سندھ بجٹ پیش گریڈ 15 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ
بجٹ میں ایک لاکھ 50 ہزار نئی ملازمتیں پیداکرنے اور پولیس میں 20 سے 40 ہزار اہلکار بھرتی کئے جانے کا عندیہ دیاگیا ہے۔
PESHAWAR:
آئندہ مالی سال کے لئے سندھ کا 617 ارب 21 کروڑ روپے سے زائد کا بجٹ پیش کردیا گیا ہے جس میں گریڈ ایک سے 15 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ محکمہ پولیس کے لئے 48 ارب 63 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
سندھ اسمبلی میں آئندہ مالی سال کا بجٹ وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ایک جمہوری حکومت سے دوسری جمہوری حکومت کو پر امن انتقال اقتدار ہوا اور وفاق اور پنجاب میں عوام نے میاں نواز شریف کو مینڈیٹ دیا لیکن سندھ کے عوام نے انتخابات میں پیپلز پارٹی کی پالیسیوں کو اہمیت دی، پاکستان کی ترقی سندھ کی ترقی سے مشروط ہے، پہلی ترجیح صوبے میں امن و امان قائم کرنا ہے اس کے علاوہ صوبائی حکومت صحت کے شعبے میں بھی سرمایہ کاری کرے گی۔ آئندہ مالی سال کے کئے تیار کئے گئے بجٹ کا مقصد سماجی اور معاشی ترقی کے اہداف حاصل کرنا ہے۔
قائم علی شاہ نے کہا کہ مالی سال 14-2013 کے لئے 617 ارب 21 کروڑ29 لاکھ روپے کے سالانہ بجٹ میں 21ارب63کروڑ روپے کا خسارہ ظاہر کیا گیا ہے، وفاق کی جانب سے قابل تقسیم محاصل میں سے سندھ کو 322 ارب روپے، صوبے کے وسائل سے 120 ارب جبکہ تیل اور گیس کی رائلٹی کی مد میں بھی رقم حاصل ہوگی، بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 315 ارب روپے جبکہ ترقیاتی منصوبوں کے لئے 229 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
نئے صوبائی بجٹ میں ایک سے 15 گریڈ تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 15 جبکہ 16 سے اوپر گریڈ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کی تجویز دی گئی ہے اس کے علاوہ کم سے کم پنشن بھی بڑھا کر 6 ہزار روپے ماہانہ کردی گئی ہے، بجٹ میں ایک لاکھ 50 ہزار نئی ملازمتیں پیدا کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے جبکہ پولیس میں 20 سے 40 ہزار نئے اہلکار بھرتی کئے جائیں گے، امن و امان کے قیام کے لئے 48 ارب 63 کروڑ روپے جبکہ تعلیم کے لئے 110 ارب روپے، ملیریا، ڈینگی، ہیپاٹائٹس اور دیگر امراض کے سدباب کے لئے 13 ارب 56 کروڑ روپے، آئی ٹی کے لئے ایک ارب 4 کروڑ، گورنر سیکریٹریٹ کی آرائش کے لئے 10 کروڑ 70 لاکھ، محکمہ جنگلات کے لئے 95 کروڑ اور پولیس کے ترقیاتی کاموں کے لئے ایک ارب، محکمہ ایکسائز کے لئے 24 ارب، محکمہ خوراک کے لئے 50 کروڑ روپے تجویز کئے گئے ہیں۔
مالی سال برائے 14-2013 کے بجٹ میں تھر کول منصوبے کے لئے 32 ارب روپے جبکہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے لئے11 ارب روپے تجویز کئے گئے ہیں،غریب گھرانوں کی مالی اعانت کے منصوبے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لئے 2 ارب روپے، صوبے بھر میں کم آمدنی والے افراد کے لئے نئی رہائشی اسکیمیں بنائی جائیں گے جبکہ شہری علاقوں میں 50 ہزار پلاٹ دیئے جائیں گے۔
آئندہ مالی سال کے لئے سندھ کا 617 ارب 21 کروڑ روپے سے زائد کا بجٹ پیش کردیا گیا ہے جس میں گریڈ ایک سے 15 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ محکمہ پولیس کے لئے 48 ارب 63 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
سندھ اسمبلی میں آئندہ مالی سال کا بجٹ وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ایک جمہوری حکومت سے دوسری جمہوری حکومت کو پر امن انتقال اقتدار ہوا اور وفاق اور پنجاب میں عوام نے میاں نواز شریف کو مینڈیٹ دیا لیکن سندھ کے عوام نے انتخابات میں پیپلز پارٹی کی پالیسیوں کو اہمیت دی، پاکستان کی ترقی سندھ کی ترقی سے مشروط ہے، پہلی ترجیح صوبے میں امن و امان قائم کرنا ہے اس کے علاوہ صوبائی حکومت صحت کے شعبے میں بھی سرمایہ کاری کرے گی۔ آئندہ مالی سال کے کئے تیار کئے گئے بجٹ کا مقصد سماجی اور معاشی ترقی کے اہداف حاصل کرنا ہے۔
قائم علی شاہ نے کہا کہ مالی سال 14-2013 کے لئے 617 ارب 21 کروڑ29 لاکھ روپے کے سالانہ بجٹ میں 21ارب63کروڑ روپے کا خسارہ ظاہر کیا گیا ہے، وفاق کی جانب سے قابل تقسیم محاصل میں سے سندھ کو 322 ارب روپے، صوبے کے وسائل سے 120 ارب جبکہ تیل اور گیس کی رائلٹی کی مد میں بھی رقم حاصل ہوگی، بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 315 ارب روپے جبکہ ترقیاتی منصوبوں کے لئے 229 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
نئے صوبائی بجٹ میں ایک سے 15 گریڈ تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 15 جبکہ 16 سے اوپر گریڈ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کی تجویز دی گئی ہے اس کے علاوہ کم سے کم پنشن بھی بڑھا کر 6 ہزار روپے ماہانہ کردی گئی ہے، بجٹ میں ایک لاکھ 50 ہزار نئی ملازمتیں پیدا کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے جبکہ پولیس میں 20 سے 40 ہزار نئے اہلکار بھرتی کئے جائیں گے، امن و امان کے قیام کے لئے 48 ارب 63 کروڑ روپے جبکہ تعلیم کے لئے 110 ارب روپے، ملیریا، ڈینگی، ہیپاٹائٹس اور دیگر امراض کے سدباب کے لئے 13 ارب 56 کروڑ روپے، آئی ٹی کے لئے ایک ارب 4 کروڑ، گورنر سیکریٹریٹ کی آرائش کے لئے 10 کروڑ 70 لاکھ، محکمہ جنگلات کے لئے 95 کروڑ اور پولیس کے ترقیاتی کاموں کے لئے ایک ارب، محکمہ ایکسائز کے لئے 24 ارب، محکمہ خوراک کے لئے 50 کروڑ روپے تجویز کئے گئے ہیں۔
مالی سال برائے 14-2013 کے بجٹ میں تھر کول منصوبے کے لئے 32 ارب روپے جبکہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے لئے11 ارب روپے تجویز کئے گئے ہیں،غریب گھرانوں کی مالی اعانت کے منصوبے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لئے 2 ارب روپے، صوبے بھر میں کم آمدنی والے افراد کے لئے نئی رہائشی اسکیمیں بنائی جائیں گے جبکہ شہری علاقوں میں 50 ہزار پلاٹ دیئے جائیں گے۔