کرکٹ کمیٹی ممبران کو فی اجلاس 55 ہزار ملیں گے
5 ہزار روپے ڈیلی الاؤنس، فائیواسٹارہوٹل میں قیام ، ایئرٹکٹ اورٹرانسپورٹ بھی شامل
پاکستان کرکٹ بورڈ کی نئی کرکٹ کمیٹی کے ارکان کو ہراجلاس میں شرکت کرنے پر 55 ہزار روپے ملیں گے جبکہ دیگر مراعات اس کے علاوہ ہوں گی۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر محسن خان، وسیم اکرم، مصباح الحق اور ویمن ٹیم کی سابق کپتان عروج ممتاز ایک اجلاس میں شرکت کرنے پر50 ہزار روپے کے خصوصی الاؤنس کو پانے کے اہل ہوں گے، 50 ہزار فی اجلاس فیس کے ساتھ 5 ہزار روپے ڈیلی الاؤنس، فائیواسٹار ہوٹل میں قیام ، ایئرٹکٹ اور ٹرانسپورٹ بھی ان کی مراعات میں شامل ہیں۔
پی سی بی کے سربراہ احسان مانی اورچیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد نے پریس کانفرنس میں یہ واضح کیا تھا کہ ان کی باقاعدہ کوئی تنخواہ نہیں ہوگی تاہم معمولی الاؤنسرضرور ان کو دیے جائیں گے۔
سابق ٹیسٹ اوپنر کی سربراہی میں کام کرنیوالی اس کمیٹی کویہ اختیار ہوگا کہ وہ جب چاہیں اور جہاں چاہیں، اپنا اجلاس طلب کرسکتے ہیں، اجلاس طلبی کیلیے کمیٹی ممبران کی دستیابی کوسامنے رکھا جائیگا۔
سال میں یہ کمیٹی کم از کم تین بار سلیکشن کمیٹی کے ساتھ مشاورت کریگی، جس میں ٹیم کی کارکردگی اورکھلاڑیوں کی پرفارمنس پر تبادلہ خیال ہوگا، اسی طرح ٹیم انتظامیہ کے ساتھ سال میں اتنی ہی بار ان کا سیشن ہوگا، اس کمیٹی کے ذمہ کرکٹ کرپشن کی روک تھام کے اقدامات سمیت وہ تمام شعبہ جات ہیں جن میں بہتری لانے کیلیے یہ اپنا تجربہ اور سفارشات بورڈ سربراہ احسان مانی کے ساتھ شیئرکریں گے۔
کمیٹی کے چیئرمین محسن خان، وسیم اکرم اور مصباح الحق نے اپنی تقرری پر پی سی بی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ملکی خدمت کرنے کے عزم کا اظہارکر رکھا ہے، یہ کمیٹی مختلف تضادات کا مجموعہ ہے،اس کمیٹی کے تین ارکان وسیم اکرم پی ایس ایل ٹیم ملتان سلطانز کے ساتھ وابستہ ہیں۔
اسلام آباد یونائٹیڈ کی قیادت مصباح الحق کے پاس ہے جبکہ عروج ممتاز ویمن ٹیم کی سلیکٹر ہیں۔ہرکام میں شفافیت اور میرٹ لانے کے دعویدار کرکٹ بورڈ حکام نے تمام چیزوں کو نظر اندازکردیا ہے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر محسن خان، وسیم اکرم، مصباح الحق اور ویمن ٹیم کی سابق کپتان عروج ممتاز ایک اجلاس میں شرکت کرنے پر50 ہزار روپے کے خصوصی الاؤنس کو پانے کے اہل ہوں گے، 50 ہزار فی اجلاس فیس کے ساتھ 5 ہزار روپے ڈیلی الاؤنس، فائیواسٹار ہوٹل میں قیام ، ایئرٹکٹ اور ٹرانسپورٹ بھی ان کی مراعات میں شامل ہیں۔
پی سی بی کے سربراہ احسان مانی اورچیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد نے پریس کانفرنس میں یہ واضح کیا تھا کہ ان کی باقاعدہ کوئی تنخواہ نہیں ہوگی تاہم معمولی الاؤنسرضرور ان کو دیے جائیں گے۔
سابق ٹیسٹ اوپنر کی سربراہی میں کام کرنیوالی اس کمیٹی کویہ اختیار ہوگا کہ وہ جب چاہیں اور جہاں چاہیں، اپنا اجلاس طلب کرسکتے ہیں، اجلاس طلبی کیلیے کمیٹی ممبران کی دستیابی کوسامنے رکھا جائیگا۔
سال میں یہ کمیٹی کم از کم تین بار سلیکشن کمیٹی کے ساتھ مشاورت کریگی، جس میں ٹیم کی کارکردگی اورکھلاڑیوں کی پرفارمنس پر تبادلہ خیال ہوگا، اسی طرح ٹیم انتظامیہ کے ساتھ سال میں اتنی ہی بار ان کا سیشن ہوگا، اس کمیٹی کے ذمہ کرکٹ کرپشن کی روک تھام کے اقدامات سمیت وہ تمام شعبہ جات ہیں جن میں بہتری لانے کیلیے یہ اپنا تجربہ اور سفارشات بورڈ سربراہ احسان مانی کے ساتھ شیئرکریں گے۔
کمیٹی کے چیئرمین محسن خان، وسیم اکرم اور مصباح الحق نے اپنی تقرری پر پی سی بی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ملکی خدمت کرنے کے عزم کا اظہارکر رکھا ہے، یہ کمیٹی مختلف تضادات کا مجموعہ ہے،اس کمیٹی کے تین ارکان وسیم اکرم پی ایس ایل ٹیم ملتان سلطانز کے ساتھ وابستہ ہیں۔
اسلام آباد یونائٹیڈ کی قیادت مصباح الحق کے پاس ہے جبکہ عروج ممتاز ویمن ٹیم کی سلیکٹر ہیں۔ہرکام میں شفافیت اور میرٹ لانے کے دعویدار کرکٹ بورڈ حکام نے تمام چیزوں کو نظر اندازکردیا ہے۔