مذاکرات کیلئے تیار ہیں لیکن عسکریت پسندوں سے بات نہیں ہوسکتی چوہدری نثار
حکومت کی بنیادی ترجیح ملک میں امن کا قیام ہے اور اس کے لئے مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں، وفاقی وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نےکہا ہے کہ حکومت ملک میں روٹھے ہوئے افراد کو منانے کے لئے مذاکرات کی حامی ہے لیکن عسکریت پسندوں سے کوئی بات نہیں کی جائے گی۔
کوئٹہ میں وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ بلوچ اور پشتون معاشرے میں جنگ بھی قاعدے سے لڑی جاتی ہے وہ خواتین اور بچوں پر ہاتھ نہیں اٹھاتے لیکن گزشتہ روز جو کچھ ہوا وہ کسی بھی مہذب معاشرے میں نہیں ہوتا، حکومت کی بنیادی ترجیح امن کا قیام ہے اور اس کے لئے مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں لیکن بات بھی اسی کی جاسکتی ہے جو اس کے لئے تیار ہیں جو عسکریت پسندی پر بضد ہوں ان سے بات نہیں ہوسکتی۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ موجودہ صورت حال میں معاشرے کے تمام طبقات کو قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ کا ساتھ دینا ہوگا۔ وہ میڈیا سے اپیل کرتے ہیں کہ بریکنگ نیوز کے بجائے ملک کے مفاد کو مد نظر رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ساتھ میٹنگ کے دوران فیصلہ کیا گیا ہے کہ زیارت ریزیڈنسی کو دوبارہ اس کی اصلی حالت میں بحال کیا جائے گا، اگر صوبائی حکومت چاہئے تو اس قومی ورثے کی سیکیورٹی وفاقی ادارے کو دی جاسکتی ہے، اس کے علاوہ گزشتہ روز کے پرتشدد واقعات میں جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیوں کے لئے امداد کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ 20 جون کو بلوچستان کے مسئلے کے حل کے لئے اسلام آباد میں اجلاس منعقد کیا جائے گا جس میں کئی ایسے فیصلے کئے جائیں گے جو اس سے قبل نہیں کئے گئے۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ گزشتہ روز بولان میڈیکل کمپلیکس میں کئے گئے آپریشن کے دوران وزیراعظم نواز شریف ان کے ساتھ مکمل رابطے میں رہے۔ اس کے علاوہ وہ وفاقی وزیر داخلہ اور دیگر حکومتی ارکان کے مشکور ہیں کہ وہ اس نازک موقع پر کوئٹہ تشریف لائے اور معاملات کا بذات خود جائزہ لیا۔
کوئٹہ میں وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ بلوچ اور پشتون معاشرے میں جنگ بھی قاعدے سے لڑی جاتی ہے وہ خواتین اور بچوں پر ہاتھ نہیں اٹھاتے لیکن گزشتہ روز جو کچھ ہوا وہ کسی بھی مہذب معاشرے میں نہیں ہوتا، حکومت کی بنیادی ترجیح امن کا قیام ہے اور اس کے لئے مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں لیکن بات بھی اسی کی جاسکتی ہے جو اس کے لئے تیار ہیں جو عسکریت پسندی پر بضد ہوں ان سے بات نہیں ہوسکتی۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ موجودہ صورت حال میں معاشرے کے تمام طبقات کو قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ کا ساتھ دینا ہوگا۔ وہ میڈیا سے اپیل کرتے ہیں کہ بریکنگ نیوز کے بجائے ملک کے مفاد کو مد نظر رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ساتھ میٹنگ کے دوران فیصلہ کیا گیا ہے کہ زیارت ریزیڈنسی کو دوبارہ اس کی اصلی حالت میں بحال کیا جائے گا، اگر صوبائی حکومت چاہئے تو اس قومی ورثے کی سیکیورٹی وفاقی ادارے کو دی جاسکتی ہے، اس کے علاوہ گزشتہ روز کے پرتشدد واقعات میں جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیوں کے لئے امداد کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ 20 جون کو بلوچستان کے مسئلے کے حل کے لئے اسلام آباد میں اجلاس منعقد کیا جائے گا جس میں کئی ایسے فیصلے کئے جائیں گے جو اس سے قبل نہیں کئے گئے۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ گزشتہ روز بولان میڈیکل کمپلیکس میں کئے گئے آپریشن کے دوران وزیراعظم نواز شریف ان کے ساتھ مکمل رابطے میں رہے۔ اس کے علاوہ وہ وفاقی وزیر داخلہ اور دیگر حکومتی ارکان کے مشکور ہیں کہ وہ اس نازک موقع پر کوئٹہ تشریف لائے اور معاملات کا بذات خود جائزہ لیا۔