خود کو مؤثر انسان بنائیے

زندگی کی دوڑ میں وہی لوگ کامیاب ہیں جنہوں نے خود کو مؤثر انسان کے طور پر منوایا ہے

زندگی کی دوڑ میں وہی لوگ کامیاب ہیں جنہوں نے خود کو مؤثر انسان کے طور پر منوایا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

ایک مؤثر انسان وہ ہوتا ہے جو اپنے متعین اہداف کو بحسن و خوبی حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ آج کل زندگی میں مؤثر لوگ ہی کامیاب کہلاتے ہیں۔ اپنے اہداف کو کامیابی سے حاصل کرنے کی صلاحیت انسان کو زندگی میں بڑے سے بڑے معرکے سرانجام دینے کا حوصلہ عطا کرتی ہے۔ زندگی کو بہترین طریقے سے جینے کےلیے مؤثر انسان بننا بہت ضروری ہے۔ آج زندگی کی دوڑ میں وہی لوگ کامیاب ہیں جنہوں نے خود کو مؤثر انسان کے طور پر منوایا ہے۔ کارکردگی کو مؤثر بنانے کےلیے مستقل طور پر چیلنجوں کا سامنا کرتے رہنا چاہیے۔ اگر آپ بھی ایک مؤثر انسان بننا چاہتے ہیں تو خود میں درج ذیل خوبیاں پروان چڑھائیے اور کامیاب انسان بن جائیے۔

مثبت اندازِ فکر مؤثر انسان بننے کی سب سے اہم خوبی ہے۔ آپ کی زندگی میں انداز فکر کی بہت اہمیت ہے۔ آپ کے سوچنے کے انداز کا اثر آپ کے لب و لہجے، انداز گفتگو اور جذبا ت و خیالات پر بھی پڑتا ہے۔ گویا کہ آپ کی پوری زندگی اسی ایک نقطے پر انحصار کرتی ہے۔ اس کا اثر نہ صرف آپ کی اپنی زندگی پر بلکہ آپ کی باتیں سننے والوں پر بھی پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک خوش مزاج انسان اپنی باتوں کی وجہ سے ایک محفل کو قہقہوں میں اور ایک افسردہ انسان اسی محفل کو اپنے منفی انداز فکر کی وجہ سے رنج و غم میں تبدیل کر دیتا ہے۔

وقت دنیا کی سب سے بڑی دولت ہے۔ اس دولت کی قدر قیمت سے آگہی رکھنے والے ہمیشہ کامیاب و کامران رہتے ہیں۔ اپنے وقت کو غنیمت جاننا اور اس کی قدر کرنا، یہ وہ خوبی ہے جو کسی بھی انسان کو مؤثر اور مفید بنانے کےلیے بہت ہی ضروری ہے۔ اپنے دستیاب وقت کو بہتر سے بہتر اور پیداواری استعمال کرنے والے لوگ ہی تمام شعبہ ہائے زندگی میں بہ آسانی برتری اور سبقت لے جانے والے ہوتے ہیں۔ اپنی زندگی کو ایک خاص سلیقے سے بسر کرنا اور اپنے وقت کا تعمیری اور مفید استعمال ایک بہت ہی کارآمد خوبی ہے۔ وقت کے درست استعمال کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنے دستیاب وقت کا زیادہ تر حصہ ان کاموں اور ان سرگرمیوں پر صرف کریں جن کا تعلق ہمارے طے کردہ اہداف اور مقاصد سے ہو۔ آرام کے وقت کے علاوہ ہمارا تمام وقت اس طرح صرف ہونا چاہیے کہ جس سے ہمیں کوئی نہ کوئی فائدہ حاصل ہوسکے۔ حتی کہ اپنے فالتو وقت کو بھی مفید کاموں میں لگایا جانا بہت ضروری ہے۔ وقت کے درست استعمال کی عادت اپنا کر ہم خود کو زیادہ سے زیادہ مؤثر انسان بنا سکتے ہیں۔


مضبوط قوت ارادی وہ خوبی اور صلاحیت ہے جس کا جادو ہمیشہ سر چڑھ کر بولتاہے۔ مضبوط ارادوں اور غیرمتزلزل یقین کے ساتھ آگے بڑھنے والے پہاڑوں کی چوٹیوں تک پہنچ جاتے ہیں۔ مضبوط قوت ارادی کے حامل اور اس قوت ارادی کو ہمیشہ برقرار اور بیدار رکھنے والے لوگ ہی ناممکن کو ممکن کر دکھانے والے ہوتے ہیں۔ قوت ارادی ایک غیر معمولی طور فعال اور مؤثر قوت ہے جس کے سہارے ہم جو چاہیں، جب چاہیں اور جتنا چاہیں حاصل کرسکتے ہیں۔ مشکلات سے چھٹکارا پانے اور مشکل سے مشکل کام کر گزرنے میں یہ طاقت اِکسیر کا درجہ رکھتی ہے۔ ایک مؤثر انسان کی ایک خوبی یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ مسلسل اپنی قوت ارادی کو بیدار رکھتے ہوئے اپنے اہداف کی جانب پیش قدمی جاری رکھتا ہے۔

ذاتی نظم و ضبط کے بغیر دنیا کا کوئی بھی فرد ایک مؤثر اور کامیاب انسان ہونے کا دعوی نہیں کرسکتا۔ فطرت کے تمام مظاہر میں پایا جانے والا نظم و ضبط اور ڈسپلن اس بات کا غماز ہے کہ انسان کی فلاح اور کامیابی کا راز زندگی صرف اور صرف نظم و ضبط میں پوشیدہ ہے۔ یعنی جہاں نظم و ضبط نہیں، وہاں افرا تفری اور ناکامی کا عنصر نمایاں نظر آتاہے۔ خود کو منظم کیے بغیر ہم ذاتی اور پیشہ وارنہ زندگی کے امور کو احسن طریقے سے انجام دینے اور ان سے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے قابل نہیں ہوسکتے۔ لہذا ہماری بقاء اور ترقی کےلیے ضروری ہے کہ ہم اپنی زندگی کو ایک منظم طریقے اور سلیقے سے گزارنے کا عادی بنائیں۔ دنیا کے تمام مؤثر لوگ خود کو منظم بناکر ہی بہترین نتائج حاصل کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ ایسے افراد جو منظم نہیں ہوتے وہ زندگی کی دوڑ میں ہمیشہ پیچھے رہ جاتے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ استقامت میں کرامت ہے۔ یہ وہ خوبی ہے جو انسان کو منزل تک پہنچا دیتی ہے۔ اپنی منزل پانے کےلیے صرف یہی ضروری نہیں کہ انسان میں شوق اور ہمت ہو، بلکہ اس ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ انسان ہر طرح کے حالات میں تسلسل اور ثابت قدمی کے ساتھ آگے بڑھتا جائے۔ اگرانسان استقامت اور ثابت قدمی سے کام کرے تو مٹی سے سونا بھی پیدا کرسکتا ہے۔ مؤثر انسان بننے کےلیے ضروری ہے کہ انسان کے اندر اپنے مشن پر ڈٹے رہنے کی صلاحیت ہر گزرتے دن کے ساتھ پروان چڑھتی رہے۔ انسان اپنے کردار سے پہچانا جاتا ہے اور اس کا اپنے مقصد میں خلوص یا عدم خلوص اس کے پختہ کردار کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کا ہر فعل اس کے کردار کی غمازی کرتا ہے۔ اس لیے استقامت کو انسان کے کردار کی ایک بڑی خصوصیت کہا جاتا ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
Load Next Story