شمالی و جنوبی کوریا میں مفاہمت سرحدوں سے ہتھیار ہٹانے پر اتفاق
تینوں فریقوں یعنی دو کوریا اور اقوام متحدہ کی کمانڈ کے مابین یہ مذاکرات کا دوسرا دور مکمل ہوا ہے۔
شمالی اور جنوبی کوریا میں فاصلے کم کرنے کی کوششوں میں مزید پیش رفت کی اطلاع ملی ہے جب دونوں متحارب ملکوں اور اقوام متحدہ کی کمانڈ نے دونوں ملکوں کے مابین غیر فوجی علاقے سے ہتھیار اور گارڈ پوسٹیں ختم کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ اس کا اعلان جنوبی کوریا کی وزارت دفاع کی طرف سے سرکاری طور پر کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں میں تعلقات کی بہتری کے لیے یہ تازہ اقدام ہے۔
تینوں فریقوں یعنی دو کوریا اور اقوام متحدہ کی کمانڈ کے مابین یہ مذاکرات کا دوسرا دور مکمل ہوا ہے جس میں دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی کشیدگی کو ختم کرنے کی کوششیں کامیابی سے ہمکنار ہو رہی ہیں۔ اب دونوں ملک سرحدوں کو غیرفوجی کرنے پر رضامند ہو گئے ہیں کیونکہ اس ضمن میں گزشتہ ماہ کی شمالی جنوبی کوریا میں سربراہ ملاقات میں پہلے ہی اتفاق رائے ہو چکا ہے۔ 1950-53ء میں ہونے والی کوریائی جنگ کے بعد امریکا کی قیادت میں اقوام متحدہ کا ایک مصالحاتی مشن قائم کیا گیا تھا۔
میڈیا کی اطلاعات کے مطابق اگرچہ اس کمیشن کی طرف سے تبصرے کے لیے کسی سے رابطہ نہیں ہو سکا تاہم اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے کہ اب حالات مثبت سمت میں جاتے نظر آ رہے ہیں کیونکہ دونوں ملکوں کے فوجی معاہدے کو مکمل حمایت حاصل ہو رہی ہے۔
قبل ازیں امریکا کی طرف سے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا کہ دونوں ملکوں میں شمالی کوریا کی طرف سے نیوکلیائی پیش رفت بند کرنے پر مکمل طور پر عمل نہیں کیا جا رہا البتہ یہ اطلاع ضرور ملی تھی کہ دونوں پڑوسی ملک ایک کلو میٹر کے رقبے میں قائم لائن میں اس سال کے اختتام تک گیارہ گارڈ پوسٹیں ختم کرنے پر رضا مند ہو گئے ہیں، نیز وہ مشترکہ سیکیورٹی ایریا سے تمام ہتھیار ختم کرنے پر بھی آمادہ ہو گئے ہیں نیز اس علاقے میں جو سیکیورٹی افسران متعین ہیں ان کی تعداد کم کر کے35 تک محدود کرنے پر بھی تیار ہو گئے ہیں، نیز وہ انٹیلی جنس کی اطلاعات کا تبادلہ بھی کریں گے۔ دونوں فریق مشترکہ انسپیکشن یعنی معائنہ بھی کرائیں گے۔
جنوبی اور شمالی کوریا کے درمیان رابطے اور دونوں ملکوں کو قریب لانے کے لیے جو اقدامات کیے جا رہے ہیں' وہ نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں' دونوں ملکوں کی قیادت نے حالات سے بہت کچھ سیکھا ہے' اس لیے وہ جنگ کی راہ چھوڑ کر امن کے راستے پر چل نکلے ہیں' اگر دونوں ملکوں کی قیادت اسی طرح آگے بڑھتی رہی تو وہ دن دور نہیں جب دونوں کوریا ایک بار پھر متحد ہو کر مشرقی اور مغربی جرمنی کی تاریخ دہرا دیں گے۔
تینوں فریقوں یعنی دو کوریا اور اقوام متحدہ کی کمانڈ کے مابین یہ مذاکرات کا دوسرا دور مکمل ہوا ہے جس میں دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی کشیدگی کو ختم کرنے کی کوششیں کامیابی سے ہمکنار ہو رہی ہیں۔ اب دونوں ملک سرحدوں کو غیرفوجی کرنے پر رضامند ہو گئے ہیں کیونکہ اس ضمن میں گزشتہ ماہ کی شمالی جنوبی کوریا میں سربراہ ملاقات میں پہلے ہی اتفاق رائے ہو چکا ہے۔ 1950-53ء میں ہونے والی کوریائی جنگ کے بعد امریکا کی قیادت میں اقوام متحدہ کا ایک مصالحاتی مشن قائم کیا گیا تھا۔
میڈیا کی اطلاعات کے مطابق اگرچہ اس کمیشن کی طرف سے تبصرے کے لیے کسی سے رابطہ نہیں ہو سکا تاہم اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے کہ اب حالات مثبت سمت میں جاتے نظر آ رہے ہیں کیونکہ دونوں ملکوں کے فوجی معاہدے کو مکمل حمایت حاصل ہو رہی ہے۔
قبل ازیں امریکا کی طرف سے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا کہ دونوں ملکوں میں شمالی کوریا کی طرف سے نیوکلیائی پیش رفت بند کرنے پر مکمل طور پر عمل نہیں کیا جا رہا البتہ یہ اطلاع ضرور ملی تھی کہ دونوں پڑوسی ملک ایک کلو میٹر کے رقبے میں قائم لائن میں اس سال کے اختتام تک گیارہ گارڈ پوسٹیں ختم کرنے پر رضا مند ہو گئے ہیں، نیز وہ مشترکہ سیکیورٹی ایریا سے تمام ہتھیار ختم کرنے پر بھی آمادہ ہو گئے ہیں نیز اس علاقے میں جو سیکیورٹی افسران متعین ہیں ان کی تعداد کم کر کے35 تک محدود کرنے پر بھی تیار ہو گئے ہیں، نیز وہ انٹیلی جنس کی اطلاعات کا تبادلہ بھی کریں گے۔ دونوں فریق مشترکہ انسپیکشن یعنی معائنہ بھی کرائیں گے۔
جنوبی اور شمالی کوریا کے درمیان رابطے اور دونوں ملکوں کو قریب لانے کے لیے جو اقدامات کیے جا رہے ہیں' وہ نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں' دونوں ملکوں کی قیادت نے حالات سے بہت کچھ سیکھا ہے' اس لیے وہ جنگ کی راہ چھوڑ کر امن کے راستے پر چل نکلے ہیں' اگر دونوں ملکوں کی قیادت اسی طرح آگے بڑھتی رہی تو وہ دن دور نہیں جب دونوں کوریا ایک بار پھر متحد ہو کر مشرقی اور مغربی جرمنی کی تاریخ دہرا دیں گے۔