انتخابی عمل پر تحریک انصاف کو ہی نہیں مسلم لیگ ن کو بھی تحفظات ہیںچوہدری نثار
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے انتخابی عمل پر صرف تحریک انصاف کو نہیں مسلم لیگ (ن) کو بھی تحفظات ہیں۔ نیوٹرل امپائر سے بھی غلطی ہوسکتی ہے۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے لئے بطور اپوزیشن لیڈر ہم نے تحریک انصاف اور پارلیمنٹ سے باہر تمام جماعتوں سے مشاورت کی۔ جسٹس فخر الدین جی ابراہیم کا نام سب سے پہلے تحریک انصاف کی طرف سے آیا۔ کرکٹ میں نیوٹرل امپائر بھی غلطی سے مبرا نہیں ہوتا۔ تحریک انصاف سمیت اپوزیشن جماعتیں انتخابی اصلاحات کا بل لائیں۔ مسلم لیگ(ن) اس کی حمایت کرے گی۔
چوہدری نثارعلی خان کا کہنا تھا کہ اگر ملک میں صاف شفاف الیکشن نہ ہوئے تو جمہوری عمل پر انگلیاں اٹھیں گی۔ مسلم لیگ (ن) کو بھی انتخابی عمل پر تحفظات ہیں۔ صرف چار حلقوں میں نہیں 30 اپوزیشن کی مرضی اور 30 حلقوں کی نشاندہی حکومت کرے، 60 حلقوں کے انتخابی نتائج کی جس طرح چاہتے ہیں تحقیقات کرالیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تمام سیاسی قائدین کو دو نکاتی ایجنڈے پر دعوت دینے کا سوچ رہی ہے، پاکستان کی آزادی اور خودمختاری کا تحفظ پہلا نکتہ ہے، ہم مل کر دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان کوئی "بنانا ریپبلک" یا مشرف کا پاکستان نہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس کا کریڈٹ حکومت کو نہیں بلکہ ساری سیاسی قیادت کو جانا چاہیے۔ دوسرا نکتہ دہشت گردی ہے، حکومت سول آرمڈ سیکیورٹی اداروں کے اجلاس میں سیکیورٹی پالیسی تشکیل دینا چاہتی ہے۔ مسائل بہت زیادہ ہیں اور کوئی ایک جماعت انہیں حل نہیں کر سکتی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت ایسا چیرمین نیب لانا چاہتی ہے جس کی ذہانت اور دیانتداری کی گواہی صرف یہ ایوان ہی نہیں بلکہ پوری قوم دے گی اور اس سلسلے میں اپوزیشن سے بامقصد مشاورت کی جائے گی۔ حکومت اپوزیشن کی تنقید کھلے دل سے تسلیم کرے گی۔