کبھی ٹیم پر بوجھ نہیں بنوں گا شعیب ملک
آئندہ سال ورلڈ کپ کے بعد ورلڈ ٹی ٹوئنٹی بھی کھیلنا چاہتا ہوں، انحصار فارم اور فٹنس پر ہوگا، آل راؤنڈر
شعیب ملک نے کہا ہے کہ کبھی ٹیم پر بوجھ نہیں بنوں گا تاہم آئندہ سال ورلڈ کپ کے بعد ورلڈ ٹی ٹوئنٹی بھی کھیلنا چاہتا ہوں۔
دبئی میں ''ایکسپریس'' کو خصوصی انٹرویو میں شعیب ملک نے کہا کہ آئندہ سال ورلڈ کپ کھیلنے کے بعد ون ڈے کرکٹ چھوڑ دوں گا، بعد ازاں ملک کیلیے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی بھی کھیلنا چاہتا ہوں لیکن اس کا انحصار فارم اور فٹنس پر ہوگا،اگر میدان میں مشکل جگہ پرفیلڈنگ کرتے ہوئے بھی توقعات پر پورا اترسکوں، ٹیم کیلیے 100فیصد دینے کے قابل ہوا تو ٹھیک ہے، اندر کا انسان بولا ''شعیب میاں اب بس کرو'' تو کرکٹ چھوڑ دوں گا،کبھی ٹیم پر بوجھ نہیں بنوں گا۔
آل راؤنڈر سے سوال کیا گیا کہ ایشیا کپ میں شکستوں کے بعد سرفراز احمد کو قیادت سے ہٹانے کی باتیں ہوئیں،کپتان کے طور پر آپ کا نام بھی گردش میں رہا۔ جواب میں شعیب ملک نے کہا کہ کسی میچ میں ہار یا سیریز میں ناکامی پر کپتان اور کھلاڑیوں کو تبدیل کردینے کی باتیں شروع کردینا درست نہیں، یہ نہیں ہوتا کہ ایک سیریز میں کسی کی کارکردگی بہتر ہوئی تو اس کو کپتان سے ہٹادیا جائے، یہ کوئی بات نہیں کہ پرفارمنس کی وجہ سے کسی کا نام نمایاں ہو تو اس کو قیادت بھی سونپ دی جائے۔
ایشیا کپ میں کارکردگی کی وجہ سے میرا نام چل رہا تب بھی کپتانی کا نہیں سوچا، میرے خیال میں کپتان کو طویل مدت کیلیے ذمہ داری سونپ کر ٹیم کو بنانے اور چلانے کا موقع دینا چاہیے، بہترین دستیاب ٹیلنٹ کو مسلسل مواقع دینے سے ہی مثبت نتائج سامنے آتے ہیں، ایشیا کپ کے بعد سلیکشن کمیٹی افراتفری کا شکار ہوکر فیصلے کرنے لگتی تو آج پاکستان فتوحات کے ٹریک پر واپس نہیں آتا،سرفراز کی قیادت میں انہی پلیئرز نے کم بیک کرتے ہوئے آسٹریلیا کو ٹیسٹ سیریز میں شکست دی۔
اس کے بعدٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں کینگروز کے بعد کیویز کو بھی کلین سوئپ کیا،کپتان اور کھلاڑیوں پر اعتماد برقرار رکھنے کے نتیجے میں ہی مثبت نتائج سامنے آئے ہیں،کنڈیشنز جیسی بھی ہوں،آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ بڑی ٹیمیں ہیں، کھلاڑیوں کو فتوحات کا کریڈٹ دینا چاہیے، سرفراز تینوں فارمیٹ میں کپتانی کی اہلیت رکھتے اور مسلسل بہتری کی جانب گامزن ہیں۔ یہ پاکستان کرکٹ کیلیے نیک شگون ہے۔
شعیب ملک نے کہا کہ پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں مسلسل فتوحات کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ کم وبیش یہی کھلاڑی 2 سال سے ایک ساتھ کھیل رہے ہیں،کمبی نیشن بنا ہوا ہے، بیٹسمینوں کو کسی بھی نمبر پر بھیجو چیلنج کے طور پر لیتے ہیں،بولرزکوجب بھی موقع دیا جائے وکٹیں حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں،اچھے فیلڈرز کو معلوم ہے کہ کن اوورز میں انھیں کہاں اورکس انداز کی فیلڈنگ کرنا ہے،ٹی ٹوئنٹی میں بروقت چھوٹی سی پرفارمنس بھی بڑی ثابت ہوجاتی ہے۔
اسی لیے بطور ٹیم کے گرین شرٹس کامیاب ہیں،ٹیسٹ اور ون ڈے میں اس لیے پیچھے ہیں کہ زیادہ تر کھلاڑی 30، 40یا 50میچ کھیلے ہوئے ہیں،تجربہ کی کمی کے سبب بعض اوقات مشکل لمحات میں توقعات کے مطابق کھیل پیش کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے،اچھی بات ہے کہ ان کو تسلسل کیساتھ مواقع مل رہے ہیں،ورلڈکپ تک مزید میچ کھیل کر پختہ کار ہونگے، اس کے مثبت نتائج بھی سامنے آئینگے۔
شعیب ملک کو بیٹے اذہان کی یاد ستانے لگی
آل رائونڈر کا کہنا ہے کہ قومی ذمہ داریوں کی وجہ سے پیدائش کے ایک دن بعد ہی یواے ای کا رخ کرنا پڑا، ویڈیو کال کے ذریعے کسی حد تک کمی پوری کرنے کی کوشش کرتا ہوں، نام اذہان لیکن لوگ اذان سمجھ بیٹھتے ہیں۔
انٹرویو کے دوران انھوں نے کہا بیٹے کی بہت یاد ستاتی ہے، اہلیہ ثانیہ کی کمی بھی شدت سے محسوس کرتا ہوں، یہ ایک ایسا وقت ہوتا ہے کہ آپ کا فیملی کے ساتھ ہونا ضروری ہے لیکن قومی ذمہ داریاں بھی اہم ہیں، کسی طرح کے بھی حالات ہوں آپ کو سمجھوتا کرتے ہوئے اپنے فرض کی ادائیگی کیلیے آنا ہی پڑتا ہے، اپنی اہلیہ ثانیہ مرزا کے جذبے کو سراہنا ہوگا کہ جنھوں نے میرے وہاں رہنے پر اصرار کرنے کی بجائے خود کہا کہ آپ کو یو اے ای میں اپنی ٹیم کے ساتھ ہونا چاہیے، میرے خیال میں یہ بہت بڑی بات ہے کہ آپ کا شریک حیات آپ کی ذمہ داریوں اور ضروریات کو سمجھتے ہوئے روکنے کے بجائے خود حوصلہ افزائی کرے۔
انھوں نے کہا کہ جب بیٹے کی بہت زیادہ یاد آئے تو موقع ملتے ہی ویڈیو کال کرکے کمی پوری کرنے کی کوشش کرتا ہوں، جب بھی فرصت ملی اپنی فیملی کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاروں گا۔
اپنے بیٹے کے نام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شعیب ملک نے کہا کہ اکثر لوگ غلط فہمی کا شکار ہو جاتے ہیں، اس کا نام اذہان ہے، لوگ اس کو اذان سمجھ لیتے ہیں۔ بیٹے کی پیدائش پر دنیا بھر سے موصول ہونے والی مبارکبادوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے آل راؤنڈر نے کہا کہ کئی ایسی جگہوں سے پیغامات آئے ہیں کہ میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا، دنیا بھر میں موجود پرستاروں کی طرف سے ملنے والی محبت پر بہت خوشی ہوتی ہے، میرے پاس ایسے الفاظ نہیں کہ ان کا شکریہ ادا کر سکوں۔
آصف کا مستقبل تابناک ہے، شعیب
شعیب ملک نے کہا کہ ذاتی پرفارمنس سے زیادہ اس بات کی خوشی ہے کہ ٹیم جیت رہی ہے، بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی پر بھی کوئی تشویش نہیں۔انھوں نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں کارکردگی دکھانے کے مواقع بڑے محدود ہوتے ہیں، یہ بات ٹھیک ہے کہ حالیہ مقابلوں میں کوئی بڑی قابل ذکر اننگز نہیں کھیل سکا لیکن جتنا بھی حصہ ڈالا خوشی اس بات کی ہے کہ ٹیم جیت رہی ہے۔
بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آصف علی بڑا باصلاحیت بیٹسمین اور سیٹ ہو کر بڑے اسٹروکس کھیل سکتا ہے، ٹیم منیجمنٹ مختلف کمبی نیشن آزما رہی ہے، ٹیسٹ کرکٹ میں ایک ہی نمبر پر کھیلنا ضروری ہے، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں حالات کو دیکھتے ہوئے ٹیمیں تبدیلیاں کرتی رہتی ہیں، اس میں میرے لیے کوئی مسائل نہیں، کسی بھی نمبر پر کھیلوں مقصد صرف ملک کیلیے پرفارم کرنا ہے۔
بھارت سے کرکٹ سمیت تمام کھیلوں کے مقابلے ہونے چاہئیں
آل رائونڈر کا کہنا ہے کہ صرف کرکٹ ہی نہیں تمام کھیلوں میں پاک بھارت مقابلے بحال ہونا چاہیں، پڑوسی ملکوں کے مقابلے کرکٹ کی جان ہیں، باہمی سیریز کیلیے ہماری ٹیم بھارت گئی تو بہترین میزبانی ہوئی جو کھلاڑیوں کو آج بھی یاد ہے۔
اسی طرح بھارتی ٹیم پاکستان آئی تو کرکٹر یہاں ہونیوالی مہمان نوازی کا آج بھی ذکر کرتے ہیں۔ میرے خیال میں تو پڑوسیوں کے مابین تمام کھیلوں کے مقابلے ہونے چاہئیں ، اس کے علاوہ دونوں ملکوں میں لوگوں کے رشتہ دار رہتے ہیں ویزا مسائل کی وجہ سے ان کو آنے جانے میں مشکلات پیش آتی ہیں، یہ مسئلہ بھی حل ہونا چاہیے۔
سرفراز احمد کو مشورے اپنا فرض سمجھ کر دیتے ہیں
شعیب ملک نے کہا کہ سرفراز احمد کو مشورے اپنا فرض سمجھ کر دیتے ہیں، انھوں نے کہا کہ بطور سینئرز میری اور محمد حفیظ کی ذمہ داری ہے کہ ٹیلنٹ نکھارنے میں نوجوان کرکٹرز کی مدد کریں،اس کا ٹیم کو ہی فائدہ ہوتا ہے، اپنے تجربے کی بدولت کپتان کو بھی مشورہ دیتے ہیں،اس کو اپنا فرض سمجھتے ہیں،ان کی کارکردگی میں روز بروز بہتری آرہی ہے،جہاں ضرورت ہو بلا جھجھک آپس میں بات کرتے ہیں۔
عمر کے ہرحصے میں خود کو فٹ رکھنا ضروری ہے
شعیب ملک نے کہا کہ عمر کے ہر حصے میں خود کو فٹ رکھنے ضروری ہے، سالہا سال سے فٹنس کا معیار برقرار بلکہ مزید بہتر کرنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ اپنے جسم کی ضرورت کا خیال رکھنا چاہیے، بہتر ہے کہ آپ کو معلوم ہو کہ میرے لیے کون سی چیز موزوں ہے اور کون سی نہیں، صرف کھلاڑی ہی نہیں ہر شخص کو عمر کے ہر حصے میں اپنی فٹنس کا خیال رکھنا چاہیے۔
دبئی میں ''ایکسپریس'' کو خصوصی انٹرویو میں شعیب ملک نے کہا کہ آئندہ سال ورلڈ کپ کھیلنے کے بعد ون ڈے کرکٹ چھوڑ دوں گا، بعد ازاں ملک کیلیے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی بھی کھیلنا چاہتا ہوں لیکن اس کا انحصار فارم اور فٹنس پر ہوگا،اگر میدان میں مشکل جگہ پرفیلڈنگ کرتے ہوئے بھی توقعات پر پورا اترسکوں، ٹیم کیلیے 100فیصد دینے کے قابل ہوا تو ٹھیک ہے، اندر کا انسان بولا ''شعیب میاں اب بس کرو'' تو کرکٹ چھوڑ دوں گا،کبھی ٹیم پر بوجھ نہیں بنوں گا۔
آل راؤنڈر سے سوال کیا گیا کہ ایشیا کپ میں شکستوں کے بعد سرفراز احمد کو قیادت سے ہٹانے کی باتیں ہوئیں،کپتان کے طور پر آپ کا نام بھی گردش میں رہا۔ جواب میں شعیب ملک نے کہا کہ کسی میچ میں ہار یا سیریز میں ناکامی پر کپتان اور کھلاڑیوں کو تبدیل کردینے کی باتیں شروع کردینا درست نہیں، یہ نہیں ہوتا کہ ایک سیریز میں کسی کی کارکردگی بہتر ہوئی تو اس کو کپتان سے ہٹادیا جائے، یہ کوئی بات نہیں کہ پرفارمنس کی وجہ سے کسی کا نام نمایاں ہو تو اس کو قیادت بھی سونپ دی جائے۔
ایشیا کپ میں کارکردگی کی وجہ سے میرا نام چل رہا تب بھی کپتانی کا نہیں سوچا، میرے خیال میں کپتان کو طویل مدت کیلیے ذمہ داری سونپ کر ٹیم کو بنانے اور چلانے کا موقع دینا چاہیے، بہترین دستیاب ٹیلنٹ کو مسلسل مواقع دینے سے ہی مثبت نتائج سامنے آتے ہیں، ایشیا کپ کے بعد سلیکشن کمیٹی افراتفری کا شکار ہوکر فیصلے کرنے لگتی تو آج پاکستان فتوحات کے ٹریک پر واپس نہیں آتا،سرفراز کی قیادت میں انہی پلیئرز نے کم بیک کرتے ہوئے آسٹریلیا کو ٹیسٹ سیریز میں شکست دی۔
اس کے بعدٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں کینگروز کے بعد کیویز کو بھی کلین سوئپ کیا،کپتان اور کھلاڑیوں پر اعتماد برقرار رکھنے کے نتیجے میں ہی مثبت نتائج سامنے آئے ہیں،کنڈیشنز جیسی بھی ہوں،آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ بڑی ٹیمیں ہیں، کھلاڑیوں کو فتوحات کا کریڈٹ دینا چاہیے، سرفراز تینوں فارمیٹ میں کپتانی کی اہلیت رکھتے اور مسلسل بہتری کی جانب گامزن ہیں۔ یہ پاکستان کرکٹ کیلیے نیک شگون ہے۔
شعیب ملک نے کہا کہ پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں مسلسل فتوحات کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ کم وبیش یہی کھلاڑی 2 سال سے ایک ساتھ کھیل رہے ہیں،کمبی نیشن بنا ہوا ہے، بیٹسمینوں کو کسی بھی نمبر پر بھیجو چیلنج کے طور پر لیتے ہیں،بولرزکوجب بھی موقع دیا جائے وکٹیں حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں،اچھے فیلڈرز کو معلوم ہے کہ کن اوورز میں انھیں کہاں اورکس انداز کی فیلڈنگ کرنا ہے،ٹی ٹوئنٹی میں بروقت چھوٹی سی پرفارمنس بھی بڑی ثابت ہوجاتی ہے۔
اسی لیے بطور ٹیم کے گرین شرٹس کامیاب ہیں،ٹیسٹ اور ون ڈے میں اس لیے پیچھے ہیں کہ زیادہ تر کھلاڑی 30، 40یا 50میچ کھیلے ہوئے ہیں،تجربہ کی کمی کے سبب بعض اوقات مشکل لمحات میں توقعات کے مطابق کھیل پیش کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے،اچھی بات ہے کہ ان کو تسلسل کیساتھ مواقع مل رہے ہیں،ورلڈکپ تک مزید میچ کھیل کر پختہ کار ہونگے، اس کے مثبت نتائج بھی سامنے آئینگے۔
شعیب ملک کو بیٹے اذہان کی یاد ستانے لگی
آل رائونڈر کا کہنا ہے کہ قومی ذمہ داریوں کی وجہ سے پیدائش کے ایک دن بعد ہی یواے ای کا رخ کرنا پڑا، ویڈیو کال کے ذریعے کسی حد تک کمی پوری کرنے کی کوشش کرتا ہوں، نام اذہان لیکن لوگ اذان سمجھ بیٹھتے ہیں۔
انٹرویو کے دوران انھوں نے کہا بیٹے کی بہت یاد ستاتی ہے، اہلیہ ثانیہ کی کمی بھی شدت سے محسوس کرتا ہوں، یہ ایک ایسا وقت ہوتا ہے کہ آپ کا فیملی کے ساتھ ہونا ضروری ہے لیکن قومی ذمہ داریاں بھی اہم ہیں، کسی طرح کے بھی حالات ہوں آپ کو سمجھوتا کرتے ہوئے اپنے فرض کی ادائیگی کیلیے آنا ہی پڑتا ہے، اپنی اہلیہ ثانیہ مرزا کے جذبے کو سراہنا ہوگا کہ جنھوں نے میرے وہاں رہنے پر اصرار کرنے کی بجائے خود کہا کہ آپ کو یو اے ای میں اپنی ٹیم کے ساتھ ہونا چاہیے، میرے خیال میں یہ بہت بڑی بات ہے کہ آپ کا شریک حیات آپ کی ذمہ داریوں اور ضروریات کو سمجھتے ہوئے روکنے کے بجائے خود حوصلہ افزائی کرے۔
انھوں نے کہا کہ جب بیٹے کی بہت زیادہ یاد آئے تو موقع ملتے ہی ویڈیو کال کرکے کمی پوری کرنے کی کوشش کرتا ہوں، جب بھی فرصت ملی اپنی فیملی کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاروں گا۔
اپنے بیٹے کے نام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شعیب ملک نے کہا کہ اکثر لوگ غلط فہمی کا شکار ہو جاتے ہیں، اس کا نام اذہان ہے، لوگ اس کو اذان سمجھ لیتے ہیں۔ بیٹے کی پیدائش پر دنیا بھر سے موصول ہونے والی مبارکبادوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے آل راؤنڈر نے کہا کہ کئی ایسی جگہوں سے پیغامات آئے ہیں کہ میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا، دنیا بھر میں موجود پرستاروں کی طرف سے ملنے والی محبت پر بہت خوشی ہوتی ہے، میرے پاس ایسے الفاظ نہیں کہ ان کا شکریہ ادا کر سکوں۔
آصف کا مستقبل تابناک ہے، شعیب
شعیب ملک نے کہا کہ ذاتی پرفارمنس سے زیادہ اس بات کی خوشی ہے کہ ٹیم جیت رہی ہے، بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی پر بھی کوئی تشویش نہیں۔انھوں نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں کارکردگی دکھانے کے مواقع بڑے محدود ہوتے ہیں، یہ بات ٹھیک ہے کہ حالیہ مقابلوں میں کوئی بڑی قابل ذکر اننگز نہیں کھیل سکا لیکن جتنا بھی حصہ ڈالا خوشی اس بات کی ہے کہ ٹیم جیت رہی ہے۔
بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آصف علی بڑا باصلاحیت بیٹسمین اور سیٹ ہو کر بڑے اسٹروکس کھیل سکتا ہے، ٹیم منیجمنٹ مختلف کمبی نیشن آزما رہی ہے، ٹیسٹ کرکٹ میں ایک ہی نمبر پر کھیلنا ضروری ہے، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں حالات کو دیکھتے ہوئے ٹیمیں تبدیلیاں کرتی رہتی ہیں، اس میں میرے لیے کوئی مسائل نہیں، کسی بھی نمبر پر کھیلوں مقصد صرف ملک کیلیے پرفارم کرنا ہے۔
بھارت سے کرکٹ سمیت تمام کھیلوں کے مقابلے ہونے چاہئیں
آل رائونڈر کا کہنا ہے کہ صرف کرکٹ ہی نہیں تمام کھیلوں میں پاک بھارت مقابلے بحال ہونا چاہیں، پڑوسی ملکوں کے مقابلے کرکٹ کی جان ہیں، باہمی سیریز کیلیے ہماری ٹیم بھارت گئی تو بہترین میزبانی ہوئی جو کھلاڑیوں کو آج بھی یاد ہے۔
اسی طرح بھارتی ٹیم پاکستان آئی تو کرکٹر یہاں ہونیوالی مہمان نوازی کا آج بھی ذکر کرتے ہیں۔ میرے خیال میں تو پڑوسیوں کے مابین تمام کھیلوں کے مقابلے ہونے چاہئیں ، اس کے علاوہ دونوں ملکوں میں لوگوں کے رشتہ دار رہتے ہیں ویزا مسائل کی وجہ سے ان کو آنے جانے میں مشکلات پیش آتی ہیں، یہ مسئلہ بھی حل ہونا چاہیے۔
سرفراز احمد کو مشورے اپنا فرض سمجھ کر دیتے ہیں
شعیب ملک نے کہا کہ سرفراز احمد کو مشورے اپنا فرض سمجھ کر دیتے ہیں، انھوں نے کہا کہ بطور سینئرز میری اور محمد حفیظ کی ذمہ داری ہے کہ ٹیلنٹ نکھارنے میں نوجوان کرکٹرز کی مدد کریں،اس کا ٹیم کو ہی فائدہ ہوتا ہے، اپنے تجربے کی بدولت کپتان کو بھی مشورہ دیتے ہیں،اس کو اپنا فرض سمجھتے ہیں،ان کی کارکردگی میں روز بروز بہتری آرہی ہے،جہاں ضرورت ہو بلا جھجھک آپس میں بات کرتے ہیں۔
عمر کے ہرحصے میں خود کو فٹ رکھنا ضروری ہے
شعیب ملک نے کہا کہ عمر کے ہر حصے میں خود کو فٹ رکھنے ضروری ہے، سالہا سال سے فٹنس کا معیار برقرار بلکہ مزید بہتر کرنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ اپنے جسم کی ضرورت کا خیال رکھنا چاہیے، بہتر ہے کہ آپ کو معلوم ہو کہ میرے لیے کون سی چیز موزوں ہے اور کون سی نہیں، صرف کھلاڑی ہی نہیں ہر شخص کو عمر کے ہر حصے میں اپنی فٹنس کا خیال رکھنا چاہیے۔