مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ درج محافظ اور سیکرٹری زیر حراست
مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے
پولیس نے جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ درج کرتے ہوئے ان کے محافظ اور سیکرٹری کو حراست میں لے لیا ہے۔
راولپنڈی کے تھانہ ائرپورٹ میں مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا گیا ہے جس میں قتل اور اقدام قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
مولانا سمیع الحق کے بیٹے حامد الحق حقانی کی مدعیت میں یہ ایف آئی آر درج کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں شہید
مقدمے کے متن کے مطابق جمعے کی شام 6 بجکر 35 منٹ پر مولانا سمیع الحق کے سیکریٹری احمد شاہ نے اطلاع دی کہ مولانا صاحب اپنے کمرے میں زخمی حالت میں پڑے ہیں۔ ان کے گھر سے انہیں سفاری ولا اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے۔
راولپنڈی پولیس نے مولانا سمیع الحق کے دو ملازمین کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ شروع کردی ہے۔ حراست میں لئے گئے ملازمین میں ان کا محافظ اور سیکرٹری شامل ہیں۔ دونوں ملازمین سے حملے کے حوالے سے تفصیلات لی جائیں گی۔
مولانا سمیع الحق کے بیٹے مولانا حامدالحق نے حملے میں افغان حکومت کے ملوث ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دنوں افغانستان کے سرکاری وفد نے مولانا سمیع الحق سے ملاقات کی تھی اور افغانستان میں قیام امن کے لیے کردار ادا کرنے کے لیے کہا تھا۔
مولانا سمیع الحق کی نماز جنازہ آج شام 3 بجے نوشہرہ میں دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں ادا کی جائے گی جب کہ تدفین ان کے والد مولانا عبدالحق کے پہلو میں کی جائیگی۔ مولانا حامدالحق نماز جنازہ پڑھائیں گے۔
راولپنڈی کے تھانہ ائرپورٹ میں مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا گیا ہے جس میں قتل اور اقدام قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
مولانا سمیع الحق کے بیٹے حامد الحق حقانی کی مدعیت میں یہ ایف آئی آر درج کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں شہید
مقدمے کے متن کے مطابق جمعے کی شام 6 بجکر 35 منٹ پر مولانا سمیع الحق کے سیکریٹری احمد شاہ نے اطلاع دی کہ مولانا صاحب اپنے کمرے میں زخمی حالت میں پڑے ہیں۔ ان کے گھر سے انہیں سفاری ولا اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے۔
راولپنڈی پولیس نے مولانا سمیع الحق کے دو ملازمین کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ شروع کردی ہے۔ حراست میں لئے گئے ملازمین میں ان کا محافظ اور سیکرٹری شامل ہیں۔ دونوں ملازمین سے حملے کے حوالے سے تفصیلات لی جائیں گی۔
مولانا سمیع الحق کے بیٹے مولانا حامدالحق نے حملے میں افغان حکومت کے ملوث ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دنوں افغانستان کے سرکاری وفد نے مولانا سمیع الحق سے ملاقات کی تھی اور افغانستان میں قیام امن کے لیے کردار ادا کرنے کے لیے کہا تھا۔
مولانا سمیع الحق کی نماز جنازہ آج شام 3 بجے نوشہرہ میں دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں ادا کی جائے گی جب کہ تدفین ان کے والد مولانا عبدالحق کے پہلو میں کی جائیگی۔ مولانا حامدالحق نماز جنازہ پڑھائیں گے۔