صدر وزیراعظمچیف جسٹس کے سوا کسی بھی وی آئی پی کوسیکیورٹی فراہم نہیں کی جائے گی وزیرداخلہ

کسی بھی واقعےسےہم نے سبق نہیں سیکھانہ ذمہ داروں کا احتساب ہوا اورنہ ہی غلطیوں کا ازالہ کیا گیا لیکن اب ایسا نہیں ہوگا

دو ٹاسک فورس تشکیل دی جائیں گی ایک لاپتہ افراد اوردوسری سیکیورٹی فورسز اور ایجنسیوں کے درمیان مربوط رابطوں کو بہتربنانے کے لئے ہوگی، چوہدری نثار۔ فوٹو: فائل

وفاقی وزیر داخلہ نثار علی خان نے کہا ہے کہ سول آرمڈ فورسز کا کام چوکیداری نہیں ،قوم غیر محفوظ ہے اس لئے صدر مملکت، وزیراعظم اور چیف جسٹس کے علاوہ تمام وی آئی پیز کی سیکیورٹی پر تعینات سیکیورٹی اہلکاروں کی خدمات فوری طور پر ان کے اداروں کو واپس کی جارہی ہے۔

اسلام آباد میں وزارت داخلہ کے ماتحت سول آرمڈ فورسز اور ایجنسیوں کے سربراہان کے ہمراہ ملک بھر کے لئے سیکیورٹی پالیسی کی تیاری کے لئے منعقدہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزارت داخلہ کے ماتحت سیکیورٹی فورسز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی استعداد کو دیکھتے ہوئے ملک کے لئے نئی سیکیورٹی پالیسی تیار کرنا چاہتے ہیں جس کا بنیادی مقصد سیکیورٹی فورسز اور انٹیلی جنس کے درمیان بہتر رابطے و ہم آہنگی پیدا کرنا اور چینل آف کمانڈ واضح کرنا ہے،پاکستان ایک طویل عرصے سے دہشت گردی کی زد میں ہے اور ایک کے بعد ایک کئی سانحے ہوئے ہیں لیکن بدقسمتی سے کسی بھی واقعے سے ہم نے سبق نہیں سیکھا، نہ ذمہ داروں کا احتساب ہوا اور نہ ہی غلطیوں کا ازالہ کیا گیا لیکن اب ایسا نہیں ہوگا، اس سلسلے میں ہر واقعے کی رپورٹ تیار ہوگی اور اسے عوام کی سامنے بھی لایا جائے گا اس کی پہلی مثال گزشتہ دنوں کوئٹہ میں پیش آنے والے واقعات ہیں۔


وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ قوم غیر محفوظ ہے اور ہم نے سیکیورٹی ایجنسیز کو ایسی شخصیات کی سیکیورٹی پر لگایا ہے جو خود نجی سیکیورٹی کے اخراجات برداشت کرسکتے ہیں یا ان کی سیکیورٹی تھوڑی کم بھی کردی جائے تو انہیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ رینجرز، ایف سی یا دوسری سول آرمڈ فورس کو چوکیدار بنا کر ان کی طاقت کو ضائع نہیں کریں گے،اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ سیکیورٹی اداروں کو ان کے اصل کام پر معمور کردیا جائے،صدر، وزیر اعظم اور چیف جسٹس کے علاوہ کسی کو بھی سیکیورٹی فراہم نہیں کی جائے گی، ضرروت پڑنے پر ایک مخصوص طریقے سے پولیس کو مامور کیا جائے گا۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران دو ٹاسک فورسز تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ایک سیکیورٹی فورسز اورانٹیلی جنس ایجنسیوں کے درمیان رابطوں کو مربوط اور مستحکم بنانے کے لئے ہوگی ، جو اپنی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کرے گی اسی کی روشنی میں سیکیورٹی پالیسی کے حوالے سے اہم فیصلے کئے جائیں گے جبکہ دوسری ٹاسک فورس لاپتہ افراد کے لئے جو سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کام کرے گی، اس ٹاسک فورس میں لاپتہ افراد کی بازیابی کےلئے کام کرنے والی تنظیموں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے نمائندے شامل ہوں گے اس ٹاسک فورس کا کام گھروں اور گھروں کے باہرسے اٹھائے گئے لوگوں کی ان کے پیاروں کو واپسی یا ان کے بارے میں لواحقین کو اطلاع دینا ہوگا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اسلام آباد کو ماڈل شہر بنانے کے حوالے سے بھی کئی فیصلے ہوئے ہیں جس کے تحت آئندہ 3 ماہ میں پولیس اسٹیشنز کو کمپیوٹرائزڈ کرکے انہیں مرکزی کمانڈ پر لایا جائے گا، 3 دن کے الٹی میٹم کے بعد اسلام آباد میں غیر رجسٹرڈ گاڑیوں اور کم عمر ڈرائیوروں اور ون ویلنگ میں ملوث افراد کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے گی۔
Load Next Story