بورڈز اور کرکٹرز نے چینل کے خطوط ہوا میں اڑا دیے
دستاویزی فلم ریلیزہونے سے قبل مؤقف پیش کرنے کے موقع سے فائدہ نہ اٹھایا، رپورٹر
الجزیرہ چینل کے تحقیقاتی رپورٹر ڈیوڈ ہیریسن نے دعویٰ کیا ہے کہ فکسنگ میں ملوث پلیئرز اور ان کے بورڈز نے سیکڑوں خطوط ہوا میں اڑا دیا گیا۔
کرکٹ میں کرپشن کا پردہ چاک کرنے والے الجزیرہ چینل کے تحقیقاتی رپورٹر ڈیوڈ ہیریسن نے دعویٰ کیا کہ دستاویزی فلم ریلیز کرنے سے قبل فکسنگ میں ملوث پلیئرز اور ان کے بورڈز کو سیکڑوں خطوط بھیجے گئے تھے تاکہ وہ اپنا مؤقف پیش کرسکیں مگر انھیں ہوا میں اڑا دیا گیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ نیوزی لینڈ کرکٹ کو ایسا کوئی بھی خط موصول نہیں ہوا،تازہ ترین الزامات میں کہا گیا ہے کہ کیویز کی ہوبارٹ ٹیسٹ میں آسٹریلیا پر فتح کے دوران بھی اسپاٹ فکسنگ ہوئی تھی۔
ادھر ڈیوڈ ہیریسن نے اپنے انٹرویو میں دعویٰ کیاکہ ان کے پاس فکسنگ میں ملوث پلیئرز کے حوالے سے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں، انھوں نے ڈاکیومنٹری پر اعتراض کرنے والے انگلش بولر مارک ووڈ کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ شاید انھوں نے ویڈیو دیکھی ہی نہیں ہے ورنہ ایسی باتیں نہ کرتے، وہ کافی کنفیوز دکھائی دے رہے ہیں۔
ہیریسن نے مزید کہاکہ ہم نے فون کالز کی خفیہ ریکارڈنگز حاصل کی ہیں، ایک گینگسٹر نے یہ سب ریکارڈ کیا تھا اور ہم نے کسی طرح وہ ریکارڈنگز لے لیں، ان میں 26 فکسنگ واقعات کا ذکر ہے جن میں سے 25 ہوبہو ویسے ہی ہوئیں جن کے بارے میں پیشگوئی ہوئی تھی۔انھوں نے واضح کیا کہ ہمارے پاس کھلاڑیوں کو انفرادی طور پر ادا کی گئی رقوم کی کوئی تفصیل نہیں اور نہ ہی 'منی ٹریل' فراہم کرسکتے ہیں، اس لیے مناسب نہیں کہ پلیئرزکے نام ظاہر کریں۔
انھوں نے مزید کہاکہ آئی سی سی ایک بڑی آرگنائزیشن اور اس کے پاس بلینز ڈالر ہیں مگر اس نے چھوٹا سا ریٹائرڈ پولیس افسران کا اینٹی کرپشن یونٹ قائم کررکھا ہے،کھیل میں جو کچھ ہورہا ہے اس پر قابو پانا اس کے بس کی بات نہیں۔ انھوں نے پھر یہ بات دہرائی کہ ہمارے پاس 100 فیصد ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔
کرکٹ میں کرپشن کا پردہ چاک کرنے والے الجزیرہ چینل کے تحقیقاتی رپورٹر ڈیوڈ ہیریسن نے دعویٰ کیا کہ دستاویزی فلم ریلیز کرنے سے قبل فکسنگ میں ملوث پلیئرز اور ان کے بورڈز کو سیکڑوں خطوط بھیجے گئے تھے تاکہ وہ اپنا مؤقف پیش کرسکیں مگر انھیں ہوا میں اڑا دیا گیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ نیوزی لینڈ کرکٹ کو ایسا کوئی بھی خط موصول نہیں ہوا،تازہ ترین الزامات میں کہا گیا ہے کہ کیویز کی ہوبارٹ ٹیسٹ میں آسٹریلیا پر فتح کے دوران بھی اسپاٹ فکسنگ ہوئی تھی۔
ادھر ڈیوڈ ہیریسن نے اپنے انٹرویو میں دعویٰ کیاکہ ان کے پاس فکسنگ میں ملوث پلیئرز کے حوالے سے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں، انھوں نے ڈاکیومنٹری پر اعتراض کرنے والے انگلش بولر مارک ووڈ کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ شاید انھوں نے ویڈیو دیکھی ہی نہیں ہے ورنہ ایسی باتیں نہ کرتے، وہ کافی کنفیوز دکھائی دے رہے ہیں۔
ہیریسن نے مزید کہاکہ ہم نے فون کالز کی خفیہ ریکارڈنگز حاصل کی ہیں، ایک گینگسٹر نے یہ سب ریکارڈ کیا تھا اور ہم نے کسی طرح وہ ریکارڈنگز لے لیں، ان میں 26 فکسنگ واقعات کا ذکر ہے جن میں سے 25 ہوبہو ویسے ہی ہوئیں جن کے بارے میں پیشگوئی ہوئی تھی۔انھوں نے واضح کیا کہ ہمارے پاس کھلاڑیوں کو انفرادی طور پر ادا کی گئی رقوم کی کوئی تفصیل نہیں اور نہ ہی 'منی ٹریل' فراہم کرسکتے ہیں، اس لیے مناسب نہیں کہ پلیئرزکے نام ظاہر کریں۔
انھوں نے مزید کہاکہ آئی سی سی ایک بڑی آرگنائزیشن اور اس کے پاس بلینز ڈالر ہیں مگر اس نے چھوٹا سا ریٹائرڈ پولیس افسران کا اینٹی کرپشن یونٹ قائم کررکھا ہے،کھیل میں جو کچھ ہورہا ہے اس پر قابو پانا اس کے بس کی بات نہیں۔ انھوں نے پھر یہ بات دہرائی کہ ہمارے پاس 100 فیصد ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔