دسترخوان۔۔۔
خاتونِ خانہ کے قرینے سے اقدار اور روایات تک۔
مشرقی تہذیب اور روایات کے مختلف رنگ ہمارے ہاں دستر خوان پر بھی نظر آتے ہیں۔
نت نئے پکوان کرنے کے ساتھ خواتین کو گھر کے ہر فرد کی پسند کا خیال رکھنا پڑتا ہے جب کہ کھانے کے وقت ہر چھوٹے بڑے کا دستر خوان اکٹھا ہونا بھی ضروری خیال کیا جاتا ہے۔
اسی طرح مہمانوں کی آمد پر ڈائننگ ٹیبل پر خوب اہتمام نظر آتا ہے۔ دسترخوان یا ڈائننگ ٹیبل کسی بھی عورت کے سلیقے اور ذوق کی عکاس ہوتی ہے۔ کہتے ہیں، کھانے کی خوش بو اور اسے دسترخوان کی زینت بنانے کا قرینہ دیکھ کر ہی انسان کی آدھی بھوک مٹ جاتی ہے۔ دوسری طرف اسی دسترخوان یا کھانے کی میز سے ہم اپنی تہذیب، خاندانی اقدار اور روایات کو آگے بڑھانے کے ساتھ ساتھ بچوں کو تعلیم اور تربیت بھی فراہم کرسکتے ہیں۔
پہلے تو بات ہو جائے خواتین کے سلیقے اور قرینے کی۔ اکثر گھروں میں ناشتہ تو اسکول اور دفتر جانے کی تیاری کے دوران جیسے تیسے ہی کیا جاتا ہے، اور دوپہر کو بھی زیادہ تر مرد دفاتر اور دوسرے کاموں کی غرض سے گھر سے باہر ہوتے ہیں، مگر رات کو ہمارے ہاں دسترخوان یا ڈائننگ ٹیبل پر تمام افراد مل کر کھانا کھاتے ہیں۔
دیکھا جائے تو خواتین کی زیادہ تر توجہ کھانے کے ذائقے اور طرح طرح کی ڈشز تیار کرنے پر ہوتی ہے اور وہ اسے دسترخوان پر پیش کرنے یا ڈائننگ ٹیبل پر خوب صورتی سے سجانے کو اہمیت نہیں دیتیں، مگر یہ بھی ان کے سلیقے قرینے کا عکاس ہوتا ہے۔
اگر آپ کے گھر میں ڈائننگ ٹیبل استعمال ہورہی ہے، تو آپ اپنے ٹیبل پر روزانہ تازہ پھول رکھ سکتی ہیں۔ جی ہاں، یہ ان خواتین کے لیے بہت آسان ہو گا جن کے گھر کے باہر کیاری یا گھر کے اندر رکھے گملوں میں پھول دار پودے موجود ہوں۔ پھل ہماری غذا کا ایک حصّہ ہیں۔ آپ سبزی وغیرہ کے ساتھ پھل بھی خریدتی ہیں۔ یہ پھل ڈائننگ ٹیبل پر یونہی دھر دینے کے بجائے اگر خاتونِ خانہ کسی خوش نما ٹوکری یا کرسٹل باؤل میں سجا کر رکھیں تو یہ ان کی سلیقہ شعاری اور نفاست کا اظہار ہوگا۔
ڈائننگ ٹیبل پر استعمال ہونے والے میٹ کو آپ فیبرک پینٹنگ یا کڑھائی کر کے خوش نما بنا سکتی ہیں۔ یہ نہ صرف آپ کے اہلِ خانہ کو خوش گوار احساس سے دوچار کرے گا بلکہ اس طرح آپ اپنے مہمانوں کو بھی متاثر کرسکیں گی۔ صاف ستھری، سجی ہوئی ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھنے والے کو خوش گواریت کے احساس کے ساتھ نہایت خوشی سے شکم سیری کی طرف مائل کرے گی۔
ڈائننگ ٹیبل اور دسترخوان کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ کھانے کے موقع پر جب چھوٹے بچے اپنے والدین اور گھر کے دیگر بڑوں کے ساتھ ہوتے ہیں تو ان سے آداب اور طور طریقے سیکھتے ہیں۔ اکٹھے بیٹھ کر کھانا کھانے سے گھر کے تمام افراد غیر محسوس طور پر ایک دوسرے سے وابستہ ہوجاتے ہیں۔ کھانا کھاتے ہوئے ان کے مابین مختلف موضوعات پر تبادلۂ خیال بھی کیا جاتا ہے۔ آپ کا سلیقہ اور قرینہ کھانے کی میز پر ماحول کو خوش گوار بنانے میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔
بعض لوگوں کو شکایت ہے اور بڑی حد تک یہ بات درست بھی ہے کہ سوشل میڈیا کے دور میں گھر والے ایک دوسرے سے دور ہو رہے ہیں، مگر کھانے کی میز واحد جگہ ہے جہاں تمام افراد خانہ اکٹھے ہو سکتے ہیں اور آج اس مل بیٹھنے کی ضرورت پہلے کے مقابلے میں کئی گنا بڑھ چکی ہے۔ یہ رشتوں کے بندھن اور تعلق مضبوط کرنے کا ذریعہ ہونے کے ساتھ ساتھ اخلاقی تربیت کرنے اور خاندانی اقدار اپنے بچوں کو منتقل کرنے کا سبب بنتا ہے۔
چھوٹے بچے اپنے بزرگوں، بڑے بہن بھائیوں، والدین کو دیکھ کر کھانے کا طریقہ سیکھتے ہیں۔ اپنی پلیٹ کو صاف کرنا، کھانا دسترخوان یا ڈائننگ ٹیبل پر گرنے نہ دینا، ضرورت کے مطابق چمچ اور کانٹوں کا استعمال، اسی طرح نوالے بنانا اور تہذیب اور طریقے کے مطابق کھانا یہ سب بچے اپنے بڑوں کی نقل کرتے ہوئے سیکھتے ہیں۔ وقت پر نہ کھانا یا اپنے کمرے میں ٹیلی ویژن، کمپیوٹر اسکرین کے آگے بیٹھ کر کھانا کھا لینے والے بچے یہ ضروری باتیں نہیں سیکھ پاتے اور اس طرح ایک دوسرے کی قربت اور پیار سے بھی محروم رہتے ہیں۔
اگر دیکھا جائے تو یہ خوشی، محبت اور برکت کے انمول لمحات کو گنوا دینے کے مترادف ہے۔ والدین اور گھر کے بزرگ جب دسترخوان پر اکٹھے ہوتے ہیں تو بچوں کو اخلاقی باتیں اور نصیحتیں بھی نہایت اچھے اور شگفتہ انداز سے کرسکتے ہیں جو ان کی اخلاقی صحت پر مثبت اثر ڈالتی ہیں۔ بچے سیکھتے ہیں کہ ٹیبل پر چُنی ہوئی ڈش پہلے بڑوں کے آگے رکھی جاتی ہے اور وہ کھانے کی ابتدا کرتے ہیں جس کے بعد چھوٹے اپنی پلیٹوں میں کھانا نکالتے ہیں۔ اس سے بچوں کے دلوں میں بزرگوں کی عزت اور قدر جنم لیتی ہے اور یہ ایک خوب صورت اور بے حد حسین روایت بھی ہے۔
عام موضوعات پر ہلکی پھلکی گفتگو کے ساتھ والدین کھانے کے دوران سبزیوں، پھلوں اور قدرتی غذاؤں کی افادیت پر بھی بات کرسکتے ہیں جس سے بچوں کی معلومات میں اضافہ ہو گا۔ صحت کے عام مسائل اور غذا کی مدد سے بیماریوں سے بچاؤ پر کبھی کبھی بچوں کو آگاہی دی جاسکتی ہے۔ ہاتھ دھونے، غذائی اشیا کی صفائی وغیرہ سے متعلق شعور اجاگر کرنے کی بات کرنے سے بچوں کو اچھی اور صاف غذا کھانے کی اہمیت معلوم ہو گی اور وہ اسی پر کاربند رہیں گے۔ اسی طرح جنک فوڈ اور بازاری اشیا کے غیر ضروری استعمال سے پیدا ہونے والے صحت کے مسائل کی طرف بھی توجہ دلائی جاسکتی ہے۔
ایک مرتبہ پھر خاتونِ خانہ کی طرف چلتے ہیں جن کا ایک کام کھانے کے بعد دسترخوان سمیٹنا یا ڈائننگ ٹیبل صاف کرنا بھی ہوتا ہے۔ عموماً چھوٹے بچے دستر خوان یا کھانے کی میز پر کھانا گراتے ہیں، لیکن جب ایک سلیقہ شعار عورت فوراً ہی اس طرف متوجہ ہوتی ہے تو اسے دیکھ کر بچے بھی کھانا سمیٹنے اور میز کو صاف کرنے کے عادی ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح گھر کے مرد بھی دستر خوان یا ٹیبل کی صفائی میں مدد کرتے ہیں اور یوں ان کے بچے بھی مہذب اور تمیز دار بنیں گے۔
خاتونِ خانہ کو چاہیے کہ کھانے کا ایک وقت مقرر رکھیں اور گھر کے تمام افراد کو اس بات کا پابند کریں کہ وقت پر تمام لوگ دسترخوان یا کھانے کی میز پر موجود ہوں۔ خصوصی طور پر بچوں کو اپنے ساتھ ٹیبل یا دسترخوان سجانے میں معاون بنائیں۔ اس طرح بچوں کی تربیت ہو گی اور ان میں احساسِ ذمہ داری پیدا ہوگا اور کسی بھی موقع پر کسی کا ہاتھ بٹانے کی ترغیب ملے گی۔ آپ اپنے دسترخوان یا کھانے کی میز پر پانی سے بھرا ہوا جگ اور گلاسوں کو مخصوص جگہ پر ترتیب سے رکھ سکتی ہیں، اسی طرح پلیٹ، چمچ اور ٹشو باکس وغیرہ کو کھانے سے پہلے ترتیب دینے سے میز کی خوب صورتی بڑھے گی اور ضرورت کی ان اشیا کا یوں سجانا آپ کے سلیقے کی علامت ہو گا۔
ہمارے ہاں بچیوں کو خاص طور پر امورِ خانہ داری اور پکوان وغیرہ سکھانے پر زور دیا جاتا ہے۔ اگر آپ سلیقہ شعار ہیں تو گھر کی بچیاں بھی آپ سے ہی سیکھیں گی اور آپ ان کے لیے ایک مثال ہوں گی۔ آپ کا دسترخوان سجانا اور تمام کام خوش اسلوبی سے انجام دینا بچوں میں احساس ذمہ داری پیدا کرنے کے ساتھ چھوٹے چھوٹے کام کرنے کی صلاحیت بیدار کرسکتا ہے۔
اسی طرح بڑے ہونے پر یہی بچے آپ کے مددگار بنیں گے اور گھر کے کاموں کی طرف سے آپ بڑی حد تک بے فکر ہو سکتی ہیں۔ جب گھر میں مہمانوں کی آمد ہو اور بڑا سا دسترخوان لگانا یا سمیٹنا ہو، تو یہ بہت تھکا دینے والا کام ہوتا ہے۔ لیکن جب آپ کے بچے اس کے عادی ہوں اور وہ ہاتھ بٹانا جانتے ہوں تو آپ کا کام آسان ہو جاتا ہے۔
نت نئے پکوان کرنے کے ساتھ خواتین کو گھر کے ہر فرد کی پسند کا خیال رکھنا پڑتا ہے جب کہ کھانے کے وقت ہر چھوٹے بڑے کا دستر خوان اکٹھا ہونا بھی ضروری خیال کیا جاتا ہے۔
اسی طرح مہمانوں کی آمد پر ڈائننگ ٹیبل پر خوب اہتمام نظر آتا ہے۔ دسترخوان یا ڈائننگ ٹیبل کسی بھی عورت کے سلیقے اور ذوق کی عکاس ہوتی ہے۔ کہتے ہیں، کھانے کی خوش بو اور اسے دسترخوان کی زینت بنانے کا قرینہ دیکھ کر ہی انسان کی آدھی بھوک مٹ جاتی ہے۔ دوسری طرف اسی دسترخوان یا کھانے کی میز سے ہم اپنی تہذیب، خاندانی اقدار اور روایات کو آگے بڑھانے کے ساتھ ساتھ بچوں کو تعلیم اور تربیت بھی فراہم کرسکتے ہیں۔
پہلے تو بات ہو جائے خواتین کے سلیقے اور قرینے کی۔ اکثر گھروں میں ناشتہ تو اسکول اور دفتر جانے کی تیاری کے دوران جیسے تیسے ہی کیا جاتا ہے، اور دوپہر کو بھی زیادہ تر مرد دفاتر اور دوسرے کاموں کی غرض سے گھر سے باہر ہوتے ہیں، مگر رات کو ہمارے ہاں دسترخوان یا ڈائننگ ٹیبل پر تمام افراد مل کر کھانا کھاتے ہیں۔
دیکھا جائے تو خواتین کی زیادہ تر توجہ کھانے کے ذائقے اور طرح طرح کی ڈشز تیار کرنے پر ہوتی ہے اور وہ اسے دسترخوان پر پیش کرنے یا ڈائننگ ٹیبل پر خوب صورتی سے سجانے کو اہمیت نہیں دیتیں، مگر یہ بھی ان کے سلیقے قرینے کا عکاس ہوتا ہے۔
اگر آپ کے گھر میں ڈائننگ ٹیبل استعمال ہورہی ہے، تو آپ اپنے ٹیبل پر روزانہ تازہ پھول رکھ سکتی ہیں۔ جی ہاں، یہ ان خواتین کے لیے بہت آسان ہو گا جن کے گھر کے باہر کیاری یا گھر کے اندر رکھے گملوں میں پھول دار پودے موجود ہوں۔ پھل ہماری غذا کا ایک حصّہ ہیں۔ آپ سبزی وغیرہ کے ساتھ پھل بھی خریدتی ہیں۔ یہ پھل ڈائننگ ٹیبل پر یونہی دھر دینے کے بجائے اگر خاتونِ خانہ کسی خوش نما ٹوکری یا کرسٹل باؤل میں سجا کر رکھیں تو یہ ان کی سلیقہ شعاری اور نفاست کا اظہار ہوگا۔
ڈائننگ ٹیبل پر استعمال ہونے والے میٹ کو آپ فیبرک پینٹنگ یا کڑھائی کر کے خوش نما بنا سکتی ہیں۔ یہ نہ صرف آپ کے اہلِ خانہ کو خوش گوار احساس سے دوچار کرے گا بلکہ اس طرح آپ اپنے مہمانوں کو بھی متاثر کرسکیں گی۔ صاف ستھری، سجی ہوئی ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھنے والے کو خوش گواریت کے احساس کے ساتھ نہایت خوشی سے شکم سیری کی طرف مائل کرے گی۔
ڈائننگ ٹیبل اور دسترخوان کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ کھانے کے موقع پر جب چھوٹے بچے اپنے والدین اور گھر کے دیگر بڑوں کے ساتھ ہوتے ہیں تو ان سے آداب اور طور طریقے سیکھتے ہیں۔ اکٹھے بیٹھ کر کھانا کھانے سے گھر کے تمام افراد غیر محسوس طور پر ایک دوسرے سے وابستہ ہوجاتے ہیں۔ کھانا کھاتے ہوئے ان کے مابین مختلف موضوعات پر تبادلۂ خیال بھی کیا جاتا ہے۔ آپ کا سلیقہ اور قرینہ کھانے کی میز پر ماحول کو خوش گوار بنانے میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔
بعض لوگوں کو شکایت ہے اور بڑی حد تک یہ بات درست بھی ہے کہ سوشل میڈیا کے دور میں گھر والے ایک دوسرے سے دور ہو رہے ہیں، مگر کھانے کی میز واحد جگہ ہے جہاں تمام افراد خانہ اکٹھے ہو سکتے ہیں اور آج اس مل بیٹھنے کی ضرورت پہلے کے مقابلے میں کئی گنا بڑھ چکی ہے۔ یہ رشتوں کے بندھن اور تعلق مضبوط کرنے کا ذریعہ ہونے کے ساتھ ساتھ اخلاقی تربیت کرنے اور خاندانی اقدار اپنے بچوں کو منتقل کرنے کا سبب بنتا ہے۔
چھوٹے بچے اپنے بزرگوں، بڑے بہن بھائیوں، والدین کو دیکھ کر کھانے کا طریقہ سیکھتے ہیں۔ اپنی پلیٹ کو صاف کرنا، کھانا دسترخوان یا ڈائننگ ٹیبل پر گرنے نہ دینا، ضرورت کے مطابق چمچ اور کانٹوں کا استعمال، اسی طرح نوالے بنانا اور تہذیب اور طریقے کے مطابق کھانا یہ سب بچے اپنے بڑوں کی نقل کرتے ہوئے سیکھتے ہیں۔ وقت پر نہ کھانا یا اپنے کمرے میں ٹیلی ویژن، کمپیوٹر اسکرین کے آگے بیٹھ کر کھانا کھا لینے والے بچے یہ ضروری باتیں نہیں سیکھ پاتے اور اس طرح ایک دوسرے کی قربت اور پیار سے بھی محروم رہتے ہیں۔
اگر دیکھا جائے تو یہ خوشی، محبت اور برکت کے انمول لمحات کو گنوا دینے کے مترادف ہے۔ والدین اور گھر کے بزرگ جب دسترخوان پر اکٹھے ہوتے ہیں تو بچوں کو اخلاقی باتیں اور نصیحتیں بھی نہایت اچھے اور شگفتہ انداز سے کرسکتے ہیں جو ان کی اخلاقی صحت پر مثبت اثر ڈالتی ہیں۔ بچے سیکھتے ہیں کہ ٹیبل پر چُنی ہوئی ڈش پہلے بڑوں کے آگے رکھی جاتی ہے اور وہ کھانے کی ابتدا کرتے ہیں جس کے بعد چھوٹے اپنی پلیٹوں میں کھانا نکالتے ہیں۔ اس سے بچوں کے دلوں میں بزرگوں کی عزت اور قدر جنم لیتی ہے اور یہ ایک خوب صورت اور بے حد حسین روایت بھی ہے۔
عام موضوعات پر ہلکی پھلکی گفتگو کے ساتھ والدین کھانے کے دوران سبزیوں، پھلوں اور قدرتی غذاؤں کی افادیت پر بھی بات کرسکتے ہیں جس سے بچوں کی معلومات میں اضافہ ہو گا۔ صحت کے عام مسائل اور غذا کی مدد سے بیماریوں سے بچاؤ پر کبھی کبھی بچوں کو آگاہی دی جاسکتی ہے۔ ہاتھ دھونے، غذائی اشیا کی صفائی وغیرہ سے متعلق شعور اجاگر کرنے کی بات کرنے سے بچوں کو اچھی اور صاف غذا کھانے کی اہمیت معلوم ہو گی اور وہ اسی پر کاربند رہیں گے۔ اسی طرح جنک فوڈ اور بازاری اشیا کے غیر ضروری استعمال سے پیدا ہونے والے صحت کے مسائل کی طرف بھی توجہ دلائی جاسکتی ہے۔
ایک مرتبہ پھر خاتونِ خانہ کی طرف چلتے ہیں جن کا ایک کام کھانے کے بعد دسترخوان سمیٹنا یا ڈائننگ ٹیبل صاف کرنا بھی ہوتا ہے۔ عموماً چھوٹے بچے دستر خوان یا کھانے کی میز پر کھانا گراتے ہیں، لیکن جب ایک سلیقہ شعار عورت فوراً ہی اس طرف متوجہ ہوتی ہے تو اسے دیکھ کر بچے بھی کھانا سمیٹنے اور میز کو صاف کرنے کے عادی ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح گھر کے مرد بھی دستر خوان یا ٹیبل کی صفائی میں مدد کرتے ہیں اور یوں ان کے بچے بھی مہذب اور تمیز دار بنیں گے۔
خاتونِ خانہ کو چاہیے کہ کھانے کا ایک وقت مقرر رکھیں اور گھر کے تمام افراد کو اس بات کا پابند کریں کہ وقت پر تمام لوگ دسترخوان یا کھانے کی میز پر موجود ہوں۔ خصوصی طور پر بچوں کو اپنے ساتھ ٹیبل یا دسترخوان سجانے میں معاون بنائیں۔ اس طرح بچوں کی تربیت ہو گی اور ان میں احساسِ ذمہ داری پیدا ہوگا اور کسی بھی موقع پر کسی کا ہاتھ بٹانے کی ترغیب ملے گی۔ آپ اپنے دسترخوان یا کھانے کی میز پر پانی سے بھرا ہوا جگ اور گلاسوں کو مخصوص جگہ پر ترتیب سے رکھ سکتی ہیں، اسی طرح پلیٹ، چمچ اور ٹشو باکس وغیرہ کو کھانے سے پہلے ترتیب دینے سے میز کی خوب صورتی بڑھے گی اور ضرورت کی ان اشیا کا یوں سجانا آپ کے سلیقے کی علامت ہو گا۔
ہمارے ہاں بچیوں کو خاص طور پر امورِ خانہ داری اور پکوان وغیرہ سکھانے پر زور دیا جاتا ہے۔ اگر آپ سلیقہ شعار ہیں تو گھر کی بچیاں بھی آپ سے ہی سیکھیں گی اور آپ ان کے لیے ایک مثال ہوں گی۔ آپ کا دسترخوان سجانا اور تمام کام خوش اسلوبی سے انجام دینا بچوں میں احساس ذمہ داری پیدا کرنے کے ساتھ چھوٹے چھوٹے کام کرنے کی صلاحیت بیدار کرسکتا ہے۔
اسی طرح بڑے ہونے پر یہی بچے آپ کے مددگار بنیں گے اور گھر کے کاموں کی طرف سے آپ بڑی حد تک بے فکر ہو سکتی ہیں۔ جب گھر میں مہمانوں کی آمد ہو اور بڑا سا دسترخوان لگانا یا سمیٹنا ہو، تو یہ بہت تھکا دینے والا کام ہوتا ہے۔ لیکن جب آپ کے بچے اس کے عادی ہوں اور وہ ہاتھ بٹانا جانتے ہوں تو آپ کا کام آسان ہو جاتا ہے۔