سپریم کورٹ نے پیٹرولیم مصنوعات اورسی این جی پراضافی جی ایس ٹی کالعدم قراردیدیا

عدالت نےاپنےفیصلےمیں ٹیکس کی پیشگی وصولیوں سے متعلق1931کےایکٹ کوبھی آئین کی شق 77سےمتصادم قراردیتےہوئےکالعدم قراردیدیا

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ٹیکس کی پیشگی وصولیوں سے متعلق 1931 کے ایکٹ کوبھی آئین کی شق 77سے متصادم قراردیتے ہوئے کالعدم قراردے دیا،فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے پٹرولیم مصنوعات پرایک فیصد اور سی این جی پر9فیصداضافی جی ایس ٹی لگانے کا حکومتی فیصلہ غیرآئینی قراردیتےہوئے کہا کہ حکومت پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیرکوئی ٹیکس وصول نہیں کرسکتی۔

چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت مکمل کرکے گزشتہ روزفیصلہ محفوظ کرلیا تھا جوآج سنادیا گیا، 5 صفحات پرمشتمل مختصرفیصلے میں کہا گیا ہے کہ 13 جون سے جی ایس ٹی میں کیا گیا ایک فیصد اضافہ غیرآئینی ہے، حکومت پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیرکوئی ٹیکس وصول نہیں کرسکتی۔ عدالت نے سی این جی پر9فیصد اضافی جنرل ٹیکس بھی غیرآئینی قراردے دیا۔


سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ٹیکس کی پیشگی وصولیوں سے متعلق 1931 کے ایکٹ کوبھی آئین کی شق 77سے متصادم قراردیتے ہوئے کالعدم قراردے دیا،عدالت کا کہنا تھا کہ ایک فیصد اضافی جی ایس ٹی قابلِ واپسی ہے،حکومت فوری طورپراس مدمیں اورسی این جی ٹیکس کی مدمیں اضافی 9فیصدوصول کی گئی رقم رجسٹرارسپریم کورٹ کوجمع کرادے۔

عدالت نے منافع خوروں اورذخیرہ اندوزوں کے خلاف موثرکارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اوگرا سی این جی کی قیمتوں کے حوالے سے نئے نوٹی فکیشن میں واضح طور پر لکھے کہ سیلزٹیکس صرف 16فیصد لیا جارہا ہے،فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان نےخود تحریرکیا۔

 

Recommended Stories

Load Next Story