ہیکرز نے ملک کے اسلامی بینک سے 80 کروڑ روپے چرالئے ہزاروں کارڈز غیر محفوظ

پے منٹ کارڈز کے ڈیٹا پر حملے کے بعد متعلقہ بینک نے سروس عارضی طور پر معطل کر دی

پانچ ہزار کے لگ بھگ کارڈز غیرمحفوظ بتائے جاتے ہیں فوٹو: فائل

بینکاری انڈسٹری کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ملک کے ایک بڑے اسلامی بینک کے پے منٹ کارڈز کے ڈیٹا پر سائبر حملہ کیا گیا ہے۔

سائبر حملے کے نتیجے میں80 کروڑ روپے کی رقم چوری کیے جانے کی اطلاعات ہیں جبکہ پانچ ہزار کے لگ بھگ کارڈز غیرمحفوظ بتائے جاتے ہیں۔ تاہم نقصان کی مالیت کے بارے میں متاثرہ بینک کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بھی بینک کا نام صیغہ راز میں رکھا ہے۔


متعلقہ اسلامی بینک نے بذریعہ ایس ایم ایس اپنے صارفین کو سروس کی عارضی معطلی سے آگاہ کرتے ہوئے اسے نیٹ ورک کی خرابی قرار دیا ہے۔ تاہم اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے اتوار کی شب ہنگامی مراسلہ جاری کرتے ہوئے اس مخصوص بینک کے صارفین کے کارڈز بیرون ملک اے ٹی ایم اور پوائنٹ آف سیلز پر استعمال ہونے کے خدشہ کے پیش نظر متعلقہ بینک سمیت تمام بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ تمام پے منٹ کارڈز کی سیکیورٹی کو یقینی بنائیں اور پے منٹ کارڈز کے ذریعے کیے جانے والے لین دین بالخصوص بیرون ملک لین دین کی رئیل ٹائم نگرانی کی جائے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق پے منٹ کارڈز کی سکیورٹی کی خلاف ورزی کا سامنا کرنے والے بینک نے اپنے کارڈز کے ذریعے بیرون ملک تمام لین دین کی سہولت بھی بند کر دی ہے۔ اسٹیٹ بینک نے متعلقہ بینک کو خامی کی نشاندہی اور اسے دور کرنے کی ہدایت کی ہے۔متاثرہ بینک کو یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ وہ صارفین کے لیے احتیاطی تدابیر کے حوالے سے ایڈوائزری جاری کرے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیٹا چوری کے واقعہ کے بعد سٹیٹ بینک کی ہدایات کو مدنظر رکھتے ہوئے مزید نجی بینکوں نے بھی حفظ ما تقدم کے تحت اپنے بیرون ملک ٹرانزیکشنز روک دی ہیں۔ اب تک دو نجی بینکوں نے اپنے کسٹمرز کو مطلع کیا ہے کہ کھاتے داروں کے تحفظ کے لیے ڈیبٹ کارڈز کے ذریعے بیرون ملک سے ادائیگیوں کی سہولت عارضی طور پر بند کردی گئی ہے۔ بیرون ملک مقیم صارفین کو بینک کی خصوصی ہیلپ لائن سے رجوع کرکے کارڈز بحال کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

پاکستان میں تمام بینکوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ تمام آئی ٹی نظام بشمول کارڈ آپریشنز سے منسلک نظاموں کی سیکیورٹی کے اقدامات اور انھیں مستقل اپڈیٹ کیا جائے تاکہ مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹا جا سکے۔کارڈآپریشنز سے متعلق نظاموں اور لین دین کی چوبیس گھنٹے بروقت نگرانی یقینی بنانے کے لیے وسائل مختص کیے جائیں۔ تمام پے منٹ اسکیموں، سوئچ آپریٹرز اور میڈیا سروس پروائیڈرز کے ساتھ فوری تعاون کیا جائے جن کے ساتھ بینک منسلک ہیں تا کہ مشتبہ لین دین میں کسی بھی قسم کی مجرمانہ سرگرمی کی نشاندہی کی جا سکے۔ بینکوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر معمولی واقعات کی صورت میں فوری طور پر اسٹیٹ بینک کو رپورٹ کریں۔
Load Next Story