الطاف حسین کا متنازع بیان جب وہ پارٹی کے سربراہ نہیں تو نوٹس کیوں جاری کریںچیف جسٹس
بتایا جائے کیس سے الطاف حسین کا کیا تعلق بنتا ہے اگروہ پارٹی سربراہ نہیں تو ان سےکس بات کا جواب طلب کیا جائے،چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی جانب سے دیئے گئے متنازع بیان کے خلاف درخواست پر ان کی قانونی حیثیت واضح ہونے تک نوٹس جاری کرنے سے انکار کردیا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے قومی پارٹی کے سربراہ بیرسٹر ظفر اللہ کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی، دوران سماعت درخواست گزار نے مؤ قف اختیار کیا کہ الطاف حسین کا بیان پاکستان کی سلامتی کے خلاف ہے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کے ریکارڈ کے مطابق ایم کیو ایم کا سربراہ کون ہے اور پارٹی میں ان کا کیا عہدہ ہے، جس پر بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ پاکستان میں ایم کیو ایم کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار ہیں جبکہ ریکارڈ کے مطابق الطاف حسین ایم کیو ایم کے بانی اور رہنما ہیں۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت سے فریق کو نوٹس جاری کرنے کی اپیل کا مطلب جواب طلب کرنا ہوتا ہے، الطاف حسین پارٹی سربراہ نہیں تو ان سے کس بات کا جواب مانگیں، چیف جسٹس نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے درخواست گزار کو 10 دن میں الطاف حسین کی واضح قانونی حیثیت کے سلسلے میں جامع مواد پیش کرنے کا حکم دے دیا ۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے قومی پارٹی کے سربراہ بیرسٹر ظفر اللہ کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی، دوران سماعت درخواست گزار نے مؤ قف اختیار کیا کہ الطاف حسین کا بیان پاکستان کی سلامتی کے خلاف ہے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کے ریکارڈ کے مطابق ایم کیو ایم کا سربراہ کون ہے اور پارٹی میں ان کا کیا عہدہ ہے، جس پر بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ پاکستان میں ایم کیو ایم کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار ہیں جبکہ ریکارڈ کے مطابق الطاف حسین ایم کیو ایم کے بانی اور رہنما ہیں۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت سے فریق کو نوٹس جاری کرنے کی اپیل کا مطلب جواب طلب کرنا ہوتا ہے، الطاف حسین پارٹی سربراہ نہیں تو ان سے کس بات کا جواب مانگیں، چیف جسٹس نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے درخواست گزار کو 10 دن میں الطاف حسین کی واضح قانونی حیثیت کے سلسلے میں جامع مواد پیش کرنے کا حکم دے دیا ۔