معیاری مزاح پڑھنے والوں کو اپنی جانب کھینچتا ہے مشتاق یوسفی

مزاح لکھنے والے معیار سے زیادہ مقدارپرتوجہ دے رہے ہیں،تحریر اپنا اثر رکھتی ہے.

لکھاری چاہتا ہے کہ اسکی تخلیق عام آدمی گفتگومیں لائے،ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو: فائل

ممتاز مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی نے کہا ہے کہ معیاری مزاح لکھا جائے تو تحریریں پڑھنے اورسننے والوں کوخود اپنی جانب کھینچتی ہیں۔

اس وقت چند ہی مزاح لکھنے والے ہیں مگر وہ بھی معیار سے زیادہ مقدار پر توجہ دے رہے ہیں، ان خیالات کااظہار انھوں نے نمائندہ ایکسپریس سے بات چیت کے دوران کیا، ان کا کہنا تھا کہ شاعری ہو یا نثر تحریر اپنا اثر رکھتی ہے، ہمارے لکھاری جو بھی لکھیں گے عام قاری اسے ہی اپنا آئیڈیل سمجھتے ہوئے ایک مرکز پہ ٹھرجائے گا، میں تخلیق کاروں سے کہنا چاہوںگا کہ وہ کم لکھیں مگر معیاری لکھیں جو پڑھنے کے بعد سالوں اپنااثر برقرار رکھے۔




ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ کتاب کے کلچر کو عام کرنا ہوگا ورنہ ہم جنگل کے مور ہو جائیںگے جوخود لکھیں گے خودپڑھیں گے، جب تک لکھاری کو یہ محسوس نہ ہو کہ اس کی تخلیق کوعام آدمی گفتگومیں لارہا ہے تب تک اس کاحوصلہ نہیں بڑھتا، انھوں نے کہا کہ ہمارے ہاں پبلشرز نے کتابوں کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کردیا ہے جس کے سبب متوسط طبقے کا آدمی کتاب خریدتے ہوئے سوچتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ جو قلمکار لکھ رہے ہیں وہ اپنی کتاب نہیں چھپواسکتے، ہماری حکومت کوچاہیے کہ وہ اس عمل میں تعاون کرے تاکہ ہم اپنی تہذیب، کلچر اور ادب کو زندہ رکھ سکیں۔
Load Next Story