پشاور میں 8 ہزار سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کا فیصلہ
”سیف سٹی پروجیکٹ“ منصوبے کا کمانڈ اینڈ کنٹرول براہ راست پولیس کے زیر نگران ہوگا
صوبائی دارالحکومت کے شہری علاقوں کو جدید آلات و ٹیکنالوجی کے ذریعے محفوظ بنانے کے لیے 8 ہزار کلوز سرکٹ ٹی وی کیمرے لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پشاور میں "سیف سٹی پروجیکٹ" عنقریب شروع کیا جائے گا اور اس مقصد کے لیے پولیس کی جانب سے ایکٹ پر کام آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے جسے بہت جلد منظوری کے لیے صوبائی حکومت کو بھجوادیا جائے گا، یہ امر قابل ذکر رہے کہ جدید ٹیکنالوجی اور آلات سے لیس سیف سٹی پراجیکٹ پرکام پچھلی حکومت کے دور میں شروع ہوچکا تھا۔
پروجیکٹ کا بنیادی مقصد ہر قسم کی دہشت گردی اور دیگر جرائم بالخصوص اسٹریٹ کرائم، کار اور موٹرسائیکل کی چوری کا سدباب جدید ٹیکنالوجی اور آلات کے استعمال کے ذریعے یقینی بنانا ہے، خیبرپختونخوا پولیس میں اصلاحات کی بدولت اور جدید ٹیکنالوجی کی سہولیات کی موجودگی نے ہر اچھے بُرے کو فورس کی نگاہوں میں بے نقاب کردیا ہے۔
سیف سٹی پروجیکٹ ان اصلاحات کا ایک اہم جز اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے یقینی بنانے کے لیے خیبر پختونخوا پولیس کی کاوشوں کا منہ بولتا ثبوت ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خیبر پختونخوا پولیس فورس نے انہی بنیادوں پر اپنی حکمت عملی وضع کی اور دہشت گردوں کی کمر توڑنے میں کامیابی حاصل کی اور صوبے کو اس لعنت سے کافی حد تک نجات دلوائی۔
منصوبے کے تحت پشاور کے شہری علاقوں میں مختلف 1000 پوائنٹس پر ہائی ریزالوشن اعلیٰ کوالٹی کے 5 سے 8 ہزار سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں گے، یہ کیمرے ایسے مقامات پر نصب کئے جائیں گے جن سے کیمروں کی نظر سے کوئی جرم اور مجرم اوجھل نہیں ہوگا، ڈیجیٹلائز پولیسنگ کے عمل سے ہر قسم کے جرائم میں ملوث افراد کی شناخت اور ریکارڈ تک رسائی منٹوں میں یقینی بنائی جائے گی۔
اس منصوبے کے تحت پولیس کا مختلف محکموں کے ساتھ براہ راست نیٹ ورکنگ سے مطلوبہ ریکارڈ تک رسائی آسان ہو جائے گی، پہلے مرحلے میں اس منصوبے کو پشاور کی سطح پر متعارف کرایا جائے گا، بعد میں اسکا دائرہ صوبے کے دوسرے اضلاع تک بڑھایا جائے گا۔
اس منصوبے کا کمانڈ اینڈ کنٹرول براہ راست پولیس کے زیر نگران ہوگا، گریڈ 19کا پولیس آفیسر وقار الدین سید آج کل پراجیکٹ ڈائریکٹر کے طور پر فرائض سرانجام دے رہے ہیں، کیمرے ایسے مقامات پر نصب کئے جائیں گے جہاں سے کوئی جرم اور مجرم اوجھل نہیں ہوسکے گا۔
پشاور میں "سیف سٹی پروجیکٹ" عنقریب شروع کیا جائے گا اور اس مقصد کے لیے پولیس کی جانب سے ایکٹ پر کام آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے جسے بہت جلد منظوری کے لیے صوبائی حکومت کو بھجوادیا جائے گا، یہ امر قابل ذکر رہے کہ جدید ٹیکنالوجی اور آلات سے لیس سیف سٹی پراجیکٹ پرکام پچھلی حکومت کے دور میں شروع ہوچکا تھا۔
پروجیکٹ کا بنیادی مقصد ہر قسم کی دہشت گردی اور دیگر جرائم بالخصوص اسٹریٹ کرائم، کار اور موٹرسائیکل کی چوری کا سدباب جدید ٹیکنالوجی اور آلات کے استعمال کے ذریعے یقینی بنانا ہے، خیبرپختونخوا پولیس میں اصلاحات کی بدولت اور جدید ٹیکنالوجی کی سہولیات کی موجودگی نے ہر اچھے بُرے کو فورس کی نگاہوں میں بے نقاب کردیا ہے۔
سیف سٹی پروجیکٹ ان اصلاحات کا ایک اہم جز اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے یقینی بنانے کے لیے خیبر پختونخوا پولیس کی کاوشوں کا منہ بولتا ثبوت ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خیبر پختونخوا پولیس فورس نے انہی بنیادوں پر اپنی حکمت عملی وضع کی اور دہشت گردوں کی کمر توڑنے میں کامیابی حاصل کی اور صوبے کو اس لعنت سے کافی حد تک نجات دلوائی۔
منصوبے کے تحت پشاور کے شہری علاقوں میں مختلف 1000 پوائنٹس پر ہائی ریزالوشن اعلیٰ کوالٹی کے 5 سے 8 ہزار سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں گے، یہ کیمرے ایسے مقامات پر نصب کئے جائیں گے جن سے کیمروں کی نظر سے کوئی جرم اور مجرم اوجھل نہیں ہوگا، ڈیجیٹلائز پولیسنگ کے عمل سے ہر قسم کے جرائم میں ملوث افراد کی شناخت اور ریکارڈ تک رسائی منٹوں میں یقینی بنائی جائے گی۔
اس منصوبے کے تحت پولیس کا مختلف محکموں کے ساتھ براہ راست نیٹ ورکنگ سے مطلوبہ ریکارڈ تک رسائی آسان ہو جائے گی، پہلے مرحلے میں اس منصوبے کو پشاور کی سطح پر متعارف کرایا جائے گا، بعد میں اسکا دائرہ صوبے کے دوسرے اضلاع تک بڑھایا جائے گا۔
اس منصوبے کا کمانڈ اینڈ کنٹرول براہ راست پولیس کے زیر نگران ہوگا، گریڈ 19کا پولیس آفیسر وقار الدین سید آج کل پراجیکٹ ڈائریکٹر کے طور پر فرائض سرانجام دے رہے ہیں، کیمرے ایسے مقامات پر نصب کئے جائیں گے جہاں سے کوئی جرم اور مجرم اوجھل نہیں ہوسکے گا۔