنیوں کی جانب سے کبھی کبھار ہی اس طرح کے نجی جشن کا اہتمام کیا جاتا ہے، یہ کوئی حیرانگی والی بات نہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یورو ڈزنی کے حوالے سے بتایا کہ شہزادے کے لیے خاص سکیورٹی کا انتظام بھی کیا گیا تھا۔
پیرس کے قریب واقع یہ تفریحی پارک 1992 میں تیار ہوا تھا اور اب تک یہ پارک خسارے میں چل رہاہے، گزشتہ سال کی پہلی ششماہی میں ڈزنی لینڈ پارک کو 121 ملین یورو کا خسارہ ہوا تھا، جب کہ اس سے مزید ایک سال قبل یہ خسارہ 5.99 ملین یورو ریکارڈ ہوا تھا۔ ڈزنی لینڈ انتظامیہ اس پارک کو منافع بخش بنانے کے لیے مسلسل کوشاں ہے اور اس طرح کے نجی جشن پارک کو خسارے سے نکالنے میں نہایت سود مند ثابت ہوتے ہیں۔
ڈزنی لینڈ انتظامیہ نے میڈیا کے سامنے یہ اعتراف بھی کیا کہ پارک کی تاریخ میں سعودی شہزادے کا یہ جشن سب سے مہنگا اور یادگار تھا اور اس جشن کی رقم سے ڈزنی لینڈ کی معاشی حالت میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے۔
سعودی شہزادے نے ڈزنی لینڈ کی سیر تو کر لی مگر یہ سیر اُسے سماجی سطح پر خاصی مہنگی پڑ رہی ہے، خاص طور پر عرب میڈیا اور سماجی رابطوں کی ویب سائیٹس پر سخت تنقید کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے اور سی این این (عربی) سمیت دیگر درجنوں ویب سائیٹس پر اس خبر اور سعودی شہزادے کی شاہ خرچی پر لوگوں سے رائے لی جا رہی ہے، ابھی تک جتنے بھی لوگوں نے رائے دی ہے تمام نے شہزادے کی اس شاہ خرچی پر سخت ترین الفاظ میں تنقید کی ہے اور افسوس کا اظہار بھی کیا ہے۔ ان آراء میں شامل بعض پیغامات کچھ یوں ہیں ''پڑوسی ملک شام میں مسلمان فاقوں سے مر رہے ہیں اور غذائی اجناس سمیت جان بچانے والی ادویات کی کمی سے عوام کو جان کے لالے پڑے ہوئے ہیں اور شہزادہ اپنی شاہ خرچیوں میں مصروف دکھائی دے رہا ہے، کسی بھی صاحب ثروت مسلمان کو اِس طرح کی حرکت زیب نہیں دیتی۔ یہ ہی دولت فاقہ زدہ مسلمانوں کو کئی دن کا راشن مہیا کر سکتی تھی''۔
اخبار الشرق اولاسط میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق شہزادے کی ڈزنی لینڈ سیر کا معاملہ جب میڈیا میں کافی گرم ہوا تو سعودی فرمانروا نے فوری طور پر نوٹس لے کر ایک وزیر کو پورے معاملے کی چھان بین کا حکم دے دیا ہے۔
شہزادے کے خلاف تادیبی کارروائی ہوئی یا نہیں یہ الگ معاملہ ہے لیکن دنیا بھر کے غریب مسلم ممالک سمیت دیگر امیر مسلم ممالک میں بھی یہ احساس ضرور جاگ اٹھا ہے کہ صاحب ثروت مسلمانوں کو اب مسلم اُمہ کی غربت کے حوالے سے ضرور سوچنا چاہیے ورنہ ان ممالک کے غریب مسلمان اپنے شاہوں کے متعلق سوچنے پر مجبور ہو جائیں گے، عرب بہار کی حالیہ مگر مختصر ترین تاریخ اس امر کی گواہ ہے۔
صاحب ثروت طبقے کی طرف سے دولت کی نمود و نمائش کی کہانیاں ہمیشہ سے ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنی رہتی ہیں لیکن کچھ دن پہلے جب ایک عرب شہزادے نے ریاض یونی ورسٹی سے ڈگری لینے کے بعد اپنے 60 عدد احباب کے ساتھ پیرس کے مہنگے ترین پارک ڈزنی لینڈ کو بک کر لیا تو عالمی میڈیا میں یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی حالاں کہ اس طرح کی حرکت عرب امراء اور شہزادوں کے لیے کوئی نئی نہیں ہوتی، ایسی باتیں تو ان کے مزاج کا حصہ ہوتی ہیں ۔
سب سے پہلے فرانسیسی میڈیا نے پانی کی طرح دولت بہانے والے شہزادے فہد السعود کی خبر کو جب نشر کیا تو دنیا بھر کے میڈیا نے اس میں دل چسپی لینا شروع کر دی ۔ ڈگری ملنے کی خوشی میں شہزادے نے ڈزنی لینڈ میں ایک جشن کا پروگرام بنایا تھا، جس پر 15 ملین یورو (تقریباً دو کروڑ ڈالر) کی خطیر رقم خرچ ہوئی۔ اس جشن میں شہزادے کے خاندان کے علاوہ اس کے قریبی دوست بھی شامل تھے۔
جب یہ خبر عالمی ذرائع ابلاغ کی زینت بنی تو عرب میڈیا سمیت سماجی روابط کی ویب سائیٹس پر شہزادے کی فضول خرچی پر شدید تنقید شروع ہو گئی اور عرب ممالک میں غریب طبقے کی پس ماندگی کے تناظر میں دنیا بھر کے لوگوں نے سماجی رابطوں کے ذریعے ایک دوسرے کواظہارافسوس کے پیغامات ارسال کیے۔ اسی دوران سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ نے جشن کی اس خبر کا نوٹس لیا اور اپنے طور پر چھان بین بھی کی۔
مصر کے اخبار روزنامہ ''الیوم السابع'' کی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی شہزادے نے یونی ورسٹی سے ڈگری حاصل کرنے کے بعد 22 سے 24 مئی تک پورے کا پورا ڈزنی لینڈ ہی بک کر لیا تھا۔ اسی حوالے سے امریکی نیوز چینل سی این این (عربی) نے جب پارک کی انتظامیہ سے خبر کی تصدیق کی تو انتظامیہ نے صرف اتنا بتایا کہ ایک خاص نوعیت کا پروگرام ہے، جس کی تفصیل نہیں بتائی جا سکتی۔ البتہ انتظامی کمیٹی نے اس خاص نوعیت کے پروگرام ''جشن'' سے انکار نہیں کیا تھا۔
دوسری جانب بی بی سی عربی نے اپنے ذرائع کے حوالے سے جو معلومات مہیا کیں اس کے مطابق جس خاص مہمان کے لیے ڈزنی لینڈ تین دن کے لیے بند رہا وہ سعودی شہزادہ فہد السعود ہی تھا۔ ڈزنی لینڈ کی منتظم کمیٹی ''یورو ڈزنی'' نے بی بی سی کو یہ بھی بتایا کہ سعودی شہزادے سے تین دن کے اخراجات 15 ملین یورو وصول کیے گئے تھے۔ جس میں سے ایک کروڑ 95 لاکھ ڈالر تو صرف پارک کے کرایے کی مد میں لیے گیے جب کہ دیگر اخراجات میں قیام و طعام اور فرانس تک آنے اور واپس جانے کا خرچا شامل تھا۔
یورو ڈزنی کے مطابق افراد یا کمپنیوں کی جانب سے کبھی کبھار ہی اس طرح کے نجی جشن کا اہتمام کیا جاتا ہے، یہ کوئی حیرانگی والی بات نہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یورو ڈزنی کے حوالے سے بتایا کہ شہزادے کے لیے خاص سکیورٹی کا انتظام بھی کیا گیا تھا۔
پیرس کے قریب واقع یہ تفریحی پارک 1992 میں تیار ہوا تھا اور اب تک یہ پارک خسارے میں چل رہاہے، گزشتہ سال کی پہلی ششماہی میں ڈزنی لینڈ پارک کو 121 ملین یورو کا خسارہ ہوا تھا، جب کہ اس سے مزید ایک سال قبل یہ خسارہ 5.99 ملین یورو ریکارڈ ہوا تھا۔ ڈزنی لینڈ انتظامیہ اس پارک کو منافع بخش بنانے کے لیے مسلسل کوشاں ہے اور اس طرح کے نجی جشن پارک کو خسارے سے نکالنے میں نہایت سود مند ثابت ہوتے ہیں۔
ڈزنی لینڈ انتظامیہ نے میڈیا کے سامنے یہ اعتراف بھی کیا کہ پارک کی تاریخ میں سعودی شہزادے کا یہ جشن سب سے مہنگا اور یادگار تھا اور اس جشن کی رقم سے ڈزنی لینڈ کی معاشی حالت میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے۔
سعودی شہزادے نے ڈزنی لینڈ کی سیر تو کر لی مگر یہ سیر اُسے سماجی سطح پر خاصی مہنگی پڑ رہی ہے، خاص طور پر عرب میڈیا اور سماجی رابطوں کی ویب سائیٹس پر سخت تنقید کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے اور سی این این (عربی) سمیت دیگر درجنوں ویب سائیٹس پر اس خبر اور سعودی شہزادے کی شاہ خرچی پر لوگوں سے رائے لی جا رہی ہے، ابھی تک جتنے بھی لوگوں نے رائے دی ہے تمام نے شہزادے کی اس شاہ خرچی پر سخت ترین الفاظ میں تنقید کی ہے اور افسوس کا اظہار بھی کیا ہے۔ ان آراء میں شامل بعض پیغامات کچھ یوں ہیں ''پڑوسی ملک شام میں مسلمان فاقوں سے مر رہے ہیں اور غذائی اجناس سمیت جان بچانے والی ادویات کی کمی سے عوام کو جان کے لالے پڑے ہوئے ہیں اور شہزادہ اپنی شاہ خرچیوں میں مصروف دکھائی دے رہا ہے، کسی بھی صاحب ثروت مسلمان کو اِس طرح کی حرکت زیب نہیں دیتی۔ یہ ہی دولت فاقہ زدہ مسلمانوں کو کئی دن کا راشن مہیا کر سکتی تھی''۔
اخبار الشرق اولاسط میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق شہزادے کی ڈزنی لینڈ سیر کا معاملہ جب میڈیا میں کافی گرم ہوا تو سعودی فرمانروا نے فوری طور پر نوٹس لے کر ایک وزیر کو پورے معاملے کی چھان بین کا حکم دے دیا ہے۔
شہزادے کے خلاف تادیبی کارروائی ہوئی یا نہیں یہ الگ معاملہ ہے لیکن دنیا بھر کے غریب مسلم ممالک سمیت دیگر امیر مسلم ممالک میں بھی یہ احساس ضرور جاگ اٹھا ہے کہ صاحب ثروت مسلمانوں کو اب مسلم اُمہ کی غربت کے حوالے سے ضرور سوچنا چاہیے ورنہ ان ممالک کے غریب مسلمان اپنے شاہوں کے متعلق سوچنے پر مجبور ہو جائیں گے، عرب بہار کی حالیہ مگر مختصر ترین تاریخ اس امر کی گواہ ہے۔