آبی حیات سے محبت کا اظہار ماہی گیروں نے جال میں پھنسی اسپوٹڈ ڈولفن سمندر میں چھوڑ دی
6سال میں چھٹی بار پکڑی گئی ڈولفن کوزندہ آزادکردیاگیا۔
ماہی گیروں کے جال میں پھنس جانے والی معدومیت سے دوچار نایاب نسل کی اسپوٹڈ ڈولفن کو مہارت سے زندہ آزاد کرکے سمندر میں چھوڑدیا گیا۔
ترجمان ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق سمندر میں مچھلی کے شکار پر جانے والے ماہی گیروں نے ایک بار پھر آبی حیات سے محبت اور دوستی کا مظاہرہ کیا ہے، کراچی سے176 کلومیٹر جنوب مشرق میں ماہی گیروں کے جال میں 2 میٹر لمبی (لگ بھگ8 فٹ) پینٹروپیکل اسپوٹڈ نسل کی ڈولفن پھنس گئی جس کو لانچ کے ناخدا امیر بادشاہ نے مہارت سے جال سے زندہ آزاد کرنے کے بعد سمندر میں چھوڑدیا۔
ترجمان ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق دنیا بھر کے گہرے سمندروں کے علاوہ پینٹروپیکل اسپاٹڈ نسل کی ڈولفن سندھ اور بلوچستان کے سمندروں میں پائی جاتی ہے، ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ٹیکنیکل ڈائریکٹر معظم علی خان کے مطابق یہ گزشتہ 6 سال کے دوران چھٹا واقعہ ہے کہ ڈولفن کی اس نسل کو سمندری جال میں پھنس جانے کے بعد زندہ آزاد کیاگیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اسپاٹڈ نسل کی ڈولفن جن دنوں سمندروں میں وافر مقدار میں پائی جاتی تھی تو ماہی گیروں کے جال میں اس کے پھنسنے کے واقعات بہت تواتر سے پیش آتے تھے اور اکثر و بیشتر ماہی گیروں کی تربیت نہ ہونے کی وجہ سے اس نسل کی ڈولفن جال سے آزاد ہونے کے دوران مرجاتی تھی تاہم اب پینٹروپیکل اسپاٹڈ نسل کی ڈولفن سمیت دیگر نایاب اور ناپید ہونے والی ڈولفن اور دیگر اقسام کی مچھلیوں کو بچانے کے لیے گہرے سمندروں میں جانے والے ماہی گیروں کو تربیت فراہم کی گئی ہے جس کی وجہ سے اب جال میں پھنسنے والی ڈولفن مرنے سے بچ جاتی ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق پاکستان میں کمرشل فشنگ، غیر قانونی جالوں کے بے دریغ استعمال اور بڑھتی سمندری آلودگی کی وجہ سے یہ نسل ختم ہوتی جارہی ہے اور پیٹروپیکل اسپاٹڈ مچھلیوں کی ان اقسام میں شامل ہے جن کی بقاکو شدید ترین خطرات لاحق ہیں۔
ترجمان ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق سمندر میں مچھلی کے شکار پر جانے والے ماہی گیروں نے ایک بار پھر آبی حیات سے محبت اور دوستی کا مظاہرہ کیا ہے، کراچی سے176 کلومیٹر جنوب مشرق میں ماہی گیروں کے جال میں 2 میٹر لمبی (لگ بھگ8 فٹ) پینٹروپیکل اسپوٹڈ نسل کی ڈولفن پھنس گئی جس کو لانچ کے ناخدا امیر بادشاہ نے مہارت سے جال سے زندہ آزاد کرنے کے بعد سمندر میں چھوڑدیا۔
ترجمان ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق دنیا بھر کے گہرے سمندروں کے علاوہ پینٹروپیکل اسپاٹڈ نسل کی ڈولفن سندھ اور بلوچستان کے سمندروں میں پائی جاتی ہے، ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ٹیکنیکل ڈائریکٹر معظم علی خان کے مطابق یہ گزشتہ 6 سال کے دوران چھٹا واقعہ ہے کہ ڈولفن کی اس نسل کو سمندری جال میں پھنس جانے کے بعد زندہ آزاد کیاگیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اسپاٹڈ نسل کی ڈولفن جن دنوں سمندروں میں وافر مقدار میں پائی جاتی تھی تو ماہی گیروں کے جال میں اس کے پھنسنے کے واقعات بہت تواتر سے پیش آتے تھے اور اکثر و بیشتر ماہی گیروں کی تربیت نہ ہونے کی وجہ سے اس نسل کی ڈولفن جال سے آزاد ہونے کے دوران مرجاتی تھی تاہم اب پینٹروپیکل اسپاٹڈ نسل کی ڈولفن سمیت دیگر نایاب اور ناپید ہونے والی ڈولفن اور دیگر اقسام کی مچھلیوں کو بچانے کے لیے گہرے سمندروں میں جانے والے ماہی گیروں کو تربیت فراہم کی گئی ہے جس کی وجہ سے اب جال میں پھنسنے والی ڈولفن مرنے سے بچ جاتی ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق پاکستان میں کمرشل فشنگ، غیر قانونی جالوں کے بے دریغ استعمال اور بڑھتی سمندری آلودگی کی وجہ سے یہ نسل ختم ہوتی جارہی ہے اور پیٹروپیکل اسپاٹڈ مچھلیوں کی ان اقسام میں شامل ہے جن کی بقاکو شدید ترین خطرات لاحق ہیں۔