بول ٹی وی کی تمام سرمایہ کاری کالے دھن سے ہے چیف جسٹس

مشینری ٹیکس دیے بغیرلگائی،تمام ریٹنگ کمپنیوں کوایک ماہ کیلیے عبوری رجسٹریشن دینے کاحکم

مشینری ٹیکس دیے بغیرلگائی،تمام ریٹنگ کمپنیوں کوایک ماہ کیلیے عبوری رجسٹریشن دینے کاحکم۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ایک بول ٹی وی کی وجہ سے پوری انڈسٹری تباہ نہیں کر سکتے، بول کی تمام سرمایہ کاری کالے دھن سے ہے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں فل بینچ نے ٹی وی چینلزکی ریٹنگ سے متعلق بول ٹی وی کی پیمرا کیخلاف توہین عدالت درخواست کی سماعت کی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا 8 کمپنیوں نے ریٹنگ لائسنس کے لیے اپلائی کیا ۔میڈیا لاجک کو عبوری طور پر ریٹنگ کی اجازت دی، پیمرا نے دیگرکمپنیوں سے اضافی دستاویزات مانگی ہیں۔

چیف جسٹس نے کہاکہ لگتا ہے دوبارہ نیا مسئلہ کھڑا کرنے کی کوشش ہو رہی ہے،عدالت نے تمام کمپنیوں کی رجسٹریشن کا حکم دیا تھا ،تمام کمپنیوںکو عبوری اجازت کیوں نہیں دی گئی؟عدالت نے کہا کہ کمپنیوں کو 2ہفتوں میں دستاویزات مکمل کرنے کی ہدایت کریں اور اس وقت تک سب کمپنیوں کو عبوری اجازت دیں، دیگرکمپنیوں کو اجازت دینے سے اجارہ داری کا خاتمہ ہو گا ۔ بول ٹی وی کے وکیل نے کہا کہ میڈیا لاجک کو دوبارہ پہلے والی پوزیشن پر لایا جا رہا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریٹنگ پیمرا دے رہا ہے۔ میڈیا لاجک نہیں لیکن آج تک بول ٹی وی نے ریٹنگ کیلیے اپلائی ہی نہیںکیا ۔ میڈیا لاجک کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ چینلز سے معاہدے کے بغیر ان سے پیسے کیسے وصول کریں گے۔عدالتی حکم کے بعد ریٹننگ کمپنیوں کو پیسوں کی وصولی میں مشکلات ہیں۔

چیف جسٹس نے کہاکہ میڈیا لاجک کا سارا کام بدنیتی پر مبنی تھا،کیوں نہ میڈیا لاجک کو بندکردیں؟ فارنسک آڈٹ تک میڈیا لاجک کو نہیں چلنے دیں گے،عدالتی حکم کے مطابق میڈیا لاجک کو ادائیگی دیگرکمپنیوں کی طرح ہوگی،کیوں نہ تمام ریٹنگ کمپنیاں ہی ختم کردیں جس کے بعدکمپنیاں جس چینل کو چاہیں اشتہار دیں،میڈیا لاجک کو ملائی کھانے کی عادت تھی،عدالت میں جھاڑ پڑنے پر میڈیا لاجک نے اپنی درخواست واپس لے لی۔


دوسری جانب بول ٹی وی نے بھی پیمرا کیخلاف توہین عدالت کی درخواست واپس لے لی۔عدالت نے حکم دیا پیمرا تمام ریٹنگ کمپنیوںکو ایک ماہ کے لیے عبوری رجسٹریشن دے، ایک ماہ بعد اگرکمپنیاں دستاویزات نہ دیں تو پیمرا عبوری رجسٹریشن ختم کر سکتا ہے عدالت نے میڈیا لاجک کے سی ای او سلمان دانش کیخلاف توہین عدالت کا نوٹس بھی واپس لے لیا۔

جعلی ڈگری اسکینڈل سے بدنامی ہوئی ، شعیب شیخ سپریم کورٹ سے ہی پکڑا جائیگا، چیف جسٹس

چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے کہا ہے کہ جعلی ڈگری اسکینڈل میں ملک کی بدنامی ہوئی ، شعیب شیخ صرف سپریم کورٹ سے ہی پکڑا جائے گا ،شعیب شیخ کا ٹرائل صرف سپریم کورٹ کرے گی۔عدالت نے جعلی ڈگری پر پشاور کے مقدمہ میں بریت کیخلاف ایف آئی اے کی اپیل پر نوٹس جاری کردیے ہیں۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایاکہ اسلام آباد والے ایگزیکٹ کیس میں ملزمان کی اپیل ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے، ہائیکورٹ نے ملزمان کی سزا معطل کردی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سزا معطلی بھی اب ایک رواج بن گیا ہے۔ 18 سال کی سزا ہوئی، معطلی کیخلاف ایف آئی اے نے سپریم کورٹ میں اپیل کیوں نہیں کی؟کیا ضمانت بندر بانٹ ہے؟

چیف جسٹس نے کہاکہ کراچی میں2015 سے معاملہ زیر التوا ہے، تاخیرکیوں ہوئی ۔عدالت نے کراچی کی ٹرائل کورٹ کو ایک کیس کا فیصلہ6 ہفتے اور دوسرے کیس کا 3 مہینے میں کرنے کا حکم دیا اورکہا کہ اگر فیصلہ نہ کیا گیا تو جج صاحب کو وضاحت دینا ہوگی، عدالت نے ایف آئی اے کی سپریم کورٹ میں اپیل پر نوٹس جاری کرتے ہوئے ایگزیکٹ سے جواب طلب کر لیا اور سماعت 31 اکتوبر تک ملتوی کردی گی۔
Load Next Story