اب کسی سیاسی جماعت میں منظم مسلح گروپ موجود نہیں رینجرز حکام
اگر گینگ وار کارندے واپس آئے تو ان کا انجام بھی غفار ذکری اور بابا لاڈلہ جیسا ہوگا، ڈی جی رینجرز
رینجرز حکام نے کہا ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت میں کوئی منظم مسلح گروپ موجود نہیں ہے جب کہ اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کو روکنے کے لیے شہر میں کلوز سرکٹ کیمروں کا جال بچھانے کی ضرورت ہے۔
رینجرز ہیڈ کوارٹرز پاکستان میں رینجرز حکام نے سینئر صحافیوں کو کراچی آپریشن کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ رینجرز ، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی انتھک کوششوں کے بعد شہر کی رونقیں بحال ہوئی ہیں اور امن و امان کی مجموعی صورتحال کر بحال کرنے میں افسران و جوانوں نے جام شہادت نوش بھی کیا اور انھوں نے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اپنے آج کو ہمارے کل پر قربان کر دیا ، ان شہیدوں کے خون اور قربانیوں کو نہ تو ہرگز فراموش کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی امن و امان کے قیام میں دیئے جانے والے جانوں کے نذرانوں کو بھی رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا ۔
رینجرز حکام نے بتایا کہ کراچی آپریشن کے ابتدا سے اب تک مجموعی طور پر رینجرز کی جانب سے 14 ہزار 964 آپریشنز کیے گئے جس کی بدولت جرائم کی وارداتوں میں نمایاں کمی واقعے ہوئی ، شہر میں دہشت گردی مکمل ختم ہوگئی ہے جبکہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں 97 فیصد ، بھتہ خوری کے واقعات میں 96 فیصد جبکہ اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں 92 فیصد تک کمی واقعے ہوئی ہے جو کہ کراچی آپریشن کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔
رینجر حکام نے بتایا کہ اب کسی بھی سیاسی جماعت میں کوئی منظم مسلح گروپ موجود نہیں ہے ، اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کو روکنے کے لیے شہر میں کلوز سرکٹ کیمروں کا جال بچھانے کی ضرورت ہے جبکہ رینجرز نے جاری کارروائیوں کے دوران ڈھائی ہزار سے زائد اسٹریٹ کرمنلز کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کیے ہیں جن میں سے 72 فیصد ملزمان ایک ماہ سے بھی کم وقت میں ضمانتوں پر رہا ہوگئے ۔
رینجرز حکام نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ کراچی آپریشن کے دوران 23 افسران و جوان شہید جبکہ 100 کے قریب زخمی ہوئے ، رینجرز نے کراچی آپریشن کے دوران بھاری تعداد میں اسلحہ ، گولیاں ، راکٹ لانچر ، ایل ایم جیز ، خود کش جیکٹس ، دھماکا خیز مواد ، آئی ای ڈی ڈیوائس اور دستی بم سمیت دیگر اسلحہ برآمد کر کے دہشت گردی سمیت دیگر جرائم کی وارداتوں کو ناکام بنایا۔
رینجرز ہیڈ کوارٹرز پاکستان میں رینجرز حکام نے سینئر صحافیوں کو کراچی آپریشن کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ رینجرز ، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی انتھک کوششوں کے بعد شہر کی رونقیں بحال ہوئی ہیں اور امن و امان کی مجموعی صورتحال کر بحال کرنے میں افسران و جوانوں نے جام شہادت نوش بھی کیا اور انھوں نے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اپنے آج کو ہمارے کل پر قربان کر دیا ، ان شہیدوں کے خون اور قربانیوں کو نہ تو ہرگز فراموش کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی امن و امان کے قیام میں دیئے جانے والے جانوں کے نذرانوں کو بھی رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا ۔
رینجرز حکام نے بتایا کہ کراچی آپریشن کے ابتدا سے اب تک مجموعی طور پر رینجرز کی جانب سے 14 ہزار 964 آپریشنز کیے گئے جس کی بدولت جرائم کی وارداتوں میں نمایاں کمی واقعے ہوئی ، شہر میں دہشت گردی مکمل ختم ہوگئی ہے جبکہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں 97 فیصد ، بھتہ خوری کے واقعات میں 96 فیصد جبکہ اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں 92 فیصد تک کمی واقعے ہوئی ہے جو کہ کراچی آپریشن کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔
رینجر حکام نے بتایا کہ اب کسی بھی سیاسی جماعت میں کوئی منظم مسلح گروپ موجود نہیں ہے ، اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کو روکنے کے لیے شہر میں کلوز سرکٹ کیمروں کا جال بچھانے کی ضرورت ہے جبکہ رینجرز نے جاری کارروائیوں کے دوران ڈھائی ہزار سے زائد اسٹریٹ کرمنلز کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کیے ہیں جن میں سے 72 فیصد ملزمان ایک ماہ سے بھی کم وقت میں ضمانتوں پر رہا ہوگئے ۔
رینجرز حکام نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ کراچی آپریشن کے دوران 23 افسران و جوان شہید جبکہ 100 کے قریب زخمی ہوئے ، رینجرز نے کراچی آپریشن کے دوران بھاری تعداد میں اسلحہ ، گولیاں ، راکٹ لانچر ، ایل ایم جیز ، خود کش جیکٹس ، دھماکا خیز مواد ، آئی ای ڈی ڈیوائس اور دستی بم سمیت دیگر اسلحہ برآمد کر کے دہشت گردی سمیت دیگر جرائم کی وارداتوں کو ناکام بنایا۔