کشمیرپربھارتی جارحیت کے71 برس کشمیریوں کا یوم سیاہ
تحریک آزادی میں تیزی آتے ہی قابض فوج نے مقبوضہ کشمیر کو وار زون میں تبدیل کردیا
ISLAMABAD:
دنیا بھرمیں کشمیریوں نے جنت نظیروادی پربھارتی جارحیت اورقبضے کے 71 برس مکمل ہونے پریوم سیاہ منایا۔
جموں وکشمیرپربھارت کے غیرقانونی تسلط اورجارحیت کے خلاف مقبوضہ کشمیرمیں مکمل ہڑتال کی گئی۔ 27 اکتوبر1947 کوبھارت نے بین الاقوامی قوانین اورآزادی برصغیرایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جموں وکشمیرپرغاصبانہ قبضہ کیا۔ آج کے دن بھارتی فوج کے کشمیریوں پرمظالم ڈھانے، قتل عام کرنے اوروادی پرجبری قبضہ کرنے کا سلسلہ شروع ہوا، جو سات دہائیاں گزرجانے کے بعد آج تک جاری ہے۔ یہ جبری تسلط کرکے بھارت نے کشمیریوں کو آج تک حق خود ارادیت سے محروم رکھا ہے۔
جموں وکشمیرپربھارتی فوج کے جبری قبضے کو کشمیریوں نے نہ کبھی تسلیم کیا اورنہ کریں گے۔ بھارت مقبوضہ کشمیرپراپنے قبضہ کو طول دینے کے لئے نت نئے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے۔ مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اورعالمی طاقتوں کے دہرے معیار کے باعث کشمیری عوام اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کا استعمال کرنے سے قاصرہیں۔
دوسری جانب بھارتی بربریت سے مقبوضہ کشمیر کے سرسبز پہاڑوں اور وادیوں میں موت کے سائےمنڈلا رہے ہیں، بھارتی فوج جدوجہد آزادی کچلنے کیلئےکشمیریوں کابے دریغ خون بہا رہی ہے۔
تحریک آزادی میں تیزی آتے ہی قابض فوج نے مقبوضہ کشمیر کو وار زون میں تبدیل کردیا، تلاشی آپریشن کے بہانے گھروں میں داخل ہونے اور نہتے کشمیریوں کا قتل عام معمول بنا لیا ہے، کالے قانون کی زد میں آکراعلی تعلیم یافتہ کشمیری نوجوان منان وانی اور سبزار احمدبھی جام شہادت نوش کرگئے۔
صرف گزشتہ ماہ ستمبرمیں مقبوضہ کشمیرکے 42 بیٹے بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا شکار ہو کرابدی نیند سو گئے، سینکڑوں افراد زخمی اورہزاروں گرفتارہوئے، قابض فوج نے درجنوں مکان اورعمارتیں دھماکا خیز مواد سے تباہ کر کے کشمیریوں کے سرسے چھت چھیننے کا نیا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے۔
مقبوضہ کشمیرجنگ زدہ علاقے کا منظر پیش کر رہا ہے، تعلیمی ادارے اور تجارتی مراکز بند ہیں، مظاہروں سےخوفزدہ کٹھ پتلی انتظامیہ نے اہم شہروں میں کرفیونافذ کر کے انٹرنیٹ سروس بند کردی ہے۔ مظاہروں اور ریلیوں کا سلسلہ بھی جاری ہےاور بوڑھے، نوجوان، بچے اورخواتین سب بھارت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کے وجود میں آتے ہی مقبوضہ جموں وکشمیرکے مہاراجہ ہری سنگھ نے بھارت کے ساتھ ملی بھگت کرکے 26 اکتوبر1947 کو ریاست جموں وکشمیر کا بھارت کے ساتھ نام نہاد الحاق کیا، جس کی آڑمیں بھارت نے اپنی فوجیں سری نگر میں اتاردی تھیں۔
دنیا بھرمیں کشمیریوں نے جنت نظیروادی پربھارتی جارحیت اورقبضے کے 71 برس مکمل ہونے پریوم سیاہ منایا۔
جموں وکشمیرپربھارت کے غیرقانونی تسلط اورجارحیت کے خلاف مقبوضہ کشمیرمیں مکمل ہڑتال کی گئی۔ 27 اکتوبر1947 کوبھارت نے بین الاقوامی قوانین اورآزادی برصغیرایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جموں وکشمیرپرغاصبانہ قبضہ کیا۔ آج کے دن بھارتی فوج کے کشمیریوں پرمظالم ڈھانے، قتل عام کرنے اوروادی پرجبری قبضہ کرنے کا سلسلہ شروع ہوا، جو سات دہائیاں گزرجانے کے بعد آج تک جاری ہے۔ یہ جبری تسلط کرکے بھارت نے کشمیریوں کو آج تک حق خود ارادیت سے محروم رکھا ہے۔
جموں وکشمیرپربھارتی فوج کے جبری قبضے کو کشمیریوں نے نہ کبھی تسلیم کیا اورنہ کریں گے۔ بھارت مقبوضہ کشمیرپراپنے قبضہ کو طول دینے کے لئے نت نئے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے۔ مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اورعالمی طاقتوں کے دہرے معیار کے باعث کشمیری عوام اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کا استعمال کرنے سے قاصرہیں۔
دوسری جانب بھارتی بربریت سے مقبوضہ کشمیر کے سرسبز پہاڑوں اور وادیوں میں موت کے سائےمنڈلا رہے ہیں، بھارتی فوج جدوجہد آزادی کچلنے کیلئےکشمیریوں کابے دریغ خون بہا رہی ہے۔
تحریک آزادی میں تیزی آتے ہی قابض فوج نے مقبوضہ کشمیر کو وار زون میں تبدیل کردیا، تلاشی آپریشن کے بہانے گھروں میں داخل ہونے اور نہتے کشمیریوں کا قتل عام معمول بنا لیا ہے، کالے قانون کی زد میں آکراعلی تعلیم یافتہ کشمیری نوجوان منان وانی اور سبزار احمدبھی جام شہادت نوش کرگئے۔
صرف گزشتہ ماہ ستمبرمیں مقبوضہ کشمیرکے 42 بیٹے بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا شکار ہو کرابدی نیند سو گئے، سینکڑوں افراد زخمی اورہزاروں گرفتارہوئے، قابض فوج نے درجنوں مکان اورعمارتیں دھماکا خیز مواد سے تباہ کر کے کشمیریوں کے سرسے چھت چھیننے کا نیا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے۔
مقبوضہ کشمیرجنگ زدہ علاقے کا منظر پیش کر رہا ہے، تعلیمی ادارے اور تجارتی مراکز بند ہیں، مظاہروں سےخوفزدہ کٹھ پتلی انتظامیہ نے اہم شہروں میں کرفیونافذ کر کے انٹرنیٹ سروس بند کردی ہے۔ مظاہروں اور ریلیوں کا سلسلہ بھی جاری ہےاور بوڑھے، نوجوان، بچے اورخواتین سب بھارت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کے وجود میں آتے ہی مقبوضہ جموں وکشمیرکے مہاراجہ ہری سنگھ نے بھارت کے ساتھ ملی بھگت کرکے 26 اکتوبر1947 کو ریاست جموں وکشمیر کا بھارت کے ساتھ نام نہاد الحاق کیا، جس کی آڑمیں بھارت نے اپنی فوجیں سری نگر میں اتاردی تھیں۔