جناح اسپتال نوٹیفکیشن کے بغیر افسران کے چارج لینے کی کوشش پر کشیدگی
سندھ حکومت کے احکام کے بغیر ڈاکٹر تسنیم احسن اور ڈاکٹرسیمی جمالی نے قائم مقام ڈائریکٹر کو دفتر سے نکال دیا
صوبائی محکمہ صحت کے ماتحت چلنے والے جناح اسپتال میں دوبارہ کشیدگی شروع ہوگئی۔
ہفتہ کو یہ کشیدگی اس وقت شروع ہوگئی جب اسپتال میں نامعلوم مسلح افراد ڈائریکٹر آفس میں گھس گئے تاہم تھوڑی دیر بعد اسپتال میں عدالت کے احکام لیکر ڈاکٹر تسنیم اور ڈاکٹر سیمی جمالی ڈائریکٹر آفس پہنچ گئیں اور قائم مقام ڈائریکٹر کو دفتر سے جانے کا حکم دیا جس کے بعد اسپتال میں دوبارہ کشیدہ صورتحال پیدا ہوگئی۔
ادھر صوبائی محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ جناح اسپتال میں ایگزیکٹوڈائریکٹراورجوائنٹ ڈائریکٹر کی دوبارہ تعیناتیوں کیلیے ایس اینڈ جی ڈی سے احکام جاری ہوں گے اور احکام جاری ہونے سے قبل چارج لینا غیرقانونی سمجھا جاتا ہے۔
محکمہ کے ایک اعلیٰ افسرکے مطابق کیونکہ جناح اسپتال صوبائی حکومت کے ماتحت ہے لہٰذا اس کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی کے احکامات چیف سیکریٹری سندھ کی جانب سے جاری کیے جائیں گے جیسا کہ اس سے قبل پروفیسر انیس بھٹی کی قائم مقام ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تقرری کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔
دریں اثنا جناح اسپتال میں ہفتہ کو عدالت کی جانب سے بحال کی جانے والی 2 خاتون افسران حکومت سندھ کے احکامات حاصل کیے بغیرجب اسپتال کے ڈائریکٹرآفس پہنچی اورانھوں نے چارج سنبھالنے کی کوشش کی تواسپتال میں مخالف گروپس کی جانب سے انھیں سخت مزاحمت کاسامنا کرنا پڑا۔
ملازمین کی جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی، ان دونوں خواتین افسران کے ہمراہ بھی نامعلوم افراد تھے جس پر اسپتال میں شدید کشیدگی پھیل گئی، اس موقع پر اسپتال کے دیگر ملازمین اور ڈاکٹروں نے بتایا کہ پیر سے اسپتال میں دوبارہ احتجاج شروع کیا جائے گا، ملازمین کا کہنا تھا کہ اسپتال میں مبینہ بدعنوانیوں کے حوالے سے اعلیٰ سطح تحقیقات کرائی جائے کیونکہ بعض افسران نے اسپتال کو اپنی جاگیر سمجھ لیا ہے۔
ہفتہ کو یہ کشیدگی اس وقت شروع ہوگئی جب اسپتال میں نامعلوم مسلح افراد ڈائریکٹر آفس میں گھس گئے تاہم تھوڑی دیر بعد اسپتال میں عدالت کے احکام لیکر ڈاکٹر تسنیم اور ڈاکٹر سیمی جمالی ڈائریکٹر آفس پہنچ گئیں اور قائم مقام ڈائریکٹر کو دفتر سے جانے کا حکم دیا جس کے بعد اسپتال میں دوبارہ کشیدہ صورتحال پیدا ہوگئی۔
ادھر صوبائی محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ جناح اسپتال میں ایگزیکٹوڈائریکٹراورجوائنٹ ڈائریکٹر کی دوبارہ تعیناتیوں کیلیے ایس اینڈ جی ڈی سے احکام جاری ہوں گے اور احکام جاری ہونے سے قبل چارج لینا غیرقانونی سمجھا جاتا ہے۔
محکمہ کے ایک اعلیٰ افسرکے مطابق کیونکہ جناح اسپتال صوبائی حکومت کے ماتحت ہے لہٰذا اس کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی کے احکامات چیف سیکریٹری سندھ کی جانب سے جاری کیے جائیں گے جیسا کہ اس سے قبل پروفیسر انیس بھٹی کی قائم مقام ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تقرری کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔
دریں اثنا جناح اسپتال میں ہفتہ کو عدالت کی جانب سے بحال کی جانے والی 2 خاتون افسران حکومت سندھ کے احکامات حاصل کیے بغیرجب اسپتال کے ڈائریکٹرآفس پہنچی اورانھوں نے چارج سنبھالنے کی کوشش کی تواسپتال میں مخالف گروپس کی جانب سے انھیں سخت مزاحمت کاسامنا کرنا پڑا۔
ملازمین کی جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی، ان دونوں خواتین افسران کے ہمراہ بھی نامعلوم افراد تھے جس پر اسپتال میں شدید کشیدگی پھیل گئی، اس موقع پر اسپتال کے دیگر ملازمین اور ڈاکٹروں نے بتایا کہ پیر سے اسپتال میں دوبارہ احتجاج شروع کیا جائے گا، ملازمین کا کہنا تھا کہ اسپتال میں مبینہ بدعنوانیوں کے حوالے سے اعلیٰ سطح تحقیقات کرائی جائے کیونکہ بعض افسران نے اسپتال کو اپنی جاگیر سمجھ لیا ہے۔