کینسر کے مریضوں کی وگ کیلیے خواتین نے لمبے بال کٹوا دیے
وگ تیارکرواکرآغاخان ،شوکت خانم اور دیگراسپتالوں میں کینسرکے مریضوں کو عطیہ کردیتے ہیں،سید فہد علی
کراچی کی کئی خواتین نے کینسرکے مریضوں کی وگ کیلیے اپنے لمبے اورگھنے بال کٹواکرعطیہ کردیے۔
پاکستان یوتھ فورم کے زیر اہتمام بہادر آباد میں قائم ڈپلیکس پارلر میں ''ہیر ٹو ہیلپ'' مہم شروع کی گئی ،درجنوں خواتین، لڑکیوں اور بچیوں نے کینسر کے مریضوں کی وگ کے لیے اپنے لمبے اورگھنے بال کٹواکرعطیہ کیے۔
پاکستان یوتھ فورم کے سربراہ اور ہیئر ٹو ہیلپ کے روح رواں سید فہد علی نے ایکسپریس کوبتایا کہ ''ہیئر ٹو ہیلپ'' پاکستان یوتھ فورم کا ایک منصوبہ ہے ہم خواتین سے بال حاصل کرتے ہیں اورکینسر کے مرض میں مبتلا مریضوں کے لیے ان بالوں سے وگیں تیار کرواتے ہیں جس کے بعد آغا خان اور شوکت خانم کے علاوہ وہ اسپتال جو کینسر مریضوں کا علاج کرتے ہیں انھیں یہ وگیں عطیہ کر دیتے ہیں۔
زیادہ تر لوگ ہم سے سوشل میڈیا کی ویب سائٹ فیس بک کے ذریعے رابطہ کرتے ہیں ،ڈونرز کم از کم 12 انچ کے بال عطیہ کرتے ہیں جس کے بعد چائنا کے وینڈرز سے وگ تیار کرتے ہیں جو مفت میں مریضوں کودی جاتی ہیں، بالوں کا عطیہ کرنے والوں میں زیادہ تر تعداد نوجوان لڑکیوں کی ہوتی ہے۔
دوسری بار بال کینسرکے مریضوں کیلیے عطیہ کررہی ہوں، سنبل
بال عطیہ کرنے والی لڑکی سنبل کا کہنا ہے کہ میں دوسری بار اپنے بال کینسر کے مریضوں کیلیے عطیہ کررہی ہوں اور یہ میری اپنی خواہش ہے کہ میں ان لوگوں کی مددکرسکوں اوراس کارخیرمیں حصہ لوں، فیس بک کے ذریعہ مجھے اس ہیر ٹو ہیلپ ڈرائیو کا معلوم ہوا ،مصنوعی وگ کینسرکے مریضوں کے لیے بہت مہنگی ہوتی ہے،میں اپنے بال اسی لیے بڑھاتی ہوں تاکہ عطیہ کر سکوں، جب میں لوگوں کو بتاتی ہوں کہ میں کینسر کے مریضوں کوبال عطیہ کرتی ہوں تو وہ حیران ہوتے ہیں کیونکہ پاکستان میں بہت کم لوگوں کو آگاہی ہے۔
بال عطیہ کرکے دلی خوشی ہوتی ہے ، رومانہ
ڈونر رومانہ نے کہا کہ میری ایک دوست نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا تھا کہ کینسر مریضوں کے لیے بال عطیہ کیے جائیں کیونکہ ایسے مریضوں کے لیے بال کسی نعمت سے کم نہیں ہیں،بال انسانی شخصیت کوجاذب نظر بناتے ہیں بال عطیہ کرکے خوشی ہوتی ہے، ،میرے بال اگر کسی دوسرے کو خوبصورت بناسکیں تو کیوں نہ اپنے بال عطیہ کروں، ہمارے پاس بال ہیں ہم ان کی مزید نشونما کر سکتے ہیں لیکن جو بالوں سے محروم ہیں انھیں بال عطیہ کرنا مجھے بہت اچھا لگا۔
پاکستان یوتھ فورم کے زیر اہتمام بہادر آباد میں قائم ڈپلیکس پارلر میں ''ہیر ٹو ہیلپ'' مہم شروع کی گئی ،درجنوں خواتین، لڑکیوں اور بچیوں نے کینسر کے مریضوں کی وگ کے لیے اپنے لمبے اورگھنے بال کٹواکرعطیہ کیے۔
پاکستان یوتھ فورم کے سربراہ اور ہیئر ٹو ہیلپ کے روح رواں سید فہد علی نے ایکسپریس کوبتایا کہ ''ہیئر ٹو ہیلپ'' پاکستان یوتھ فورم کا ایک منصوبہ ہے ہم خواتین سے بال حاصل کرتے ہیں اورکینسر کے مرض میں مبتلا مریضوں کے لیے ان بالوں سے وگیں تیار کرواتے ہیں جس کے بعد آغا خان اور شوکت خانم کے علاوہ وہ اسپتال جو کینسر مریضوں کا علاج کرتے ہیں انھیں یہ وگیں عطیہ کر دیتے ہیں۔
زیادہ تر لوگ ہم سے سوشل میڈیا کی ویب سائٹ فیس بک کے ذریعے رابطہ کرتے ہیں ،ڈونرز کم از کم 12 انچ کے بال عطیہ کرتے ہیں جس کے بعد چائنا کے وینڈرز سے وگ تیار کرتے ہیں جو مفت میں مریضوں کودی جاتی ہیں، بالوں کا عطیہ کرنے والوں میں زیادہ تر تعداد نوجوان لڑکیوں کی ہوتی ہے۔
دوسری بار بال کینسرکے مریضوں کیلیے عطیہ کررہی ہوں، سنبل
بال عطیہ کرنے والی لڑکی سنبل کا کہنا ہے کہ میں دوسری بار اپنے بال کینسر کے مریضوں کیلیے عطیہ کررہی ہوں اور یہ میری اپنی خواہش ہے کہ میں ان لوگوں کی مددکرسکوں اوراس کارخیرمیں حصہ لوں، فیس بک کے ذریعہ مجھے اس ہیر ٹو ہیلپ ڈرائیو کا معلوم ہوا ،مصنوعی وگ کینسرکے مریضوں کے لیے بہت مہنگی ہوتی ہے،میں اپنے بال اسی لیے بڑھاتی ہوں تاکہ عطیہ کر سکوں، جب میں لوگوں کو بتاتی ہوں کہ میں کینسر کے مریضوں کوبال عطیہ کرتی ہوں تو وہ حیران ہوتے ہیں کیونکہ پاکستان میں بہت کم لوگوں کو آگاہی ہے۔
بال عطیہ کرکے دلی خوشی ہوتی ہے ، رومانہ
ڈونر رومانہ نے کہا کہ میری ایک دوست نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا تھا کہ کینسر مریضوں کے لیے بال عطیہ کیے جائیں کیونکہ ایسے مریضوں کے لیے بال کسی نعمت سے کم نہیں ہیں،بال انسانی شخصیت کوجاذب نظر بناتے ہیں بال عطیہ کرکے خوشی ہوتی ہے، ،میرے بال اگر کسی دوسرے کو خوبصورت بناسکیں تو کیوں نہ اپنے بال عطیہ کروں، ہمارے پاس بال ہیں ہم ان کی مزید نشونما کر سکتے ہیں لیکن جو بالوں سے محروم ہیں انھیں بال عطیہ کرنا مجھے بہت اچھا لگا۔