انگلینڈ سے سیمی فائنل چوکرز کا خوف جنوبی افریقہ کے سر پر سوار
پروٹیز چیمپئنز ٹرافی کے افتتاحی ایڈیشن کے بعد اختتامی ٹائٹل کو بھی اپنے قبضے میں کرنے کے خواہاں، فاسٹ بولر۔۔۔
چیمپئنز ٹرافی کے پہلے سیمی فائنل میں انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان اوول کے میدان پر گھمسان کا رن بدھ کو پڑے گا۔
چوکرز کا انجانا خوف پروٹیز کے سر پر سوار ہے، جنوبی افریقی ٹیم انگلش سائیڈ پر ہاتھ صاف کرکے خود کو دباؤ سے آزاد کرنے کی خواہاں ہے، ڈیل اسٹین کی شرکت پر شکوک بدستور موجود ہیں، سائیڈ اسٹرین کی وجہ سے ٹریننگ میں بھی حصہ نہیں لیا، کپتان ابراہم ڈی ویلیئرز اپنے اسٹرائیک بولر کے میدان میں اترنے سے متعلق پرامید ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ہم آخری لمحات میں حتمی فیصلہ کریں گے، اسٹین کے بغیر بھی میچز جیتنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ دوسری جانب میزبان ٹیم بھی ٹرافی سے فاصلہ کم کرنے کیلیے بے چین ہے، کپتان الیسٹرکک ہوم ایڈواٹیج کا بھرپور فائدہ اٹھانے کیلیے پراعتماد ہیں۔
تفصیلات کے مطابق 1998 میں کھیلی جانے وال پہلی چیمپئنزٹرافی میں جنوبی افریقہ نے کامیابی حاصل کی تھی، اب آخری ایونٹ میں بھی تاریخ دہرانے کیلیے پروٹیز کے حوصلے کافی بلند ہیں تاہم چوکرز کا خوف بھی ان کے اعصاب پر سوار ہے۔ پروٹیز ٹیم کی تاریخ رہی ہے کہ وہ بڑے ایونٹس میں ٹائٹل کے قریب پہنچ کر ہمت ہار جاتی ہے اسی لیے انھیں 'چوکرز' قرار دیا جاتا ہے۔ جنوبی افریقہ اب دو میچز جیت کر چوکرز کا لیبل ہمیشہ کیلیے اتار پھینکنا چاہتا ہے۔
پروٹیز کو ابھی تک اپنے اسٹرائیک بولر ڈیل اسٹین کے مکمل فٹ ہونے کا انتظار ہے، وہ سائیڈ اسٹرین کی وجہ سے چیمپئنز ٹرافی کے ابتدائی دو میچز نہیں کھیل پائے تھے تاہم ویسٹ انڈیز کے خلاف آخری گروپ میچ انھوں نے کھیلا اور اس میں دووکٹیںلیں لیکن ایک بار پھر تکلیف سے دوچار ہوگئے۔
گذشتہ روز بھی انھوں نے ٹریننگ میں حصہ نہیں لیا جس کے بعد یہ خدشات بڑھ گئے کہ شاید اس اہم ترین معرکے میں بھی جنوبی افریقہ کو اسٹین کے بغیر ہی میدان میں اترنا پڑے گا تاہم کپتان ابراہم ڈی ویلیئرز اس حوالے سے آخری لمحے تک انتظار کرنا چاہتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اسٹین کے کھیلنے کا امکان موجود ہے، اس کو صرف احتیاط کے طور پر آرام دیا گیا ہے، ہماری پوری کوشش ہوگی کہ وہ اس اہم ترین معرکے میں شریک ہوں ویسے بھی وہ 100 فیصد فٹ ہونے کے قریب ہیں، اس لیے ہم نے انھیں منگل کو ٹریننگ میں تھکانا مناسب نہیں سمجھا۔
ڈی ویلیئرز نے واضح کیا کہ ان کی ٹیم اسٹین کے بغیر بھی جیتنا جانتی ہے، انھوں نے کہا کہ ہم ان کے بغیر بھی انگلینڈ کو شکست دے سکتے ہیں اگر وہ دستیاب نہیں ہوئے تو پھر بھی ہم چار فاسٹ بولرز ہی میدان میں اتارنا چاہیں گے، اس کیلیے روری کلینویلڈ کوالیون میں شامل کیا جائے گا۔ دوسری آپشن ایرون پھانگیسو یا پھر فرحان بہردیان کو میدان میں اتارنے کا ہے۔
دوسری جانب انگلینڈ ہوم ایڈوانٹیج کے بل پر میدان مارنے کیلیے پرعزم ہے، نیوزی لینڈ کو سنسنی خیز مقابلے میں مات دینے والی پلیئنگ الیون میں کسی تبدیلی کا امکان نہیں ہے، کپتان الیسٹر کک کا کہنا ہے کہ پوری ٹیم فائنل میں جگہ پانے کیلیے بے چین اور ہم اپنا ہدف حاصل کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔
انجرڈ اسپنر گریم سوان کی جگہ ٹیم میں شامل ہونے والے جیمز ٹریڈ ویل کا کہنا ہے کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ اس بار چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ ہم ہی جیتیں گے، ہمارا فی الحال مقصد جنوبی افریقہ سے سیمی فائنل جیتنا ہے اور ہم اس سے آگے نہیں دیکھ رہے ہیں۔ ٹریڈ ویل نے مزید کہا کہ میں ٹیم میں جگہ بنائے رکھنے کے حوالے سے پرامید ہوں۔ یاد رہے کہ سوان کمر اور پنڈلی کی تکالیف سے دوچار ہیں۔
چوکرز کا انجانا خوف پروٹیز کے سر پر سوار ہے، جنوبی افریقی ٹیم انگلش سائیڈ پر ہاتھ صاف کرکے خود کو دباؤ سے آزاد کرنے کی خواہاں ہے، ڈیل اسٹین کی شرکت پر شکوک بدستور موجود ہیں، سائیڈ اسٹرین کی وجہ سے ٹریننگ میں بھی حصہ نہیں لیا، کپتان ابراہم ڈی ویلیئرز اپنے اسٹرائیک بولر کے میدان میں اترنے سے متعلق پرامید ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ہم آخری لمحات میں حتمی فیصلہ کریں گے، اسٹین کے بغیر بھی میچز جیتنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ دوسری جانب میزبان ٹیم بھی ٹرافی سے فاصلہ کم کرنے کیلیے بے چین ہے، کپتان الیسٹرکک ہوم ایڈواٹیج کا بھرپور فائدہ اٹھانے کیلیے پراعتماد ہیں۔
تفصیلات کے مطابق 1998 میں کھیلی جانے وال پہلی چیمپئنزٹرافی میں جنوبی افریقہ نے کامیابی حاصل کی تھی، اب آخری ایونٹ میں بھی تاریخ دہرانے کیلیے پروٹیز کے حوصلے کافی بلند ہیں تاہم چوکرز کا خوف بھی ان کے اعصاب پر سوار ہے۔ پروٹیز ٹیم کی تاریخ رہی ہے کہ وہ بڑے ایونٹس میں ٹائٹل کے قریب پہنچ کر ہمت ہار جاتی ہے اسی لیے انھیں 'چوکرز' قرار دیا جاتا ہے۔ جنوبی افریقہ اب دو میچز جیت کر چوکرز کا لیبل ہمیشہ کیلیے اتار پھینکنا چاہتا ہے۔
پروٹیز کو ابھی تک اپنے اسٹرائیک بولر ڈیل اسٹین کے مکمل فٹ ہونے کا انتظار ہے، وہ سائیڈ اسٹرین کی وجہ سے چیمپئنز ٹرافی کے ابتدائی دو میچز نہیں کھیل پائے تھے تاہم ویسٹ انڈیز کے خلاف آخری گروپ میچ انھوں نے کھیلا اور اس میں دووکٹیںلیں لیکن ایک بار پھر تکلیف سے دوچار ہوگئے۔
گذشتہ روز بھی انھوں نے ٹریننگ میں حصہ نہیں لیا جس کے بعد یہ خدشات بڑھ گئے کہ شاید اس اہم ترین معرکے میں بھی جنوبی افریقہ کو اسٹین کے بغیر ہی میدان میں اترنا پڑے گا تاہم کپتان ابراہم ڈی ویلیئرز اس حوالے سے آخری لمحے تک انتظار کرنا چاہتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اسٹین کے کھیلنے کا امکان موجود ہے، اس کو صرف احتیاط کے طور پر آرام دیا گیا ہے، ہماری پوری کوشش ہوگی کہ وہ اس اہم ترین معرکے میں شریک ہوں ویسے بھی وہ 100 فیصد فٹ ہونے کے قریب ہیں، اس لیے ہم نے انھیں منگل کو ٹریننگ میں تھکانا مناسب نہیں سمجھا۔
ڈی ویلیئرز نے واضح کیا کہ ان کی ٹیم اسٹین کے بغیر بھی جیتنا جانتی ہے، انھوں نے کہا کہ ہم ان کے بغیر بھی انگلینڈ کو شکست دے سکتے ہیں اگر وہ دستیاب نہیں ہوئے تو پھر بھی ہم چار فاسٹ بولرز ہی میدان میں اتارنا چاہیں گے، اس کیلیے روری کلینویلڈ کوالیون میں شامل کیا جائے گا۔ دوسری آپشن ایرون پھانگیسو یا پھر فرحان بہردیان کو میدان میں اتارنے کا ہے۔
دوسری جانب انگلینڈ ہوم ایڈوانٹیج کے بل پر میدان مارنے کیلیے پرعزم ہے، نیوزی لینڈ کو سنسنی خیز مقابلے میں مات دینے والی پلیئنگ الیون میں کسی تبدیلی کا امکان نہیں ہے، کپتان الیسٹر کک کا کہنا ہے کہ پوری ٹیم فائنل میں جگہ پانے کیلیے بے چین اور ہم اپنا ہدف حاصل کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔
انجرڈ اسپنر گریم سوان کی جگہ ٹیم میں شامل ہونے والے جیمز ٹریڈ ویل کا کہنا ہے کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ اس بار چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ ہم ہی جیتیں گے، ہمارا فی الحال مقصد جنوبی افریقہ سے سیمی فائنل جیتنا ہے اور ہم اس سے آگے نہیں دیکھ رہے ہیں۔ ٹریڈ ویل نے مزید کہا کہ میں ٹیم میں جگہ بنائے رکھنے کے حوالے سے پرامید ہوں۔ یاد رہے کہ سوان کمر اور پنڈلی کی تکالیف سے دوچار ہیں۔