دنیا میں ہماری کیا عزت رہ گئی جعلسازی پر کوئی ملک قیدیوں کے تبادلے پر تیار نہیں سپریم کورٹ
ہزاروں قیدی بیرون ملک جیلوں میں سڑ رہے ہیں، عدالت، قیدی قمر عباس کی دستاویزات طلب۔
جعل سازی سے برطانیہ میں قید پاکستانی کی وطن منتقلی کیس میں جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے کہا ہے کہ ایسے واقعات سے ہماری دنیا میں کیا عزت رہ گئی؟ اب کوئی ملک ہمارے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ نہیں کرنا چاہتا، صرف اس واقعہ کی وجہ سے ہزاروں قیدی بیرون ملک جیلوں میں سڑ رہے ہیں۔
جسٹس آصف سعیدکھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے قمرعباس کی برطانیہ سے پاکستان منتقلی سے متعلق اصل دستاویزات طلب کر لی ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا قمر عباس کی منتقلی وزارت داخلہ کے سیکشن آفیسر کی جانب سے داخل کرائے گئے بوگس کاغذات پرکی گئی۔
جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے استفسار کیا کہ کیا برطانوی حکومت کو وزارت داخلہ کا پیش کردہ خط ریکارڈ پر موجود ہے؟ وکیل نے بتایا اصل دستاویزات نہیں ہیں صرف فوٹوکاپیاں ہیں جس پر عدالت نے کہا آپ نے اس معاملے میں سیکشن آفیسر کے کردار سے متعلق ثبوت دیناہے، فوٹو سکین کو ہم ثبوت کے طور پر نہیں مان سکتے۔ عدالت نے اصل دستاویزات طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے دہری شہریت کے حامل والدین کے بچے کی تحویل سے متعلق مقدمے میں بچہ ایک سال کیلیے ماں کو دیدیا، بچہ والدین کے مابین ہونے والے معاہدے کے تحت دیا گیا ہے۔
معاہدہ کے مطابق سات سالہ بچہ مزید ایک سال والدہ کے پاس رہیگا جبکہ ہر ہفتہ وار تعطیل پر والدکوبچے سے ملنے کی اجازت ہو گی تاہم ایک سال بعد والد کی ملک میں مستقل واپسی کی صورت میں بچے کی تحویل سے متعلق عدالت سے رجوع کیا جاسکے گا۔
جسٹس آصف سعیدکھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے قمرعباس کی برطانیہ سے پاکستان منتقلی سے متعلق اصل دستاویزات طلب کر لی ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا قمر عباس کی منتقلی وزارت داخلہ کے سیکشن آفیسر کی جانب سے داخل کرائے گئے بوگس کاغذات پرکی گئی۔
جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے استفسار کیا کہ کیا برطانوی حکومت کو وزارت داخلہ کا پیش کردہ خط ریکارڈ پر موجود ہے؟ وکیل نے بتایا اصل دستاویزات نہیں ہیں صرف فوٹوکاپیاں ہیں جس پر عدالت نے کہا آپ نے اس معاملے میں سیکشن آفیسر کے کردار سے متعلق ثبوت دیناہے، فوٹو سکین کو ہم ثبوت کے طور پر نہیں مان سکتے۔ عدالت نے اصل دستاویزات طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے دہری شہریت کے حامل والدین کے بچے کی تحویل سے متعلق مقدمے میں بچہ ایک سال کیلیے ماں کو دیدیا، بچہ والدین کے مابین ہونے والے معاہدے کے تحت دیا گیا ہے۔
معاہدہ کے مطابق سات سالہ بچہ مزید ایک سال والدہ کے پاس رہیگا جبکہ ہر ہفتہ وار تعطیل پر والدکوبچے سے ملنے کی اجازت ہو گی تاہم ایک سال بعد والد کی ملک میں مستقل واپسی کی صورت میں بچے کی تحویل سے متعلق عدالت سے رجوع کیا جاسکے گا۔