ملتان میٹرو میں کک بیک کا اعتراف چینی کمپنی کے 2 اہم افسر چین میں گرفتار

چین نے ملزمان تک رسائی دیدی، شہزاد اکبر کی سربراہی میں نیب ٹیم بیجنگ روانہ

ٹیم میں ڈی جی نیب اورڈپٹی ڈائریکٹر نیب ملتان بھی شامل، نیب اعترافی بیانات کیساتھ رقم منتقلی کی درخواست کرسکتا ہے،ذرائع۔ فوٹو: فائل

نیب کی جانب سے ملتان میٹرو بس پراجیکٹ میں بڑے پیمانے پر کرپشن کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے جس کے بعد اس کیس کی تحقیقات کرنے والی حکومتی ٹیم کو ملتان میٹرو کرپشن میں بڑی کامیابی کی امید پیدا ہوگئی۔

ملتان میٹرو پراجیکٹ میں کام کرنیوالی چینی کمپنی نے راز اگل دیئے جس کی بنیاد پرچینی کمپنی کے دو اہم افسران کو چین میں گرفتار کرلیا گیا ہے، دوران حراست ملزمان نے کک بیک کااعتراف بھی کرلیا ، ملزمان کے اعتراف پر چین کے تحقیقاتی ادارے نے حکومت پاکستان سے رابطہ کیا ہے جس پر نیب کی ٹیم بیجنگ روانہ ہوگئی ہے۔

چین نے اثاثہ جات ریکوری یونٹ کو ملزمان تک رسائی دیدی ہے جب کہ شہزاد اکبر کی سربراہی میں 3رکنی ٹیم گزشتہ شام بیجنگ روانہ ہوگئی ، بیجنگ جانیوالی ٹیم میں ڈی جی نیب عرفان منگی اورڈپٹی ڈائریکٹر نیب ملتان شاہد شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب ٹیم اعترافی بیانات کیساتھ رقم منتقلی کی درخواست کرسکتی ہے، ملزمان نے ملتان میٹرو پراجیکٹ سے اربوں روپے چین منتقل کیے۔


چین کے سکیورٹیز ریگولیٹری کمیشن ( سی ایس آر سی ) کے مطابق یابائیٹی چین نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے حبیب رفیق ( پرائیویٹ ) لمیٹڈ کو ایوارڈ کیے گئے میٹرو بس پراجیکٹ ملتان میں کیپیٹل انجنئیرنگ اینڈ کنسٹرکشن کمپنی لمیٹڈ کے ذیلی ٹھیکیدار کے طور پر کام کیا اور اس کمپنی نے اٹھائیس ملین ڈالر کے منافع جات ظاہر کیے جن کی تحقیقات کیلیے 2016 میں ایس ای سی پی سے رابطہ کیا گیا تھا تاہم اس وقت کے چئیرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی اور چیف پراسیکیوٹر ایس ای سی پی مظفر مرزا نے چائنیز ریگولیٹر کی درخواست کو خفیہ رکھتے کسی قسم کی کارروائی نہ کی تاہم جولائی 2017 میں جب ظفر حجازی کو ریکارڈ ٹمپرنگ کیس میں ایس ای سی پی کی چئیرمین شپ سے معطل کیا تو یہ معاملہ منظر عام پر آیا جس پر معاملہ کی تحقیقات ایف آئی اے اور پھر بعد میں نیب کے حوالے کردی گئیں۔

نیب نے اس کیس میں تقریبا ایک سال کی تحقیقات کے بعد کک بیکس کا سراغ لگالیا اور چین کی کمپنی کے دو اہم افسران کو چائنیز ریگولیٹر کی جانب سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

مزید برآں کیپیٹل انجنئیرنگ اینڈ کنسٹرکشن کمپنی کے پاکستان میں رپورٹ کئے گئے پتہ پر جب ایس ای سی پی نے دورہ کیا تو انکشاف ہوا کہ دیئے گئے پتہ پر ایسا کوئی دفتر نہیں۔

 
Load Next Story