پورٹ قاسم کیلیے ہیلی کاپٹرز کے حصول میں بے ضابطگیوں کی شکایت
پیپرا رولز کی خلاف ورزی سامنے آئی، پونے 9 ارب میں سروس حاصل نہ کیجائے، ٹرانسپیرنسی
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشل پاکستان نے پورٹ قاسم اتھارٹی کو خط کے ذریعے آگاہ کیا ہے کہ ٹرانسپیرنسی کو شکایت موصول ہوئی ہے کہ پورٹ قاسم اتھارٹی آگ بجھانے اور پائلٹ ٹرانسفر کیلئے 8 ارب 77 کروڑ کے عوض ہیلی کاپٹر سروس حاصل کر رہی ہے اور یہ بھی معلومات یں کہ ٹیکنیکل کمیٹی اور بورڈ کے ممبر ایم اے راجپر نے سنگل بڈر کو لیٹر آف انٹنٹ جاری کیا جوکہ پیپرا رولز کی خلاف ورزی ہے۔
ایسے وقت پر جب حکومت کفایت شعاری مہم پر عملدرآمد کررہی ہے ایسے وقت میں اتنی بڑی رقم ہیلی کاپٹر سروس کے حصول پر خرچ کرنا مناسب نہیں۔ اگر شکایت درست ہے تو چیئرمین اتھارٹی کو اس کانوٹس لینا چاہیے اور ویسے بھی ایک، دو پورٹس کے علاوہ کہیں بھی آگ بجھانے کیلئے ہیلی کاپٹر کا استعمال نہیں کیا جاتا۔
ہیلی کاپٹرز کا استعمال ایسی پورٹس پر ہوتا ہے جہاں روزانہ جہازوں کی آمد و رفت 150 سے زائد ہے جبکہ پورٹ قاسم پر روزانہ 7 سے 10 جہاز آتے یا جاتے ہیں۔ 1973 میں پورٹ قاسم کے آغاز سے لیکر اب تک ہیلی کاپٹرز کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی اور نہ ہی اسے سابقہ 5 سالہ منصوبے میں شامل کیا گیا ہے۔ خط کی کاپیاں وزیراعظم آفس، وزارت پورٹس اینڈ شپنگ، چیئرمین نیب، رجسٹرار سپریم کورٹ، چیئرمین پی اے سی اور ایم ڈی پیپرا کو بھی ارسال کی گئی ہیں۔
ایسے وقت پر جب حکومت کفایت شعاری مہم پر عملدرآمد کررہی ہے ایسے وقت میں اتنی بڑی رقم ہیلی کاپٹر سروس کے حصول پر خرچ کرنا مناسب نہیں۔ اگر شکایت درست ہے تو چیئرمین اتھارٹی کو اس کانوٹس لینا چاہیے اور ویسے بھی ایک، دو پورٹس کے علاوہ کہیں بھی آگ بجھانے کیلئے ہیلی کاپٹر کا استعمال نہیں کیا جاتا۔
ہیلی کاپٹرز کا استعمال ایسی پورٹس پر ہوتا ہے جہاں روزانہ جہازوں کی آمد و رفت 150 سے زائد ہے جبکہ پورٹ قاسم پر روزانہ 7 سے 10 جہاز آتے یا جاتے ہیں۔ 1973 میں پورٹ قاسم کے آغاز سے لیکر اب تک ہیلی کاپٹرز کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی اور نہ ہی اسے سابقہ 5 سالہ منصوبے میں شامل کیا گیا ہے۔ خط کی کاپیاں وزیراعظم آفس، وزارت پورٹس اینڈ شپنگ، چیئرمین نیب، رجسٹرار سپریم کورٹ، چیئرمین پی اے سی اور ایم ڈی پیپرا کو بھی ارسال کی گئی ہیں۔