وفاق کی جانب سے رقم نہ ملنے پر قرض لے کرمعاملات چلا رہے ہیں مشیر خزانہ سندھ
سندھ حکومت کے لئے اسٹیٹ بینک سے اوور ڈرافٹ کی حد 15 ارب روپے ہے جسے بڑھانے کی کوشش کریں گے، مرادعلی شاہ
مشیر خزانہ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاق کی جانب سے رقم بروقت نہ ملنے کی وجہ سے صوبہ گزشتہ 3ماہ سے اسٹیٹ بینک سے قرض لے کر معاملات چلا رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس کراچی میں صوبائی پوسٹ بجٹ کانفرنس کے دوران مشیر خزانہ نے کہا کہ جب انہوں نے 2010 میں وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھالا تو اس کے بعد دو بار بجٹ پیش کیا اور اس میں انہیں کوئی پریشانی نہیں آئی لیکن رواں برس وفاق کی جانب سے رقم کی فراہمی میں تاخیر ہوئی جو سندھ کے مالی بحران کا باعث بنا تاہم سندھ حکومت کے بجٹ سے بہتر اور عوام دوست میزانیہ پیش نہیں کیا جاسکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے لئے اسٹیٹ بینک سے اوور ڈرافٹ کی حد 15 ارب روپے ہے، ہماری کوشش ہو گی کہ اس حد کو بڑھایا جا سکے،غیر ترقیاتی اخراجات کو کم کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے جبکہ مالی حالات بہتر ہونے تک نئی گاڑیاں نہیں خریدی جائیں گی۔
صوبائی مشیر خزانہ نے بتایا کہ ہماری خواہش ہے کہ صوبہ آئندہ پانچ سالوں کے دوران اپنی بجلی کی ضروریات کو خود پورا کرے، صوبے کو توانائی کے حوالے سے خود کفیل بنانے کے لئے بجٹ میں 8 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس سے نوری آباد میں 100،100 میگا واٹ کے 2 پاور پلانٹ لگائے جائیں گے، ملک میں توانائی کے بحران کا حل تھرکول منصوبے میں مضمر ہے اور اس حوالے سے سندھ حکومت اپنا مکمل کردار ادا کرے گی اس اہم منصوبے کے لئے صوبائی حکومت نے 12 ارب روپے مختص کئےہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی میں سرکلر ریلوے کا بھی منصوبہ جاپان کی شراکت سے شروع کیا جارہا ہے، ہماری کوشش ہے کہ رواں برس ہی اس منصوبے پر کام شروع ہوجائے اور آئندہ 3 برس میں اسے مکمل کرلیا جائے۔ اس منصوبے پر 2ارب 60 کروڈ ڈالرز کی لاگت آئے گی جس کی تکمیل سے شہر میں ٹریفک کے مسائل کو حل کرنے میں کافی مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ ریپڈ ٹرانسپورٹ کا آغاز کردیا گیا ہے جس کے تحت شہر میں فوری طور پر 6 روٹس پر بسیں چلائی جائیں گی۔
سید مرادعلی شاہ نے کہا کہ پولیس میں 20 ہزار بھرتیاں بھی کی جائیں گی۔ صوبے میں کمزور صنعتوں کی بحالی کے لئے 2 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس سے دیہی علاقوں میں روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ حکومت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی طرز پر اپنا پروگرام شروع کررہی ہے جس کے لئے 2 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس کراچی میں صوبائی پوسٹ بجٹ کانفرنس کے دوران مشیر خزانہ نے کہا کہ جب انہوں نے 2010 میں وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھالا تو اس کے بعد دو بار بجٹ پیش کیا اور اس میں انہیں کوئی پریشانی نہیں آئی لیکن رواں برس وفاق کی جانب سے رقم کی فراہمی میں تاخیر ہوئی جو سندھ کے مالی بحران کا باعث بنا تاہم سندھ حکومت کے بجٹ سے بہتر اور عوام دوست میزانیہ پیش نہیں کیا جاسکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے لئے اسٹیٹ بینک سے اوور ڈرافٹ کی حد 15 ارب روپے ہے، ہماری کوشش ہو گی کہ اس حد کو بڑھایا جا سکے،غیر ترقیاتی اخراجات کو کم کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے جبکہ مالی حالات بہتر ہونے تک نئی گاڑیاں نہیں خریدی جائیں گی۔
صوبائی مشیر خزانہ نے بتایا کہ ہماری خواہش ہے کہ صوبہ آئندہ پانچ سالوں کے دوران اپنی بجلی کی ضروریات کو خود پورا کرے، صوبے کو توانائی کے حوالے سے خود کفیل بنانے کے لئے بجٹ میں 8 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس سے نوری آباد میں 100،100 میگا واٹ کے 2 پاور پلانٹ لگائے جائیں گے، ملک میں توانائی کے بحران کا حل تھرکول منصوبے میں مضمر ہے اور اس حوالے سے سندھ حکومت اپنا مکمل کردار ادا کرے گی اس اہم منصوبے کے لئے صوبائی حکومت نے 12 ارب روپے مختص کئےہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی میں سرکلر ریلوے کا بھی منصوبہ جاپان کی شراکت سے شروع کیا جارہا ہے، ہماری کوشش ہے کہ رواں برس ہی اس منصوبے پر کام شروع ہوجائے اور آئندہ 3 برس میں اسے مکمل کرلیا جائے۔ اس منصوبے پر 2ارب 60 کروڈ ڈالرز کی لاگت آئے گی جس کی تکمیل سے شہر میں ٹریفک کے مسائل کو حل کرنے میں کافی مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ ریپڈ ٹرانسپورٹ کا آغاز کردیا گیا ہے جس کے تحت شہر میں فوری طور پر 6 روٹس پر بسیں چلائی جائیں گی۔
سید مرادعلی شاہ نے کہا کہ پولیس میں 20 ہزار بھرتیاں بھی کی جائیں گی۔ صوبے میں کمزور صنعتوں کی بحالی کے لئے 2 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس سے دیہی علاقوں میں روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ حکومت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی طرز پر اپنا پروگرام شروع کررہی ہے جس کے لئے 2 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ۔