طلب اور رسد میں400 میگا واٹ کا فرق لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 12 گھنٹے تک جا پہنچا
شہر میں بجلی کی طلب اور رسد کے درمیان فرق 4 سو میگاواٹ سے تجاوز کرگیا۔
شہر میں گرمی کے ساتھ بجلی کے بحران کی شدت بھی برقرار ہے، کے ای ایس سی کی جانب سے شہر کے بیشتر علاقوں میں 8 سے 12 گھنٹے کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔
شہر میں بجلی کی طلب اور رسد کے درمیان فرق 4 سو میگاواٹ سے تجاوز کرگیا، وولٹیج میں کمی بیشی کی شکایات میں بھی اضافہ ہورہا ہے، شدید گرمی میں طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ نے شہری زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے، تفصیلات کے مطابق کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی نے شہر میں بجلی کی طلب میں اضافے کی مناسبت سے بجلی کی پیداوار میں اضافہ نہیں کیا، مرکزی بجلی گھر، بن قاسم اور کورنگی تھرمل پاور سے پوری استعداد سے بجلی حاصل نہیں کی جارہی ہے، 4 سو میگاواٹ کی کمی کو پورا کرنے کیلیے شہر کے بیشتر علاقوں میں 8 سے 12 گھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔
ذرائع کے مطابق شہر کے پوش علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ انتہائی کم ہے یا وہ مکمل طور پر بجلی کی لوڈشیڈنگ سے مستثنی ہیں تاہم متوسط اور غریب طبقے پر مشتمل شہر کے بیشتر علاقوں میں بغیر کسی اعلان کے معمول کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں 2 سے ڈھائی گھنٹے کیلیے دن میں4مرتبہ بجلی کی فراہمی منقطع کی جاتی ہے اور بعض علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 3 گھنٹے پر محیط ہے، متاثرہ علاقوں کے مکین جب شیڈول کے علاوہ بجلی کی عدم فراہمی کیلیے شکایتی مراکز سے رجوع کرتے ہیں تو انھیں بتایا جاتا ہے کہ بریک ڈاؤن (نظام میں خرابی) کی وجہ سے بجلی کی فراہمی میں تعطل آیا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ بجلی کے نظام میں خرابی مخصوص وقت اور یکساں دورانیے کی ہوتی ہے جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بریک ڈاؤنز کے نام پر کے ای ایس سی طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ کررہی ہے، دوسری جانب کے ای ایس سی انتظامیہ کی جانب سے مقررہ حد سے زیادہ صارفین کو بجلی فراہم کرنے کی وجہ سے بجلی کے وولٹیج میں کمی اور اچانک آنے والے اضافے کی وجہ سے گھریلوں استعمال کے برقی آلات جل جانے کی شکایات بھی بڑھتی جاری ہیں تاہم کے ای ایس سی انتظامیہ ان شکایات کی صحت کو تسلیم کرنے سے مسلسل انکار کررہی ہے، کے ای ایس سی کے ترجمان کے مطابق شہر کے کسی مخصوص علاقے میں وولٹیج کی شکایت ہوسکتی ہے تاہم یہ صورتحال بیشتر علاقوں میں نہیںانھوں نے کہا کہ شہر میں معمول کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے تاہم انھوں نے اعتراف کیا کہ بجلی کی طلب میں غیرمعمولی اضافے کی وجہ سے بجلی کی تقسیم کے نظام پر دباؤ بہت بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے بریک ڈاؤنز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
شہر میں بجلی کی طلب اور رسد کے درمیان فرق 4 سو میگاواٹ سے تجاوز کرگیا، وولٹیج میں کمی بیشی کی شکایات میں بھی اضافہ ہورہا ہے، شدید گرمی میں طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ نے شہری زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے، تفصیلات کے مطابق کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی نے شہر میں بجلی کی طلب میں اضافے کی مناسبت سے بجلی کی پیداوار میں اضافہ نہیں کیا، مرکزی بجلی گھر، بن قاسم اور کورنگی تھرمل پاور سے پوری استعداد سے بجلی حاصل نہیں کی جارہی ہے، 4 سو میگاواٹ کی کمی کو پورا کرنے کیلیے شہر کے بیشتر علاقوں میں 8 سے 12 گھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔
ذرائع کے مطابق شہر کے پوش علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ انتہائی کم ہے یا وہ مکمل طور پر بجلی کی لوڈشیڈنگ سے مستثنی ہیں تاہم متوسط اور غریب طبقے پر مشتمل شہر کے بیشتر علاقوں میں بغیر کسی اعلان کے معمول کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں 2 سے ڈھائی گھنٹے کیلیے دن میں4مرتبہ بجلی کی فراہمی منقطع کی جاتی ہے اور بعض علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 3 گھنٹے پر محیط ہے، متاثرہ علاقوں کے مکین جب شیڈول کے علاوہ بجلی کی عدم فراہمی کیلیے شکایتی مراکز سے رجوع کرتے ہیں تو انھیں بتایا جاتا ہے کہ بریک ڈاؤن (نظام میں خرابی) کی وجہ سے بجلی کی فراہمی میں تعطل آیا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ بجلی کے نظام میں خرابی مخصوص وقت اور یکساں دورانیے کی ہوتی ہے جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بریک ڈاؤنز کے نام پر کے ای ایس سی طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ کررہی ہے، دوسری جانب کے ای ایس سی انتظامیہ کی جانب سے مقررہ حد سے زیادہ صارفین کو بجلی فراہم کرنے کی وجہ سے بجلی کے وولٹیج میں کمی اور اچانک آنے والے اضافے کی وجہ سے گھریلوں استعمال کے برقی آلات جل جانے کی شکایات بھی بڑھتی جاری ہیں تاہم کے ای ایس سی انتظامیہ ان شکایات کی صحت کو تسلیم کرنے سے مسلسل انکار کررہی ہے، کے ای ایس سی کے ترجمان کے مطابق شہر کے کسی مخصوص علاقے میں وولٹیج کی شکایت ہوسکتی ہے تاہم یہ صورتحال بیشتر علاقوں میں نہیںانھوں نے کہا کہ شہر میں معمول کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے تاہم انھوں نے اعتراف کیا کہ بجلی کی طلب میں غیرمعمولی اضافے کی وجہ سے بجلی کی تقسیم کے نظام پر دباؤ بہت بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے بریک ڈاؤنز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔