آؤٹ آف ٹرن پروموشن پانیوالے اہل نہیں رہے شعبہ قانون پولیس
عدالت کی مہلت کے درمیان ہی حکم پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، افسران کو سفارشات
سپریم کورٹ کے سندھ پولیس میں آئوٹ آف ٹرن پروموشن کیس کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے اقدامات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
پولیس کے شعبہ قانون نے اعلیٰ حکام کو فیصلے کی زد میں آنے والے افسران کے حوالے سے اپنی سفارشات اور فیصلے کی نقول ارسال کردیں ، اس سے قبل فیصلے سے متاثرہ ڈی آئی جی دوست علی بلوچ پہلے ہی استعفیٰ دے چکے ہیں۔ سندھ پولیس کے شعبہ قانون نے ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز اور ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ سمیت دیگر متعلقہ حکام کو مکتوب روانہ کردیے ہیں شعبہ قانون نے اپنی سفارشارت میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مذکورہ افسران اب اپنے عہدوں پر کام کرنے کے اہل نہیں رہے لہٰذا عدالت کی جانب سے دی گئی مہلت کے درمیان ہی عدالتی حکم پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں 17 افسران ایسے بھی ہیں جوکہ آئوٹ آف ٹرن پروموشن کے باوجود اپنی جگہوں پر برقرار رہیں گے کیونکہ ان کے بیج میٹ کے تمام افسران کے پروموشن ہوچکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ 17 افسران کے سینئر اور جونیئر چونکہ پہلے ہی ترقیاں حاصل کرچکے لہٰذا انھیں برقرار ہی رکھا جائے گا۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق جن افسران نے خلاف ضابطہ ترقیاں حاصل کیں ان میں دوست علی بلوچ ، فاروق اعوان ، چوہدری اسلم ، آفتاب احمد ہالیپوٹہ ، محمد علی بلوچ ، نیاز احمد کھوسو ، انوار احمد خان ، محمد اکرم ابڑو ، وقار ملہن ، ارشاد سیہڑ ، منیر احمد کلہوڑو ، نور الحق رند ، راجہ عمر خطاب ، فیاض خان ، خرم وارث ، منیر احمد پھلپوٹو ، رضوان سومرو ، غلام شبیر تالپور ، مظفر اقبال ، غلام اکبر واگن ، رضوان علی واسطی ، غلام حسین مستوئی ، عبدالمجید عباس ، رائو محمد اسلم ، نثار احمد بروہی ، محمد ایوب مہر ، محمد نواز خان ، شوکت علی شاہانی ، امداد علی سولنگی ، عبدالحفیظ جونیجو ، محمد شکیل اعوان ، منظور احمد سانگھڑی ، یار محمد رند ، محمد اسلم لانگا ، سردار احمد جتوئی ، زاہد حسین ، چوہدری سہیل فیض ، علی مظفر بلوچ ، محمد ایوب بروہی ، قمر احمد شیخ ، سید علی اصغر شاہ ، طاہر حسین زیدی ، گل بیگ جتوئی ، اعجاز احمد ترین ، چوہدری غلام صفدر ، سید علی رضا ، عثمان اصغر ، نثار احمد قائم خانی ، کمبوہ خان مری ، سید قیصر علی شاہ ، خدا بخش پنہور ، عامر حمید ، سید ذوالفقار علی شاہ ، مظہر اقبال مشوانی ، اعظم رضا مرزا ، چوہدری پرویز اختر ، غلام سبحانی ، ابو طلحہ امرائو ، فیصل نور ، مرزا تیمور بیگ ، ایوب بھرگڑی ، غلام مصطفیٰ زرداری ، نیر الحق ، غلام محمد زرداری ، عمران صدیقی ، اعجاز حسین اور محمد اعظم بلوچ شامل ہیں۔
دوسرے محکموں سے سندھ پولیس میں آکر ضم ہونے والوں میں دوست علی بلوچ ، محمد اسلم ، محمد مالک ، ریاض سومرو ، عبدالحق بلو ، عطا اللہ چانڈیو ، میر حسین احم لہڑی ، شاہد حسین مہیسر ، محمد علی بلوچ ، رضوان سومرو ، محمد یاسین کلور ، نور الدین ، اعجاز احمد ، غلام مصطفی زرداری ، ضمیر احمد عباسی ، شیراز اصغر ، محم نعیم ، غلام رسول کورائی اور محمد وسیم شامل ہیں ۔
پولیس کے شعبہ قانون نے اعلیٰ حکام کو فیصلے کی زد میں آنے والے افسران کے حوالے سے اپنی سفارشات اور فیصلے کی نقول ارسال کردیں ، اس سے قبل فیصلے سے متاثرہ ڈی آئی جی دوست علی بلوچ پہلے ہی استعفیٰ دے چکے ہیں۔ سندھ پولیس کے شعبہ قانون نے ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز اور ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ سمیت دیگر متعلقہ حکام کو مکتوب روانہ کردیے ہیں شعبہ قانون نے اپنی سفارشارت میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مذکورہ افسران اب اپنے عہدوں پر کام کرنے کے اہل نہیں رہے لہٰذا عدالت کی جانب سے دی گئی مہلت کے درمیان ہی عدالتی حکم پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں 17 افسران ایسے بھی ہیں جوکہ آئوٹ آف ٹرن پروموشن کے باوجود اپنی جگہوں پر برقرار رہیں گے کیونکہ ان کے بیج میٹ کے تمام افسران کے پروموشن ہوچکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ 17 افسران کے سینئر اور جونیئر چونکہ پہلے ہی ترقیاں حاصل کرچکے لہٰذا انھیں برقرار ہی رکھا جائے گا۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق جن افسران نے خلاف ضابطہ ترقیاں حاصل کیں ان میں دوست علی بلوچ ، فاروق اعوان ، چوہدری اسلم ، آفتاب احمد ہالیپوٹہ ، محمد علی بلوچ ، نیاز احمد کھوسو ، انوار احمد خان ، محمد اکرم ابڑو ، وقار ملہن ، ارشاد سیہڑ ، منیر احمد کلہوڑو ، نور الحق رند ، راجہ عمر خطاب ، فیاض خان ، خرم وارث ، منیر احمد پھلپوٹو ، رضوان سومرو ، غلام شبیر تالپور ، مظفر اقبال ، غلام اکبر واگن ، رضوان علی واسطی ، غلام حسین مستوئی ، عبدالمجید عباس ، رائو محمد اسلم ، نثار احمد بروہی ، محمد ایوب مہر ، محمد نواز خان ، شوکت علی شاہانی ، امداد علی سولنگی ، عبدالحفیظ جونیجو ، محمد شکیل اعوان ، منظور احمد سانگھڑی ، یار محمد رند ، محمد اسلم لانگا ، سردار احمد جتوئی ، زاہد حسین ، چوہدری سہیل فیض ، علی مظفر بلوچ ، محمد ایوب بروہی ، قمر احمد شیخ ، سید علی اصغر شاہ ، طاہر حسین زیدی ، گل بیگ جتوئی ، اعجاز احمد ترین ، چوہدری غلام صفدر ، سید علی رضا ، عثمان اصغر ، نثار احمد قائم خانی ، کمبوہ خان مری ، سید قیصر علی شاہ ، خدا بخش پنہور ، عامر حمید ، سید ذوالفقار علی شاہ ، مظہر اقبال مشوانی ، اعظم رضا مرزا ، چوہدری پرویز اختر ، غلام سبحانی ، ابو طلحہ امرائو ، فیصل نور ، مرزا تیمور بیگ ، ایوب بھرگڑی ، غلام مصطفیٰ زرداری ، نیر الحق ، غلام محمد زرداری ، عمران صدیقی ، اعجاز حسین اور محمد اعظم بلوچ شامل ہیں۔
دوسرے محکموں سے سندھ پولیس میں آکر ضم ہونے والوں میں دوست علی بلوچ ، محمد اسلم ، محمد مالک ، ریاض سومرو ، عبدالحق بلو ، عطا اللہ چانڈیو ، میر حسین احم لہڑی ، شاہد حسین مہیسر ، محمد علی بلوچ ، رضوان سومرو ، محمد یاسین کلور ، نور الدین ، اعجاز احمد ، غلام مصطفی زرداری ، ضمیر احمد عباسی ، شیراز اصغر ، محم نعیم ، غلام رسول کورائی اور محمد وسیم شامل ہیں ۔