بلدیہ عظمیٰ اعلان کے باوجود افسران کو تنخواہیں نہ مل سکیں
بعض افسران کی حالت رو رو کر غیر ہوگئی
GILGIT:
بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ افسران سے عید سے قبل جولائی کی تنخواہوں کی ادائیگی کا وعدہ کرکے منحرف ہوگئی، جمعہ کو اطلاع ملنے کے بعد کہ تنخواہ ملنے کا اب کوئی امکان نہیں رہا، افسران دھاڑیں مار مار کر رونے لگے، ان افسران کہنا تھا کہ اب اپنے بچوں کو کیا منہ دکھائیں گے کروڑوں روپے ماہانہ کی آمدنی رکھنے والے افسران نے اپنی تنخواہ پر گزارہ کرنے والے افسران کی خوشیوں کا جنازہ نکا ل دیا ہے، اس موقع پر بعض افسران کی حالت رو رو کر غیر ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ جمعے کو افسران کو تنخواہ ادا کردی جائے گی تاہم جمعے کوتنخواہیں نہ ملنے پر افسران میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی، افسران کا کہنا تھا کہ بلدیہ عظمیٰ مالی بحران کا صرف ڈرامہ رچا رہی ہے اگر مالی بحران ہے تو پھر ٹھیکیداروں کو کروڑوں روپے کی ادائیگی کیسے کی جارہی ہے، اصل معاملہ صرف یہ ہے کہ بلدیہ عظمیٰ مالی بحران کا رونا روکر سندھ حکومت سے زیادہ سے زیادہ رقم لینا چاہتی ہے تاکہ بھاری کمیشن کے عوض ٹھیکیداروں کو ادائیگیاں کی جائیں، ان افسران نے ایک مرتبہ پھر سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہماری عید کی خوشیوں کا تو قتل ہوگیا ہے مگر وہ بلدیہ عظمیٰ کو اضافی گرانٹ نہ دے اور تین ماہ کے دوران ٹھیکیداروں کو کی جانے والی ادائیگیوں کا ریکارڈ طلب کرے اور انتظامیہ سے استفسار کرے کہ اگر مالی بحران ہے تو افسران کو عید سے قبل تنخواہوں سے محروم کرکے کروڑوں روپے کی رقم ٹھیکیداروں کو کیوں ادا کی۔
جمعے کو جب بلدیہ عظمیٰ کے افسران کو یہ اطلاع ملی کہ ان کو تنخواہ نہیں ملے گی تو کم وبیش ہر دوسرے آفیسر کی آنکھیں نم تھیں، بعض افسران تو دھاڑیں مار کر رونے لگے جن میں کئی کی حالت رو رو کر غیر ہوگئی، افسران کی حالت ایسی تھی جو کہ دیکھی نہ جاتی تھی ان حالت کو دیکھنے والے لوگوں کی آنکھیں بھی نم ہوگئیں، افسران کا کہنا تھا کہ ہم کس منہ سے اپنے گھروں کو جائیں گے، اپنے بچوں کوکیا بتائیں گے کہ ہماری حالت ایسی ہے کہ ہم عید پر اپنے بچوں کو نئے کپڑے بھی بنا کر نہیں دے سکتے۔
افسران کا کہنا تھا کہ آج بلدیہ عظمیٰ کی تاریخ میں ظلم کی بدترین تاریخ رقم کی گئی ہے ماضی میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، کے ایم سی کے سفاک افسران کو ہماری حالت پر رحم تک نہیں آیا، افسوسناک بات یہ ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ نے جمعرات کو وعدہ کیا تھا کہ جمعے کو تنخواہیں ادا کی جائیں گی مگر بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ وعدہ کرکے منحرف ہوگئی، افسران کا کہنا تھا کہ ستم درستم یہ ہے کہ اس وقت کراچی میں کوئی ایسی اتھارٹی موجود نہیں ہے جس کے سامنے جاکر ہم اپنا رونا روسکیں۔
بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ افسران سے عید سے قبل جولائی کی تنخواہوں کی ادائیگی کا وعدہ کرکے منحرف ہوگئی، جمعہ کو اطلاع ملنے کے بعد کہ تنخواہ ملنے کا اب کوئی امکان نہیں رہا، افسران دھاڑیں مار مار کر رونے لگے، ان افسران کہنا تھا کہ اب اپنے بچوں کو کیا منہ دکھائیں گے کروڑوں روپے ماہانہ کی آمدنی رکھنے والے افسران نے اپنی تنخواہ پر گزارہ کرنے والے افسران کی خوشیوں کا جنازہ نکا ل دیا ہے، اس موقع پر بعض افسران کی حالت رو رو کر غیر ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ جمعے کو افسران کو تنخواہ ادا کردی جائے گی تاہم جمعے کوتنخواہیں نہ ملنے پر افسران میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی، افسران کا کہنا تھا کہ بلدیہ عظمیٰ مالی بحران کا صرف ڈرامہ رچا رہی ہے اگر مالی بحران ہے تو پھر ٹھیکیداروں کو کروڑوں روپے کی ادائیگی کیسے کی جارہی ہے، اصل معاملہ صرف یہ ہے کہ بلدیہ عظمیٰ مالی بحران کا رونا روکر سندھ حکومت سے زیادہ سے زیادہ رقم لینا چاہتی ہے تاکہ بھاری کمیشن کے عوض ٹھیکیداروں کو ادائیگیاں کی جائیں، ان افسران نے ایک مرتبہ پھر سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہماری عید کی خوشیوں کا تو قتل ہوگیا ہے مگر وہ بلدیہ عظمیٰ کو اضافی گرانٹ نہ دے اور تین ماہ کے دوران ٹھیکیداروں کو کی جانے والی ادائیگیوں کا ریکارڈ طلب کرے اور انتظامیہ سے استفسار کرے کہ اگر مالی بحران ہے تو افسران کو عید سے قبل تنخواہوں سے محروم کرکے کروڑوں روپے کی رقم ٹھیکیداروں کو کیوں ادا کی۔
جمعے کو جب بلدیہ عظمیٰ کے افسران کو یہ اطلاع ملی کہ ان کو تنخواہ نہیں ملے گی تو کم وبیش ہر دوسرے آفیسر کی آنکھیں نم تھیں، بعض افسران تو دھاڑیں مار کر رونے لگے جن میں کئی کی حالت رو رو کر غیر ہوگئی، افسران کی حالت ایسی تھی جو کہ دیکھی نہ جاتی تھی ان حالت کو دیکھنے والے لوگوں کی آنکھیں بھی نم ہوگئیں، افسران کا کہنا تھا کہ ہم کس منہ سے اپنے گھروں کو جائیں گے، اپنے بچوں کوکیا بتائیں گے کہ ہماری حالت ایسی ہے کہ ہم عید پر اپنے بچوں کو نئے کپڑے بھی بنا کر نہیں دے سکتے۔
افسران کا کہنا تھا کہ آج بلدیہ عظمیٰ کی تاریخ میں ظلم کی بدترین تاریخ رقم کی گئی ہے ماضی میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، کے ایم سی کے سفاک افسران کو ہماری حالت پر رحم تک نہیں آیا، افسوسناک بات یہ ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ نے جمعرات کو وعدہ کیا تھا کہ جمعے کو تنخواہیں ادا کی جائیں گی مگر بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ وعدہ کرکے منحرف ہوگئی، افسران کا کہنا تھا کہ ستم درستم یہ ہے کہ اس وقت کراچی میں کوئی ایسی اتھارٹی موجود نہیں ہے جس کے سامنے جاکر ہم اپنا رونا روسکیں۔