مولانا سمیع الحق قتل ڈی این اے رپورٹ سے تحقیقات میں پیشرفت کا امکان
جائے واردات سے 3 بال ملے ہیں جن میں سے ایک بال قاتل کا ہوسکتا ہے
جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں اور حاصل ہونے والی معلومات کی روشنی میں تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہے۔
راولپنڈی میں اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم نے رتہ امرال اور گرد و نواح کے علاقے میں چار افراد سے پوچھ گچھ کی ہے۔ جائے واردات سے 3 بال، چادر اور قیمض سمیت خون کے دھبوں کے نمونے ڈی این اے کے لیے فارنسک ڈپارٹمنٹ کو ارسال کردیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں شہید
پولیس کے مطابق تین میں سے کوئی ایک بال قتل میں ملوث ملزم کا بھی ہوسکتا ہے اور ڈی این اے رپورٹ ملنے پر تحقیقات میں اہم پیش رفت کا امکان ہے۔ مولانا سمیع الحق کے موبائل فون پر 6 بج کر 5 منٹ سے 6.10 تک 5 منٹ کی کال کا ریکارڈ ملا ہے۔
کیس میں مجموعی طور پر 18 افراد کے ابتدائی بیان ریکارڈ کیے جاچکے ہیں جن میں مولانا کے ساتھی احمد شاہ اور نجی ہسپتال کے میڈیکل آفیسر بھی شامل ہیں۔ پولیس نے کہا ہے کہ مولانا کے قریبی ہر شخص تک پہنچ کر تفتیش میں مدد لی جائے گی۔
راولپنڈی میں اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم نے رتہ امرال اور گرد و نواح کے علاقے میں چار افراد سے پوچھ گچھ کی ہے۔ جائے واردات سے 3 بال، چادر اور قیمض سمیت خون کے دھبوں کے نمونے ڈی این اے کے لیے فارنسک ڈپارٹمنٹ کو ارسال کردیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں شہید
پولیس کے مطابق تین میں سے کوئی ایک بال قتل میں ملوث ملزم کا بھی ہوسکتا ہے اور ڈی این اے رپورٹ ملنے پر تحقیقات میں اہم پیش رفت کا امکان ہے۔ مولانا سمیع الحق کے موبائل فون پر 6 بج کر 5 منٹ سے 6.10 تک 5 منٹ کی کال کا ریکارڈ ملا ہے۔
کیس میں مجموعی طور پر 18 افراد کے ابتدائی بیان ریکارڈ کیے جاچکے ہیں جن میں مولانا کے ساتھی احمد شاہ اور نجی ہسپتال کے میڈیکل آفیسر بھی شامل ہیں۔ پولیس نے کہا ہے کہ مولانا کے قریبی ہر شخص تک پہنچ کر تفتیش میں مدد لی جائے گی۔